کرکٹرز کا مقدمہ

تحریر سید ابرار حسین
گزشتہ دو سال سے ملک میں کرکٹ بند پڑی ہے جسکے بارے میں سوالات روز اول سے ڈرائنگ رومز میں مختلف گراونڈز میں مختلف کوریڈورز میں ہوتے رہے بہت سے لوگ ایسے بھی تھے جو ان سوالات کو قبل از وقت قرار دیتے تھے جوکہ منطقی طور پر درست بھی تھا میرے جیسے چند عام تجزیہ نگار اسوقت بھی اس تبائی کی طرف توجہ مبذول کرواتے تھے جو آج دو سال میں ہو چکی ہے اور تادم تحریر جاری ہے۔ ہمارے یہ تجزیئے اور ان میں اٹھنے والے سوالات حسن زن رکھنے والوں کو بہت ناگوار گزرتے تھے۔

پھر جب PCB نےنیا آئین بنایا منظوری سے پہلے ڈرافٹ سوشل میڈیاپرہم نے دیکھا اسوقت مجھے اپنے خدشات پر یقین ہو گیا کہ اگر یہ آئین پاس ہوگیا تو قابل عمل نہیں ہوگا اس سے کرکٹ بہتری کی بجائے مزید تنزلی کی طرف جائے گی وہی پاس کرکے نافظ بھی کردیا گیا ۔ الحمدوللہ ایک سال ہو گیا ہے نافظ ہوئے اس آئین کو جس نے پاکستان کی کرکٹ کو راکٹ کی طرح اٹھاکر چاند پر پہنچانا تھا وہ آئین خود کھڑا نہیں ہو پا رہا مگرپائلٹ صاحبان کروڑوں روپے لگائے جارہے ہیں اور صرف ٹھنڈے کمروں والی لبارٹری میں ہی ابھی تک تجربات فرما رہے ہیں۔ پاکستان میں 72 سالہ کرکٹ کا انفاسٹرکچر کھنڈرات میں تبدیل ہوتا جارہا ہے ۔ مستقبل میں پاکستان کی کرکٹ بھی قومی کھیل ہاکی کے نقش قدم پر جاتی نظر آرہی ہے اگر کرکٹ کے مقتدر حلقوں اور کرکٹ سٹیک ہولڈر نے ابھی سے ادراق نہ کیا اور فوری بندوبست نہ کیا ہم سب نےمجرمانہ غلفت ترق نہ کی تو ہم سب کرکٹ سے محبت کرنے والے مجرم ٹھہریں گے۔ لیکن ایک امید ابھی قائم ہے وہ دو سال پہلے والے لوگ جو میرے خدشات کو مذاق یا قبل از وقت سمجھتے تھے وہ اب سو فیصد اتفاق کرتے ہیں اور اب ڈرائنگ روموں سے باہر نکل کر گلی محلوں اور مختلف فورم پر بھی مان رہے ہیں مگر صرف مان لینا کیا کافی ہے یا مان لینے سے اس تباہی کا راستہ روکا جاسکتا ہے ؟ میرے خیال میں نہیں ! اب مزید توانا آواز بھی اٹھانی پڑے گی اور ذاتی سیاسی علاقائی اختلافات کو ایک جانب رکھ کر اس تبائی کو روکنا ہوگا اور اتنی قلیل مدت میں اس نہج تک پہنچانے والوں کو کیفرکردار تک پہنچانا ہوگا۔ یہ کھیل کسی ایک ادارے یا چند شخصیات کا نہیں کرکٹ کے کھیل سے ہر شبعہ زندگی کے بائیس کروڑ لوگوں کے جزبات وابستہ ہیں اسپر بات کرنا ممبران اسمبلیز اورممبران سینٹ پر بھی لازم ہے اور اس معاملے پر ایکشن لینا تمام عدالتوں پر بھی لازم ہے کیونکہ اب یہ صرف انتظامی معاملہ نہیں رہا یہ بنیادی انسانی حقوق اور عوام کے جزبات سے مکروع کھلواڑ کا معاملہ ہے۔
سابقہ کرکٹ آرگنائرز اور گراس روٹ لیول سے کرکٹرز اور کرکٹ لوورز نے ایک جو #مومنٹفارریسٹوریشنآفکرکٹاینڈایسوسیایشن کے نام سے منظم تحریک کا آغاز کیا ہے شاید وہی اس کرکٹ تباہی کو روکنے میں کامیاب ہو جائے جسطرح لوگ اس تحریک کے ساتھ جڑ رہے ہیں اس سے کافی امید افزا نتائج کی توقع ہے اور ہم سب غیرمشروط اس کام میں انکے ساتھ ہیں ۔ چند بنیادی سوالات ہیں اس نئے کرکٹ سٹرکچر کے حامیوں ، خالقوں اور اس کو چلانے کی کوشش کرنے والوں سے درج ذیل ہیں

✅ نیاکرکٹ سسٹم آنے سے پاکستان میں کرکٹ کم ہوئی یا زیادہ ؟
✅صرف فسٹ الیون اور سیکنڈ الیوں کی چھ ٹیموں میچز کرائے گئے اسکے علاوہ سابقہ سالوں سے میچز ٹونامنٹس کم ہوئے یا زیادہ ہوئے ؟
✅کیا سابقہ دور میں جو18 ریجنل اکیڈمیاں لگتی تھیں وہ لگیں ؟نہیں لگیں اس سےنوجوان کرکٹر کا نقصان ہوا یا فائدہ ؟
✅ کیا جو بچے انڈر 13/16/19 وہ اپنے لیول سے اوور ایج ہو گئے اسکا زمہ دار کون ہوگا ؟ اور اس کا مداوا ممکن ہوگا ؟
✅کیا ڈیپارمنٹل کرکٹ بند کرنے سے کرکٹر بے روزگار نہیں ہوئے ؟ کیا بے روزگار کرنے کا فائدہ ہوا کرکٹ کو یا کرکٹ بورڈ کو یا نقصان ؟
✅کیا ڈیپارٹمنٹ کرکٹ کو نقصان پہنچارہےتھے یا فائدہ ؟
✅پچھلے سال ریجن ڈسٹرکٹ سٹی ٹورنامنٹ نہ ہونے کی وجہ سے آنے والے سال میں آپکی سلیکشن کا کرائی ٹیریا کیا ہوگا ؟
✅ملک بھر سے آٹھ دس ہزار تنخواہ والے 246 گراونڈ ملازمین کو نوکریوں سے نکال کر کتنی بچت کی ہے ؟ اور کہاں خرچ کی ہے ؟
✅ کورونا وبا پھیلی ہوئی ہے کرکٹ اس وجہ سے بند ہے تو pcb میں بیٹھے 26/31 لاکھ ماہانہ بھی تو کورونا وباء کے دوران وصول کررہے ہیں۔ اور لاکھوں روپے تنخواہوں پر ندیم خان ۔گرانٹ برڈبرن۔ثقلین مشتاق ملک اثیر اور دیگر تقرریوں کا اسوقت کیا جواز ہے؟
✅ کسی ایک ملک کی مثال پیش کی جائے جس میں نیا نظام بنانے کیلئے دوسال کرکٹ کو بند کیا گیا ہو ؟
✅دنیا سے کوئی ایک مثال پیش کردی جائے کہ خود نظام بناکر تمام تر اختیارات کے ہوتے ہوئے اس پر عمل درآمند کرانے میں ناکام رہے ہوں ؟
✅ پاکستان کی تاریخ میں کبھی جوئے والی کمپنی کو لائو سٹریمنگ یانشریاتی حقوق دئے ہوں ؟ کیونکہ آئین پاکستان اسکی اجازت نہیں دیتا تھا۔ کیا آئین پاکستان میں بھی ترمیم ہو گئی ہے ؟

error: Content is protected !!