کھیلوں کی فیڈریشنوں سمیت نمائیندگی میں آئین کو خاطر میں لائے بغیرمن پسند اراکین کا انتخاب سوالیہ نشان ہے، ممبر قائمہ کمیٹی اقبال محمد علی خان
کراچی (سپورٹس لنک رپورٹ ) ممبر قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے کھیل و سینئر پارلیمینٹیرین اقبال محمد علی خان نےپاکستان اسپورٹس بورڈ گورننگ بورڈ کی تشکیل پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسپورٹس بورڈ ایگزیکٹو کمیٹی اراکین کا انتخاب من پسند بنیادوں پر کیا گیا ہے۔ انہوں نے پی ایس بی گورننگ بورڈ/ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین کی نامزدگی کو پی ایس بی ایگزیکٹو کمیٹی کے آئین سے متصادم قرار دے دیا، انہوں نے کہا کہ آئین میں ترمیم کرکے من پسند افراد کو نوازا جارہا ہے۔ کھیلوں کے منتظم ادارے میں جمہوریت کی بجائے ڈکٹیٹر شپ کو فروغ دینے کی سازش ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حیرت ہے کہ کھیلوں کے منتظم ادارہ میں کھیلوں کی تنظیموں کے نمائیندگان کی بجائے غیرمتعلیقین کو ترجیحات میں رکھا جارہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قومی کھیل ہاکی سمیت دیگر کھیلوں کی نمائیندگی کو آئینی ترمیم کے ذریعہ کم کردینا ناانصافی کے زمرہ میں آتا ہے۔ انہوں نے وفاقی وزارت کھیل برائے بین الصوبائی رابطہ کی جانب سے آئینی ترمیم کے نوٹیفکیشن کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آئین میں ترمیم کا نوٹیفکیشن جمہوری تقاضے پورے نہیں کرتا۔
سینئر پارلیمینٹیرین و ممبر قائمہ کمیٹی اقبال محمد علی خان نے کہا کہ قومی کھیل ہاکی کو نظرانداز کرنے سمیت اسپورٹس فیڈریشنوں کی نمائیندگی میں ایگزیکٹو کمیٹی آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی گئی۔ انہوں نے کہا عجلت میں کئے گئے فیصلوں سے کھیلوں کی ترقی اور فلاح و بہبود کے لئے قائم کئے گئے بورڈ کی کارکردگی محض خانہ پری ثابت ہوگی۔، رکن قائمہ کمیٹی قومی اسمبلی اقبال محمد علی خان نے کہا کہ ایسے معامالات سے حکومت پاکستان کی بدنامی اور ادارے کی ساکھ متاثر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ کی عدم دلچسپی کی وجہ سے اسپورٹس اور اسپورٹس کا سٹرکچر بری طرح متاثر ہوا ہے۔ جس کی وجہ سے سے اسپورٹس کے ترقیاتی منصوبے اور اسپورٹس کا سٹرکچر کو تباہ دہانے پر لے آیا ہے ۔پاکستان اسپورٹس بورڈ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ سیکشن کے ذریعے پاکستان میں میں تمام اسپورٹس سٹرکچر کے منصوبوں کی نگرانی اور تعظیم وآرائش کا کام بھی کرتی ہے جس کا سربراہ ایکٹو انجینئر/ایکسیئن ہوتا ہے ہے۔
وفاقی وزیر کی عدم دلچسپی کی وجہ سے پچھلے کئی عرصے سے کوئی بھی مستقل ایگزیکٹیو انجینئر تعینات نہیں کیا گیا۔اور کہیں عرصے سے وزارت کے گریڈ 17 اور 18 کے آفیسر سے سے کام چلایا جا رہا ہے۔اور ان آفیسر کی ناکام پولیسی کی وجہ سے سے سپورٹس کا سارا انفراسٹرکچر تباہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حیرت کی بات ہے کہ پی ایس بی کے آئین میں خاموشی سے کچھ ترامیم کی منظوری ملنے کے بعد کی گئی ہیں جو بلاجواز ہیں، انہوں نے کمیٹی میں ہاکی کو نظرانداز کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا جس نے ملک کی 73 سالہ تاریخ میں تین اولمپکس اور چار ورلڈ کپ سمیت ملک میں بہت سارے اعزاز حاصل کیے ہیں۔انہوں نے صرف دو کھیلوں – ایتھلیٹکس اور فٹ بال (پی ایف ایف نارملائزیشن کمیٹی) کے انتخاب پر حیرت کا اظہار کیا – جس کو اپنے معاملات چلانے کے لئے ٹیکنوکریٹس کی ضرورت ہے۔، اقبال محمد علی نے افسوس کا اظہار کیا کہ پی ایس بی کافی عرصہ سے بغیر کل وقتی ڈائریکٹر جنرل کے کام کررہا ہے جو تشویشناک ہے۔