دیکھتے ہیں دوسرا راؤنڈ ہم اپنی لائف میں ہی دوبارہ دیکھیں گے یا ہمارے بعد کی نسلیں۔ ؟
تحریر: اعجازوسیم باکھری
یہ تصویر لندن ، لارڈز کرکٹ گراؤنڈ کے باہر ٹھیک ایک برس قبل 13 جولائی 2019 کی ہے۔ میں نے اپنا لیپ ٹاپ اور کوٹ لارڈز کرکٹ گراؤنڈ کے نرسری اینڈ پر سائیڈ پر رکھ دئیے اور ورلڈ کپ کی علامتی ٹرافی کے پاس کھڑے ہو کر بڑے اہتمام ۔۔۔ سے یہ فوٹو بنوائی تھی۔
یہ گزشتہ سال آج ہی کا دن تھا۔ ورلڈ کپ کا میلہ انگلینڈ میں عروج پر تھا، پاکستان کرکٹ ٹیم سرفراز احمد کی کپتانی میں ورلڈ کپ جنگ ہار چکی تھی۔ مجھے یاد ہے ورلڈ کپ میں قومی ٹیم اپنی بقاء کی پہلی جنگ جہاں ہر میچ میں کامیابی درکار تھی ، اس میں بھی کسی حد تک سرخرو ہوئی مگر دوسری جنگ جو اس محاورے کے ارد گرد لڑ جارہی تھی کہ ’’فالنی ٹیم۔۔ و ہ اُس فلاں ٹیم سے ہارے’’ تو ہمارا کام بن جائیگا۔ اس جنگ میں بھی قومی کرکٹرز ’’سرفراز‘‘ نہ ہوسکے۔
لندن، مانچسٹر، برمنگھم میں ہجوم کرکٹ انجوائے کرتے تھے۔ ہزاروں شائقین تھے جو ہر میچ دیکھنے آرہے تھے، لاکھوں لوگ انگلینڈ ورلڈ کپ دیکھنے پہنچے ہوئے تھے، برطانوی میزبان ورلڈ کپ پر آئے مہمانوں پر اچھا تاثر چھوڑنے کی کوشش میں نظر آتے تھے۔
آج فیس بک والوں نے ہسٹری ریمائنڈر بھیجا تو میں کافی دیر تک یہ تصویر دیکھتا رہا کہ اس شغل میلے کے دوران ایسا سوچنا بے وقوفی سا لگتا۔۔۔۔۔۔ کہ اگر ٹھیک ایک سال بعد 13 جولائی 2020 کو دنیا اتنا بدل چکی ہوگی کہ کرکٹ میچز وہ بھی انگلینڈ میں۔۔۔ جہاں ٹیسٹ کرکٹ کے دوران تصور کرنا بھی گناہ ہے کہ برطانوی کرکٹ کے فنیز کو میدان میں آنے سے روکا جا سکتا ہے۔ قدمات پسند اور وہ یارکشائر والے نسلی گورے لارڈ جو کرکٹ سے لطف لینا زندگی کا اہم حصہ سمجھتے ہیں، اُن کو بھی روک دیا جائیگا۔ وہ ٹسٹ میچ کا سلو مزہ، ہیٹ کوٹ پہن کر ہاتھوں میں اخبار اور بیئر کے گلاس اٹھائے کرکٹ سے لطف اندوز ہونے پر وقتی پابندی لگ جائیگی، یہ ناممکن سا تھا ایک سال قبل ایسے سوچنا۔
اگر وہاں نرسری اینڈ پر مستقبل میں برطانیہ جیسے ملک میں کرکٹ کے کھیل کے دوران اور وہ بھی ٹیسٹ کرکٹ ، انگلینڈ میں سمر سیزن کا آغاز ہوگیا اور شائقین کا داخلہ بند ہے۔ نو ون الاؤڈ۔۔ اس پر مبنی کوئی ڈاکو منٹری بھی چلا دیتا تو یقین نے پاس سے بھی نہیں گزرنا تھا۔
مگر آج ایسا ہوچکا ہے۔
آگے جا کر حالات چاہے ٹھیک بھی ہوجائیں، مگر ایک چھٹکا ضرور آیا ہے اور کل جو تصور نہیں کیا جاسکتا تھا وہ آج حقیقی معنوں میں ہوچکا ہے۔ سعودی عرب پہلی بار بیرون ملک سے حاجیوں کو خانہ کعبہ آنے کی اجازت نہیں دے رہا۔ یہ جھٹکا حقیقی تو ہے۔
اور اگر میں کرکٹ تک ہی بات رکھوں تو 2020 اس حوالے سے یاد رکھا جائیگا کہ انگلینڈ جیسے روایت پسند ملک میں بھی ایک وباء ایسی پھیلی تھی جس پر کسی کو قابو نہ تھا۔ کورونا وائرس 2020 میں زندگی کے ایس او پی تبدیل کرکے چلا گیا ۔
ڈاکٹر ڈبلیو جی گریس ، لین ہیٹن، ٹونی گریگ نے بھی اپنے تصور میں نہیں سوچا ہوگا انگلینڈ میں سمر سیزن کا آغاز ایسے ہوگا۔
ویسے تو جب سرڈان بریڈ مین برطانیہ ٹیم لے کر آیا آتے ہونگے یا جب ویسٹ انڈیز کالی آندھی 70 کے عشرے میں برطانیہ کھیلنے آتی تھی۔۔۔۔
تو کسی نے 2020 والی تبدیلی کا خواب بھی نہیں دیکھا ہوگا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مگر آج ایسا ہوچکا ہے۔
پہلے راؤنڈ میں کورونا سائنس سے جیت گیا ہے۔۔۔۔۔ دیکھتے ہیں دوسرا راؤنڈ ہم اپنی لائف میں ہی دوبارہ دیکھیں گے یا ہمارے بعد کی نسلیں۔ ؟
مگر میرا ایک سوال ہے۔۔۔ کہیں یہ والا جھٹکا ہم انسانوں کے مستقبل پر چلنے والی حقیقی فلم کا ٹریلر تو نہیں تھا؟