پاکستان کرکٹ بورڈ نے اعلان کیا ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں پاکستان کے سب سے کامیاب بیٹسمین اور سابق کپتان یونس خان کو دورہ انگلینڈ کے لیے قومی کرکٹ ٹیم کا بیٹنگ کوچ تعینات کردیا گیا ہے۔
یونس خان کے علاوہ پی سی بی نے پاکستان کی جانب سے 52 ٹیسٹ میچوں میں شرکت کرنے والے سابق لیگ اسپنر مشتاق احمد کو دورہ انگلینڈ کے لیے قومی کرکٹ ٹیم کا اسپن باؤلنگ کوچ اور مینٹور مقرر کردیا ہے۔تین ٹیسٹ اور تین ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچوں پر مشتمل سیریز اگست-ستمبر میں کھیلی جائے گی۔ سیریز کے حوالے سے مزید تفصیلات جلد جاری کردی جائیں گی۔
یہ فیصلہ ہیڈ کوچ مصباح الحق اور باؤلنگ کوچ وقار یونس کو ضروری اور اہم وسائل کی فراہمی کے لیے کیا گیا ہے جو انہیں ٹیم کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے میں مدد کرے گا۔
جیسا کہ دورہ انگلینڈ کے لیے اضافی کھلاڑیوں کو انگلینڈ بھیجا جارہا ہے لہٰذا ضروری ہے کہ ان کھلاڑیوں کی تربیت کے لیے بہترین کوچز تعینات کیے جائیں تاکہ نوجوان کرکٹرز کے کھیل میں نکھار آسکے۔
یونس خان نے 2000 سے 2017 تک محیط اپنے ٹیسٹ کیرئیر میں 118 میچوں میں 52 سے زائد کی اوسط کے ساتھ 10ہزار 99 رنز بنائے۔ سری لنکا کے خلاف کراچی میں 313 رنز کی اننگز ان کے کیرئیر کی بہترین اننگز تھی جس کی بدولت انہیں آئی سی سی رینکنگ میں پہلی پوزیشن ملی۔
خصوصاً انگلینڈ کے خلاف یونس خان کا ریکارڈ خاصا متاثر کن ہے۔ انگلینڈ میں کھیلے جانے والے 9 ٹیسٹ میچوں کی 16 اننگز میں یونس خان نے 50 سے زائد کی اوسط کے ساتھ 810 رنز بنائے۔ اس دوران انہوں نے 2 سنچریاں (اوول 2016 میں 218 اور ہیڈنگلے 2006 میں 173 رنز کی اننگز) اور 3 نصف سنچریاں بنائیں۔
حریف ٹیم کے خلاف پاکستان میں کھیلے گئے 2 اور متحدہ عرب امارات میں کھیلے گئے 6 ٹیسٹ میچوں میں انہوں نے مشترکہ طور پر 616 رنز بنائے۔ چیمپئن بیٹسمین نے یہاں 2 سنچریاں (دبئی میں 127 اور 118 رنز کی اننگز) اور 1 نصف سنچری بنائی۔
اپنے ٹیسٹ کیرئیر میں 139 کیچز تھامنے والے یونس خان پاکستان کی تاریخ کے بہترین فیلڈر ہیں۔ دنیا کے دیگر فیلڈرز کی فہرست میں ان کا نمبر 13واں ہے۔
اس کے علاوہ یونس خان نے 2007 میں انگلش کاؤنٹی چیمپئن شپ میں یارکشائر کی نمائندگی کی جہاں انہوں نے 13 میچوں میں 48 سے زائد کی اوسط سے 824 رنز بنائے۔
وسیم خان، چیف ایگزیکٹیو پی سی بی:
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے کہا مجھے خوشی ہے کہ یونس خان جیسے قد آور اور شاندار بیٹنگ ریکارڈ کے حامل کرکٹر نے اس اہم دورے کے لیے پاکستان کرکٹ کے ساتھ کام کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ وسیم خان نے کہا کہ انہوں نے جب اس حوالے سے یونس خان سے رابطہ کیا تو ان کا اس عہدے کے ذریعے ملک کی خدمت کرنے کا جوش اور جذبہ قابل دید تھا۔
انہوں نے کہا کہ یونس خان کا کام کرنے کے اصول، میچ کی تیاری کا عزم اور انگلش کنڈیشنز میں کھیل کی آگاہی اور حکمت عملی پر مکمل عبور ہمارے لیے بہت قیمتی ثابت ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یونس خان بہت سے موجودہ کھلاڑیوں کے لیے رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں اور ان کی بہت عزت کی جاتی ہے، بلاشبہ اسکواڈ میں شامل کھلاڑی میدان کے اندر اور باہر، ہر انداز میں یونس خان کی موجودگی کا بھرپور فائدہ اٹھائیں گے۔
چیف ایگزیکٹیو پی سی بی نے کہا کہ مشتاق احمد انگلش کنڈیشنز سے بخوبی واقف ہیں کیونکہ وہ ایک طویل عرصہ کاؤنٹی کرکٹ کھیلنے کے ساتھ ساتھ انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے ساتھ کام بھی کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اسپنرز کی معاونت اور کھلاڑیوں کی مینٹورشپ کے ساتھ ساتھ میچ سے متعلق حکمت عملی کی تیاری کے لیے مصباح الحق کے لیے مددگار ثابت ہوں گے۔
وسیم خان نے کہا یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ آئندہ سیریز کے لیے مصباح الحق، وقار یونس، یونس خان اور مشتاق احمد کی موجودگی کھلاڑیوں کے لیے انگلینڈ کی کنڈیشنز سے واقفیت میں اہم کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ان تقرریوں کا مقصد مصباح الحق کی مدد کرنا اور بہترین کارکردگی کی بدولت پاکستان کرکٹ ٹیم کو ایک ناقابل تسخیر قوت بنانا ہے۔
یونس خان:
یونس خان نے کہا کہ میرے لیے اپنے ملک کی نمائندگی سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں ہے اور انگلینڈ کے ایک مشکل دورے کے لیے ایک بار پھر ملک کی نمائندگی کا موقع ملنا میرے لیے اعزاز ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم باصلاحیت کھلاڑیوں پر مشتمل ہے جو بلندیوں کو چھونے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یونس خان نے کہا کہ مصباح الحق، وقار یونس، مشتاق احمد اور وہ مل کر کھلاڑیوں کی میدان کے اندر اور باہر ہر انداز میں بہترین تربیت کرنے کی کوشش کریں گے۔
یونس خان نے کہا کہ انہوں نے کبھی بھی اپنے تجربے اور علم کو دوسروں تک پہنچانے میں کوئی عار محسوس نہیں کی مگر دورہ انگلینڈ ان کے لیے ایک بہترین موقع ہوگا جہاں وہ بلے بازوں کی تکنیک بہتر بنانے، باؤلر کی قابلیت کو جانچنے اور ان کی ذہنی پختگی پر خصوصی توجہ دے سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ انگلینڈ کی کنڈیشنز میں تکنیک کے ساتھ ساتھ تحمل مزاجی اور نظم وضبط درکار ہوتے ہیں اور اگر آپ ان تین شعبوں میں قابل ہوجائیں تو آپ انگلینڈ ہی نہیں دنیا کے کسی بھی کونے میں مؤثر ثابت ہوسکتے ہیں۔ یونس خان نے کہا کہ بہترین کھلاڑیوں پر مشتمل پاکستان کرکٹ ٹیم اگر مؤثر ٹریننگ کرے گی تو بلاشبہ دورہ انگلینڈ میں نتائج بھی بہتر ہوں گے۔
مصباح الحق، چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ قومی کرکٹ ٹیم:
قومی کرکٹ ٹیم کیچیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ مصباح الحق نے کہا کہ وہ یونس خان کو خوش آمدید کہتے ہیں اور وہ ایک بار پھر ان کے ہمراہ پاکستان کی کرکٹ کے رنگوں میں ڈھلنے کے منتظر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بطور کرکٹرز ہم دونوں کھلاڑیوں کے کیرئیرز ایک ساتھ ہی جاری رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم دونوں ایک دوسرے کو بہت اچھی طرح جانتے ہیں اور ہم دونوں نے مل کر پاکستان کرکٹ ٹیم کو کئی ٹیسٹ میچوں میں تاریخی کامیابیاں دلائی ہیں۔
مصباح الحق نے کہا کہ 2010 میں جب انہیں پاکستان کرکٹ ٹیم کی قیادت سونپی گئی تو اس دوران یونس خان نے ان کی بہت حمایت کی اور انہیں یقین ہے کہ دورہ انگلینڈ میں بھی انہیں یونس خان کی مکمل اسپورٹ حاصل ہوگی کیونکہ ان دونوں کا مشترکہ مقصد پاکستان کرکٹ ٹیم کو ایک مرتبہ پھر کامیابیوں کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔
مصباح الحق نے کہا کہ ایک محنتی بیٹسمین کی حیثیت سے یونس خان کا ریکارڈ، بطور ایک منظم کھلاڑی ان کی ساکھ اور ایک نمایاں فیلڈر کی حیثیت سے ان کی موجودگی نوجوان کھلاڑیوں کے لیے صلاحیتیں نکھارنے اور بہترین کرکٹرز بننے میں اہم کردار ادا کرے گی۔
ہیڈ کوچ قومی کرکٹ ٹیم کا کہنا ہے کہ مشتاق احمد کئی ممالک کے کھلاڑیوں کی تربیت اور مینٹورنگ کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشتاق احمد کی موجودگی ہمیں سیریز سے قبل تیاریوں میں بھی مدد کرے گی۔
مصباح الحق نے کہا کہ انگلینڈ کے خلاف سیریز بہت مشکل ہوگی، اس دوران بہترین دماغ اور صلاحیتوں کے حامل معروف کرکٹرز کی اسکواڈ کے ہمراہ موجودگی معاون ثابت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اپنے اہداف کے حصول کے لیے ہم یونس خان اور مشتاق احمد دونوں کی موجودگی سے بھرپور فائدہ اٹھائیں گے۔