اسلام آباد (نواز گوہر)تیسرے ٹیسٹ میں تو بارش نے بچا لیا مگر انگلینڈ میں 10سال بعد پہلی سیریز میں شکست ہو گئی،بولنگ اٹیک ناکام رہا،بیٹنگ میں بھی تسلسل نظر نہ آیا، ایک کروڑ روپے سے زائد ماہانہ معاوضہ لینے والے کوچز کی فوج کچھ نہ کر پائی،ایک ماہ پہلے انگلینڈ پہنچنے کے باوجود ٹیم کچھ نہ کر سکی،یہاں یہ امر قابل ذکر ہےکہ ٹیم کی روانگی سے لیکر انگلینڈ پہنچنے تک اور پھر پہلے ٹیسٹ میچ کے آغاز سے قبل تک دھوم فاسٹ بائولر کی رہی میڈیا پر ان کو ہی نمایاں کیا گیا مگر پہلے ٹیسٹ میچ میں آٹھ وکٹیں لیگ سپنر یاسر شاہ نے لے لیں،
پوری سیریز میں پاکستان کی بائولنگ لائن انگلش ٹیم کو صرف ایک بار مکمل طور پر آئوٹ کرنے میں کامیاب ہوسکی،شائقین کرکٹ اور ماہرین یہ سوال کرتے ہیں کہ وقار یونس اور دیگر سٹاف کی اس میں کیا کارکردگی ہے، یہاں یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ آخر کیا وجہ تھی کہ انٹراسکواڈ میں دو بار پانچ پانچ وکٹیں حاصل کرنے والے فاسٹ بائولر سہیل خان کو کیوں ٹیم میں شامل نہ کیا گیا۔