لاہور(سپورٹس لنک رپورٹ)گوکہ پاکستان کو انگلینڈ کے خلاف تین میچوں کی سیریز میں 0-1 کی شکست کاسامنا کرنا پڑا مگر غیرملکی کرکٹ ماہرین اور تجربہ کارکرکٹرزمتفق ہیں کہ پاکستان ٹیسٹ کرکٹ ٹیم نے سیریز میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا،انہوں نے مجموعی طور پر پاکستان کی کارکردگی کو متاثر کن قرار دیا ہے۔
انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان ناصر حسین، آسٹریلیا کے سابق لیگ اسپنر شین وارن، جمیکا کے سابق فاسٹ باؤلر مائیکل ہولڈنگ، انگلینڈ کے سابق کپتان مائیکل ایتھرٹن اور انگلینڈ کی سابق کرکٹر ایشا گوہا نے پی سی بی ڈیجٹل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سیریز میں اپنے یادگار لمحات، کرکٹ کے معیار اور بائیو سیکیور ماحول میں کھیل کے مختلف مراحل پر اظہار خیال کیا ہے جس کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں۔
ناصر حسین:
انگلینڈ کے سابق کپتان ناصر حسین نے کورونا وائرس کے باوجود پاکستان کی آمد پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی ایک ایسے ماحول میں انگلینڈ آمدکہ جب یہاں کوویڈ19 کی وباء پھیل رہی تھی، یقیناًایک قابل ستائش عمل ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سیریز کے دوران پاکستان نے بہت اچھی کرکٹ کھیلی مگر شائید اس ٹیم میں ایک بیٹسمین کی کمی رہ گئی۔
سابق انگلش کپتان نے کہاکہ ان کے لیے سب سے حسین لمحہ وہ تھاکہ جب آخری ٹیسٹ میچ میں زیک کرولی 267 رنز بناکرآؤٹ ہوئے تو پویلین واپس لوٹنے پر مہمان ٹیم کے کھلاڑیوں نے جس طرح ان کی حوصلہ افزائی کی، یہاں تک کہ پاکستان ٹیم کی بالکونی میں کھڑےتمام لیجنڈز حتیٰ کہ کمنٹری باکس میں موجود وسیم اکرم نے بھی زیک کرولی کے لیے تالیاں بجائیں۔ ناصر حسین نے کہا کہ مجموعی طور پر سیریز ایک اچھے ماحول میں مکمل ہوئی جس پر انہیں خوشی ہے۔
شین وارن:
آسٹریلیا کے سابق لیگ اسپنرشین وارن کا کہنا ہے کہ انہیں پاکستان کو انگلینڈ میں کھیلتا دیکھ کر بہت خوش ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ مہمان ٹیم کو پہلا ٹیسٹ لازمی جیتنا چاہیے تھا مگرمجموعی طور پر اظہر علی کی قیادت میں پاکستان کی شاندار ٹیم نے بہتر کھیل پیش کیا، اسپنر یاسر شاہ اور نوجوان فاسٹ باؤلرز شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ نے متاثرکن کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
شین وارن نے کہا کہ مشکل کنڈیشنز اور انگلینڈ کی مضبوط باؤلنگ لائن اپ کے سامنے بہتر کھیل پیش کرنےوالی پاکستان ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کا مستقبل روشن ہے۔
مائیکل ہولڈنگ:
سابق فاسٹ باؤلر مائیکل ہولڈنگ کا کہنا ہے کہ اس سیریز میں چند ایسے مواقع آئے جہاں پاکستان نے بہت اچھا کھیل پیش کیا ،یہاں تک کہ پاکستان کرکٹ ٹیم پہلا ٹیسٹ جیتنے کی پوزیشن میں تھی مگر وہ فتح سمیٹنے میں کامیاب نہ ہوسکی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے فاسٹ باؤلرز نے انہیں متاثر کیا ہے ، یاد رکھیں کہ ایک فاسٹ باؤلر 17 سال کا تھا اور دوسرا 20 سال کا، اگر ان دونوں کی عمر جمع بھی کرلی جائے تو یہ جیمز اینڈرسن کی عمر سے کم بنتی ہے، لہٰذا انہیں امید ہے کہ یہ دونوں مستقبل میں پاکستان کا اہم اثاثہ ثابت ہوسکتے ہیں۔
مائیکل ایتھرٹن:
انگلینڈ کے سابق کپتان مائیکل ایتھرٹن کا کہنا ہے کہ وہ کوویڈ19 کی پھیلتی وباء کے دوران انگلینڈ کا دورہ کرنے پر پاکستان کے شکرگزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران بائیو سیکیور ماحول میں مسلسل رہنا اور بہترین کرکٹ کھیلناآسان نہیں تھا۔
مائیکل ایتھرٹن نے کہا کہ اس سیریز کے دوران پاکستان کے کئی مثبت پہلو اجاگر ہوئےے، جیسا کہ اظہر علی کا آخری ٹیسٹ میچ میں بھرپور مزاحمت کرتے ہوئےشاندار اننگز کھیلنااورچند بہترین فاسٹ باؤلرز کی نمایاں کارکردگی شامل ہے۔
ایشا گوہا:
انگلینڈ کی سابق کرکٹر ایشا گوہا نے کہا کہ سیریز کے پہلے ٹیسٹ میں پاکستان نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا، یہاں تک کہ پاکستان کی فتح یقینی تھی مگر کرس ووکس اور جوز بٹلر کی شاندار اننگز نے اس میچ کا پانسہ پلٹ دیا۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے میچ میں بارش اور خراب موسم کے باوجود پاکستان کے باؤلرز نے متاثرکن کھیل پیش کیا، تجربہ کار فاسٹ باؤلر محمد عباس، نوجوان فاسٹ باؤلر شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ اورلیگ اسپنر یاسر شاہ نے بہت اچھا کھیل پیش کیا۔
ایشا گوہا نے کہا کہ تیسرے ٹیسٹ میچ میں اظہر علی کی عمدہ بلے بازی اور اس سیریز میں بابراعظم کی کلاس، محمد رضوان کی کیپنگ گلووز اور بیٹ سے شاندار کارکردگی بھی پاکستان کے مثبت پہلو تھے۔