محسن گیلانی پاکستان کی فٹبال کو کالی بھیڑوں سے پاک کرنے میں متحرک، فعال، کلیدی اور مثبت کردار ادا کریں

جناب سید ظاہر علی شاہ اورجناب ملک عامر ڈوگر کے مابین ملاقات کی بریکنگ نیوز بمع فوٹو جب محسن گیلانی کی جانب سے ایک گروپ میں پبلش ہوئ تو یقین جانیے کہ جملہ پاکستان میں قومی فٹبال سے محبت و عقیدت رکھنے والے فٹبال لورز میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور انہیں پاکستان فٹبال کا مستقبل روشن نظر آنے لگا اور انہوں نے خلوص دل سے ڈھیروں دعائیں محسن گیلانی کی صحت و تندرستی کے ساتھ انکی پاکستان میں فٹبال کھیل پر طاری جمود کے خاتمے کیلئے کی جانے والی کوششوں کو سراہتے ہوئے انہیں خراج تحسین بھی پیش کیا اور انہیں واقعی پاکستان کی فٹبال کا مسیحہ اور محسن فٹبال جیسے القابات سے نوازا لیکن دوسرے روز ہی جناب عامر ڈوگر صاحب کی جانب سے مذاکرات کی کامیابی کی نوید سناتے ہوئے نارملایزیشن کمیٹی کو ہدف تنقید بنانے اور اسے تسلیم نہ کرنے اور شرانگیز بیانات کو سوشل میڈیا کا حصہ بنانے والے شرپسند عناصر کو قوانین و ضوابط کی پاسداری سے مبرّا قرار دیتے ہوئے ان کےخلاف جاری شوکاز نوٹسز کو واپس لینے کا مطالبہ کرکے مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش بالکل اسی طرح کی گئی جسطرح دودھ میں مینگنی ڈال کر اسے ناقابل استعمال بنا دیا جاتا ہے۔


میں سمجھتا ہوں کہ انہیں ابھی اس
موضوع کو زیر بحث نہیں لانا چاہیئے تھا کیونکہ ابھی تک مذاکرات پوری طرح کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوئے تھے۔ اس موقع پر اس طرح کے حساس مطالبے کا جواز نہیں تھا۔ پہلے ہی مرحلے میں ڈوگر صاحب نے مذاکرات کو کامیاب بنانے کے بجائے مجرمین کو بچانے میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا۔ جو ایسا مطالبہ تھا کہ جس کا مقصد اچھے ماحول میں ہونے والے مذاکرات کو شروع ہونے سے پہلے ہی ختم کرنا تھا شائد ڈوگر صاحب کا مقصد تھا کہ وہ فٹبال لورز کے سامنے سرخرو ہوجائیں گے کہ میں تو مذاکرات میں دلچسپی دکھتا تھا لیکن دوسری جانب سے اسکا مثبت جواب نہیں دیا گیا۔
میرے خیال میں ڈوگر صاحب کو مذاکرات میں کامیابی کے بعد یہ مطالبہ کرنا چاہیے تھا کہ پاکستان کی فٹبال میں بہتری کیلئے دونوں جانب سے ایسے شرپسند اور مفاد پرست عناصر کا قلعہ قمع ہونا چاہئے جو پاکستان کی فٹبال کی تباہی اور بربادی کے ساتھ مالی کرپشن میں بھی ملوث رہے ہیں۔ اس مطالبہ پر کسی جانب سے بھی انحراف کیا جاتا تو فٹبال لورز کے سامنے اس کا چہرہ بے نقاب ہوجاتا۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ ڈوگر صاحب کا فٹبال کی ترقی کیلئے کیے جانے والے مذاکرات کا مقصد صرف اور صرف اپنی صفوں میں موجود شرپسندوں کو جائے پناہ دینا اور حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ جو کسی طرح بھی قابل قبول نہیں ہے۔
محسن گیلانی کی دونوں گروپ میں اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوششیں بظاہر ناکام ہوتی نظر آرہی ہیں۔ لیکن فٹبال لورز ایک ںار پھر محسن فٹبال محسن گیلانی کی جانب دیکھ رہے ہیں کیونکہ وہ ایک جہاندیدہ، دانشمند اور متنازعہ امور کو حل کرنے کے ماہر سمجھے جاتے ہیں جو ایک بار پھر فٹبال کے مسیحہ بن کر اس پیچیدہ صورتحال سے ملک کی فٹبال کو نکال کر اپنے فرائض منصبی کی ادائیگی میں سرخرو ہونگے۔ انشاء اللہ۔
ریاض احمد

error: Content is protected !!