ہاکی پر قابض آشرافیہ، وفاداریاں تبدیل،،فیڈریشن اختلافات،حکومت خاموش،کھلاڑی ذہنی تناؤ کاشکار

   ہاکی پر قابض آشرافیہ، وفاداریاں تبدیل،،فیڈریشن اختلافات،حکومت خاموش،کھلاڑی ذہنی تناؤ کاشکار

رپورٹ ؛ غنی الرحمن

پاکستان میں کھیلوں کا شعبہ تاریخی طور پر اپنے شہریوں کے لیے فخر اور جذبے کا باعث رہا ہے، تاہم اس شعبے میں اختلافات  نے ملک میں کھیلوں کی انتظامیہ پر سایہ ڈالا ہے۔

پاکستان آرچری فیڈریشن کے اندر ہنگامہ آرائی کے بعد پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) کے اندر بھی ایسے ہی تنازعات سامنے آئے ہیں اورہاکی کا میدان ایک بار پھر تنازعات اور انتشار میں گھرا ہوا ہے، اور متوازی فیڈریشنز ابھر رہی ہیں

پاکستان میں ہاکی کے اندر اختلافات ایسے  اہم موڑ پرپیدا ہوئے جب انٹر نیشنل ایونٹ یعنی  اذلان شاہ چمپئن شپ کی تیاریاں جاری ہیں،ملک میں دوہاکی فیڈریشنیں ہیں، جن میں سے ہر ایک قانونی حیثیت کا دعویٰ کرتی ہے

جس سے کھیل کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کا خطرہ ہے۔ باالترتیب شہلا رضا اور طارق بگٹی کی قیادت میں ان متوازی فیڈریشنوں نے ایک بحث کو جنم دیا ہے کہ کونسی فیڈریشن صحیح اختیار رکھتا ہے۔

پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اور پاکستان سپورٹس بورڈ جیسے اہم اداروں کے حکام ان معاملات سے بخوبی آگاہ ہیں،اس کے باوجود ان کی خاموشی سے صورتحال گھمبیر ہورہے ہیں۔

پاکستان میں کھیلنے والے تما م کھیلوں کے مقابلے میں ہاکی کو قومی کھیلوں کے ورثے میں ایک قابل احترام حیثیت حاصل ہے، جس میں بین الاقوامی مقابلوں میں فتوحات کی میراث ہے۔ تاہم اس کے پیچھے حکمرانی اور انتظامیہ میں مسلسل چیلنجز موجود ہیں۔

پی ایچ ایف کے اندر حالیہ اختلافات کا پتہ سابق صدر خالد سجاد کھوکر کی برطرفی اور اس کے بعد طارق بگٹی کی تعیناتی سے لگایا جا سکتا ہے۔

بگٹی کے دور میں متنازعہ ایسوسی ایشنوں کو تحلیل کرنے اور دوبارہ رجسٹریشن کے عمل کو شروع کرنے سمیت وسیع اصلاحات کے ذریعے نشان زد کیا گیا ہے۔

تاہم اس کے اقدامات نے ہاکی کمیونٹی کے اندر حمایت اور مخالفت دونوں کو حاصل کیا، جنہوں نے تناؤ کو بڑھایا اور تقسیم کو گہرا کیااورمتوازی فیڈریشنوں کا ابھرناشروع ہوا،

جن میں سے ہر ایک کو شہلا رضا اور طارق بگٹی جیسی بااثر شخصیات کی حمایت حاصل ہے،جو پی ایچ ایف کی  اقتدارپر مستقبل قابض ہونے کیلئے جدوجہد کررہے ہیں۔ ان فیڈریشنوں کی قانونی حیثیت ایک تنازعہ کا معاملہ ہے، جس میں ذاتی مفادات اور سیاسی مداخلت کیساتھ ساتھ اخباری،

الیکٹرانکس اورسوشل میڈیاپر الزامات سے حقیقت پر بادل چھائے ہوئے ہیں۔ جبکہ طارق بگٹی کی مطلوبہ اصلاحات کا مقصد پی ایچ ایف کی تنظیم نو اور کھیل کو زندہ کرنا تھا، ان پر شکوک و شبہات کا سامنا کرنا پڑا،

اور اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے مزاحمت کی گئی،جو پردے کے پیچھے اثر انداز ہوتی ہیں۔ ان کی شمولیت سے پاکستان میں کھیلوں کی حکمرانی کی خودمختاری اور آزادی کے بارے میں سوالات اٹھتے ہیں، جس میں جانبداری اور ہیرا پھیری کے خدشات پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) کی ساکھ کو مجروح کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف)کے اہم اسٹیک ہولڈرز، بشمول سابق اولمپینز اورپی ایچ ایف کانگریس ممبران کی بدلتی ہوئی وفاداریاں، ہاکی برادری کے اندر طاقت اور مفادات کی روانی کی عکاسی کرتی ہیں۔

جبکہ کچھ لوگ طارق بگٹی کی قیادت کے پیچھے کھڑے ہیں اورکچھ شخصیات شہلا رضا پرمکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہیں، جو پاکستانی ہاکی کے آگے بڑھنے کے راستے پر اتفاق رائے کی کمی کا اشارہ دیتے ہیں۔

پی ایچ ایف کو جامع ادارہ جاتی اصلاحات کرنا ہوں گی جن کا مقصد شفافیت، احتساب اور جمہوری طرز حکمرانی کو بڑھانا ہے۔ اس میں فیڈریشن کے آئین پر نظرثانی کرنا، منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانا،

اور تنازعات کے حل کے لیے میکانزم قائم کرنا شامل ہے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف)کے اندر بحران سے نمٹنے اور پاکستان میں ہاکی  کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے حکومتی شخصیات اور

کھیلوں کی سرپرستی کرنے والی اداروں کے حکام کو پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اور پاکستان سپورٹس بورڈ جیسے ریگولیٹری اداروں کوپاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) کو نگرانی اور رہنمائی فراہم کرنے میں فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔

بیرونی اور ذاتی مفادات کے اثر کو کم کرنے اور کھیلوں کی انتظامیہ کی سالمیت کو برقرار رکھنے کے لیے واضح ہدایات اور مداخلتوں کی ضرورت ہے۔ ہاکی کھیل سے وابستہ تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول سابق اولمپیئنز کھلاڑی، کوچز، آفیشلز اور اسپانسرز کے ساتھ بامعنی مکالمہ

اور مشاورت ہاکی کمیونٹی میں اتفاق اور اتحاد کو فروغ دینے کے لیے ضروری ہے۔صوبوں میں موجود سابق کھلاڑیوں اور ہاکی کے ساتھ لگاؤ رکھنے والے آفراد کی شمولیت کو بھی ترجیح دینی چاہیئے،

ہاکی کھیل پر قابض لوگوں کا نکالناچاہیئے اورنچلی سطح پر ترقیاتی پروگراموں، بنیادی ڈھانچے کی اپ گریڈیشن اور کوچنگ کے اقدامات میں سرمایہ کاری ٹیلنٹ کو پروان چڑھانے اور نچلی سطح پر ہاکی کی ترقی کو فروغ دینے کیلئے انتہائی اہم اقدماتہیں۔

پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) کے اندر بحران پاکستانی ہاکی کیلئے ایک نقصان دہ عمل ہے، اس حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرزسے مطالبہ ہے کہ وہ فیصلہ کن کارروائی اور اجتماعی عزم کامظاہرہ کریں۔

کیونکہ اس سے گورننس، احتساب اور ترقی کے بنیادی مسائل کو حل کر کے، پاکستان میں ہاکی کھیل کے روشن مستقبل کی طرف ایک راستہ طے کر سکتا ہے۔

تاہم بامعنی اصلاحات کے حصول کیلئے غیر متزلزل لگن، سیاسی عزم اور ملک میں ہاکی کی ترقی کیلئے مشترکہ وژن کی ضرورت ہوگی۔

یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کرنی چاہیئے کہ صرف ٹھوس کوششوں اور حقیقی تعاون کے ذریعے ہی پاکستان بین الاقوامی ہاکی میں ایک پاور ہاؤس کے طور پر اپنی پوزیشن دوبارہ حاصل کر سکتا ہے اور پاکستانی کھلاڑی دنیامیں اپنا کھویاہوامقام دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔

error: Content is protected !!