اخترعلی خان
پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا تیسرا اور آخری ٹیسٹ میچ سائوتھمٹن میں جاری ہے، سیریز میں شکست سے بچنے اوراسے برابر کرنے کیلئے پاکستان کرکٹ ٹیم کو ہر حال میں اس جاری ٹیسٹ میچ کو جیتنا ہے اگر ایسا ممکن نہ ہوسکا تو یہ گزشتہ دس سالوں میں پہلی موقع ہوگا کہ پاکستان کی ٹیم انگلش ٹیم کے ہاتھوں سیریز میں شکست سے دوچار ہو گی۔سیریز کا پہلی ٹیسٹ میچ انگلش ٹیم نے تین وکٹوں سے جیت کر ایک صفر کی برتری حاصل کی تھی اور اس تیسرے ٹیسٹ میچ کو انگلش ٹیم اگر ڈرا بھی کرنے میں کامیاب رہتی ہے تو یہ سیریز میں ان کی برتری ہی ہو گی تاہم ایسا کرنے سے وہ آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کے پوائنٹس ٹیبل پر دوسری پوزیشن حاصل کرنے میں ناکام رہے گی جس کیلئے اسے اس ٹیسٹ میچ میں جیت درکار ہے۔
تیسرے ٹیسٹ میچ سے ایک روز قبل خراب فارم کے شکار پاکستانی ٹیم کے کپتان اظہر علی نے ٹیم کی تیاریوں کے سلسلے میں ایسا گر بتایا جس نے دنیائے کرکٹ کو حیران کردیا ہے، اظہر علی کا کہنا تھا کہ وہ ٹیم کے حوصلے بلند کرنے کیلئے ٹیم کے تمام کھلاڑیوں کو معروف ترک ڈرامہ ارطغرل دکھایا گیا ہے اور اب ہر کھلاڑی اس ڈرامہ کو دیکھ رہا ہے،یاد رہے کہ ارطغرل ڈرامہ وزیراعظم عمران خان کی فرمائش پر پی ٹی وی پر نشر کیا جا رہا ہے اور ہوسکتا ہے کہ خراب کارکردگی کے حامل اظہر علی نے وزیراعظم کا دل جیتنے کیلئے ایسا کیا ہو مگر اظہر علی کو یہ بات کوسمجھائے کہ بیٹسمین کی خراب فارم کمرے میں بیٹھ کر ڈرامہ ارطغرل دیکھنے سے بحال نہیں ہو گی بلکہ اس کیلئے میدان میں اتر کر بھرپور پریکٹس کرنا پڑے گی
اگر ڈرامہ ارطغرل دیکھنے سے ہی اچھا کرکٹر بنا جاسکتا ہے تو پھرتمام کرکٹرزکو چاہئے کہ وہ ٹی وی کے سامنے بیٹھ جائیں ارطغرل کی تمام اقساط دیکھیں اور ایک مایہ ناز کرکٹر بن کر کمرے سے باہر آئیں۔جس طرح پہلے ٹیسٹ میچ میں فیلڈ کے دوران اظہر علی کے بطور کپتان غلط فیصلوں کے باعث ٹیم کو شکست کا سامنا کرنا پڑا یہ بھی ہمارے خیال میں ایک انتہائی غلط فیصلہ ہے کہ حوصلے اور ہمت بڑھانے کیلئے ڈرامہ ارطغرل دیکھا جائے،ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ تمام بیٹسمینوں کو پہلے ٹیسٹ میچ کے اختتام پر ان کی ویڈیوز دکھائی جاتیں ان کی خامیاں کی نشاندہی کی جاتی اور پھر ہیڈ کوچ مصباح الحق اور یونس خان مل کر ان خامیاں کو دور کرتے مگراظہر علی نے فارم بحال کرنے کیلئے ڈرامہ ارطغرل کا انتخاب کیا اب معلوم نہیں ان کے اس فیصلے میں ہیڈ کوچ مصباح الحق، بائولنگ وقار یونس، بیٹنگ کوچ یونس اور دیگر کوچنگ سٹاف بھی شامل ہے یا نہیں بہرحال ایک بال طے ہے کہ کرکٹ کا کھیل گھوڑوں پرچڑھ کر نہیں بلکہ گلوز پیڈ اور بیٹ کے ساتھ کھیلا جاتا ہے یہ بات اظہرعلی کو سمجھ لینی چاہئے، دوسرا کپتانی وزیراعظم عمران خان کو خوش کرنے سے نہیں بلکہ اچھی کارکردگی اور بہترین فیصلے کرنے سے ہی برقرار رہے گی۔