سابق کپتان اور مایہ ناز بیٹسمین یونس خان کو بطور بیٹنگ کوچ رکھنے کا فیصلہ حیران کن ہے، حیران کن اس لئے کہ یونس خان کا ماضی سب کے سامنے ہے، جب وہ کپتان تھے تو پاکستان کرکٹ بورڈ کیلئے ان کو سنبھالنا بہت مشکل تھا ، کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یونس خان اصول پسند شخص ہے اور یہی وجہ ہے کہ کسی کی بات نہیں سنتا جبکہ ایک حلقے کا کہنا ہے کہ یونس خان منہ پھٹ ہیں۔۔۔
بہرحال انہی میں سے کوئی وجہ بنی تھی کہ یونس خان کو ماضی میں قیادت سے ہاتھ دھونا پڑے اور کچھ عرصہ تک ٹیم سے بھی باہر رہے ۔۔مستند بلے باز ہونے کی خوبی تو ان کی ہے ہی لیکن ساتھ ساتھ ان کی ایمانداری پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا، کچھ عرصہ قبل انہیں بورڈ نے انڈر 19 ٹیم کی کوچنگ سونپنے کی کوشش کی تھی مگر بات نہ بن سکی۔۔۔اس سارے پس منظر کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا غلط نہیں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے انہیں بطور بیٹنگ کوچ رکھ کر اپنے لئے ایک نیا امتحان کھڑا کر لیا ہے۔۔۔کرکٹ کے میدان کے اندر مصباح الحق اور یونس خان کی جوڑی شاندار رہی ہے اور دونوں نے مل کر قومی ٹیم کی فتوحات میں اہم کردار ادا کیا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ جوڑی یہاں بھی کامیاب ہوتی ہے یا نہیں۔۔۔
حقیقت یہ ہے کہ بطور ہیڈ کوچ مصباح الحق اب تک وہ کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے ہیں جس کی ان سے توقع تھی، شاید بورڈ نے ان کے بوجھ کو کم کرنے کیلئے ان کے ساتھ یونس خان کو بطور بیٹنگ کوچ رکھا ہے تاکہ ٹیم میں کوئی بہتری آسکے،،،یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ یونس خان کو لانے کا اصل مقصد مصباح الحق کی چھٹی کرانا ہے کیونکہ بورڈ ان کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہے اور اس کیلئے دلیل یہ پیش کی جا رہی ہے کہ جب ایک مستند بیٹنگ کوچ پہلے ہی موجود ہے تو دوسرا بیٹنگ کوچ رکھنے کی کیا ضرورت ہے۔۔۔
دوسری بات جواہم ہے وہ یہ ہے کہ مصباح الحق کرکٹ بورڈ کے لاڈلے ہیں اور بورڈ ان پر ہونے والی تنقید کو ختم کرنے کیلئے یہ سب کچھ کر رہا ہے ،مثال کے طور پر اگر فاسٹ بائولرز اچھی کارکردگی نہیں دکھائیں گے تو بائولنگ کوچ وقار یونس پر انگلیاں اٹھیں گے، اگر سپنرز توقعات کے مطابق کارکردگی نہیں دکھائیں گے تو سپن بائولنگ کوچ مشتاق احمد پر الزام آئے گا اور اگر بیٹنگ لائن بیٹھ جائے گی تو یونس خان کی کارکردگی پر سوال اٹھے گا لہٰذا مصباح الحق کپڑے جھاڑ کر ایک جانب ہو جائیں گے۔۔
یونس خان نے ٹی20 سے لے کر ٹیسٹ تک، ہر میدان کو عروج کے زمانے میں چھوڑا۔ ٹی20 میں پاکستان کو ورلڈ چیمپئن بناکر ریٹائرمنٹ لی اور ٹیسٹ میں پاکستان کو تاریخ میں پہلی بار ویسٹ انڈیز میں سیریز جتوانے کے بعد کرکٹ کو خیرباد کہہ گئے۔ اب بحیثیت بیٹنگ کوچ آمد قومی ٹیم کے لیے ایک نیک شگون ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ بطور بیٹنگ کوچ ٹیم کو کس حال میں چھوڑ کر اپنا فون بند کرکے مچھلی کے شکار پر نکل جاتے ہیں؟