بند باڈی بلڈنگ کلبزکوکھولے جائیں،ہرجم کو3 لاکھ روپے ریلیف پیکیج دیا جائے،طارق پرویزکا مطالبہ،ویڈیو رپورٹ دیکھیں

پشاور (سپورٹس لنک رپورٹ)پاکستان باڈی بلڈنگ فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل طارق پرویز نے چار ماہ سے کورونا کے باعث بند باڈی بلڈنگ کلبز کو ایس او پیز کیساتھ کھولنے اور ان حکومت کی جانب سے 3 لاکھ روپے فی جم ریلیف پیکج دینے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ باڈی بلڈنگ کلبز کو مزید مالی خسارہ سے اورصوبے کے تن ساز نوجوانوں کومنفی سرگرمیوں کی جانب راغب ہونے سے بچایا جاسکے۔

پشاور پریس کلب میں اس حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے طارق پرویز اور دیگر عہدیداروں نے تفصیلی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ کے ملک بھر کی طرح خیبر پختونخوا میں باڈی بلڈنگ یعنی تن سازی کے کلبز کی بندش کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے جسکے باعث اس شعبہ زندگی سے جڑے لوگ معاشی بدحالی کا شکار ہیں۔انہوں نے بتایا کہ شہر میں 100 جبکہ صوبے میں 500 سے زائد باڈی بلڈنگ کلبز ہیں جو اس وقت تباہی کے دہانے پر ہیں، ان کی تعداد کے ساتھ یہ بھی سوچا جائے کہ ان سے سینکڑوں خاندان وابستہ ہیں، انکا رزق وابستہ، انکی زندگی وابستہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ کلبز کی بندش کی وجہ سے نوجوانوں کو صحت کے مسائل بھی درپیش ہیں، خیبر پختونخوا کے تن ساز نوجوانوں نے خود پر لاکھوں روپے خرچ کرکے ملک میں ہی نہیں دنیا میں ٹائٹل فائٹ کے لیئے خود کو تیار کیا اور ملک و قوم کا نام روشن کیا جبکہ ورزش روٹین متاثر ہونے سے نہ صرف انکی قوت مدافعت کمزور ہونے لگی ہے بلکہ یہ نوجوان شدید ذہنی دباو کا بھی شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جمز کھل جانے سے ورزش اور متوازن غزاء سے قوت مدافعت میں بھی اضافہ ہوگااور نوجوان تندرست بھی رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخو ا باڈی بلڈنگ میں ٹائٹل فائٹ کے لیے نمبر 1 پر تھا جبکہ کلبز بندش نے سب برباد کردیا، ٹائٹل فائٹ کرنے والے درجنوں نوجوان پہلے ہی حکومتی سرپرستی کے بغیر خود پر لاکھوں روپے لگاتے ہیں وہ کیسے ہیلتھ مینٹین کرینگے۔طارق پرویز نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جیسے دیگر کاروبار اور مراکز کو ایس او پیز کے ساتھ کھولنے کی اجازت دی گئی ہے اسی طرح باڈی بلڈنگ کلبز کو بھی کھولے جانے کی اجازت دی جائے۔

اس طویل بندش سے ہونیوالے خسارے کا ازالہ کرنے کیلئے ریلیف پیکج کا اعلان کیا جائے اور فی کلب تین لاکھ روپے امداد ی رقوم دی جائیں تاکہ کلبز مالکان جو بال بال قرضوں میں ڈوب چکے ہیں وہ معاشی طور پر مزید متاثر نہ ہوں اور صحت مندانہ سرگرمیوں کو فروغ مل سکے جو وقت کی اہم ضرورت ہے۔

error: Content is protected !!