لاہور ( سپورٹس لنک رپورٹ نواز گوھر )پاکستان کرکٹ بورڈ کے پیٹرن انچیف وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے ڈیپارٹمنٹل کرکٹ ٹیمیں ختم کرکے ڈومیسٹک کرکٹ کے فارمیٹ میں تبدیلی کرتے ہوئے چھ کرکٹ ایسوسی ایشنز کی ٹیمیں متعارف کرواکر ہزاروں کرکٹرز سمیت کوچز اور کرکٹ کے کھیل سے وابستہ دیگر افراد کو بے روز گارکرنے سمیت گراس روٹ لیول سے کرکٹ کے کھیل کو تباہ کرنے کے خلاف سابق جنرل سیکرٹری ڈسٹرکٹ کرکٹ ایسوسی ایشن سیالکوٹ ملک فیصل خورشید کی قیادت میں کرکٹرز اور مختلف کرکٹ کلبوں کے نمائندوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا ۔
پرامن احتجاجی مظاہرے میں شریک کرکٹرز اور آفیشلز نے چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد سے پی سی بی کی کھیل و کھلاڑی دُشمنی پر مبنی پالیسیوں سمیت گراس روٹ لیول سے ملکی کرکٹ کی تباہی پر ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ احتجاجی مظاہرے میں شریک کرکٹرز اور آفیشلز کا کہنا تھا کہ اگر سابق ٹیسٹ کرکٹر وزیراعظم عمران خان نے ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کو بحال نہ کیا اور گراس روٹ لیول سے کرکٹ کی تباہی کو روکنے میں اپنا کردار ادانہیں کیا تو کرکٹرز اور مختلف کرکٹ کلبوں کے نمائند ے پاکستان کرکٹ بورڈ کے ہیڈ کواٹر قذافی اسٹیڈیم کے سامنے احتجاجی دھرنا دیں گے ۔سابق جنرل سیکرٹری ڈسٹرکٹ کرکٹ ایسوسی ایشن سیالکوٹ ملک فیصل خورشید کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی اور چیف آپریٹنگ آفیسر وسیم خان کی پالیسیوں نے گراس روٹ لیول پر کرکٹ کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے
پچھلے دو سال سے پورے پاکستان میں کسی بھی ڈسٹرکٹ میں پاکستان کرکٹ بورڈ کوئی کلب ٹورنامنٹ تک نہیں کروا سکا جس سے کرکٹرز نے گراونڈ میں بھی آنا چھوڑ دیا ہے جس سے گراﺅنڈز ویران ہو گئے ہیں، سکول کرکٹ، انڈر 13 انڈر 16 انڈر 19 اور سینئرانٹر ڈسٹرکٹ سمیت ڈسٹرکٹ کی سطح پر ٹیمیں بھی نہیں بنائی جا سکیں۔جس سے ینگ ٹیلنٹ بھی آگے نہیں آسکا اور بچوں نے کرکٹ کھیلنا چھوڑ دی ہے، سینٹرل پنجاب کے ٹرائلز کے حوالے سے بتاتا چلوں سیالکوٹ ریجن لاہور ریجن فیصل آباد ریجن تینوں کو ملا کر لاہور میں ٹرائلزہوئے جس میں 600 کرکٹرز نے حصہ لیا حالانکہ جب ڈسٹرکٹ کی سطح پر یہ ٹرائلز ہوتے تھے تو انہی جگہ پر 25 سے 30 ہزار کے لگ بھگ کھلاڑی حصہ لیتے تھے اس کا مطلب پی سی بی ان کھلاڑیوں کو کرکٹ سے دور کر رہا ہے
پاکستان کرکٹ بورڈ کی غلط پالیسی کے سبب پاکستان کرکٹ کا حال بھی جلد زمبابوے کرکٹ کی طرح ہوتے نظر آرہا ہے چیف آپریٹنگ آفیسر وسیم خان کے پاس انگلینڈ کی نیشنلٹی ہے ان کا مفاد کبھی بھی پاکستان کرکٹ سے وابستہ نہیں رہا ، البتہ پاکستان کر کٹ کو تباہی کی راہ پر گامزن کرنے کے عوض وہ لاکھوں روپے تنخواہ ضرور لے رہے ہیں،انہیںہزاروں فرسٹ کلاس کرکٹرز، گراونڈزمین سمیت دیگر آفیشلز کی بے روز گاری ، ان کے گھروں کے چولھے ٹھنڈے پڑنے کی کوئی فکر نہیں۔ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کی بحالی کیلئے سب سے پہلے سیالکوٹ نے آواز اٹھائی ہے ،پر امن احتجاج بھی کیا ہے اور اب ڈیپارٹمنٹل کرکٹ بحالی کی تحریک شروع کر دی ہے۔ ڈیپارٹمنٹل کرکٹ ختم ہونے سے سیالکوٹ کی کرکٹ کا سامان بنانے والی صنعت بھی بڑی بری طرح متاثر ہوئی ہے جس کی وجہ سے ہزاروں کاریگر بھی بے روز گار ہوئے ہیں۔
سابق جنرل سیکرٹری ڈسٹرکٹ کرکٹ ایسوسی ایشن سیالکوٹ ملک فیصل خورشید کے مطابق سابق ٹیسٹ کرکٹرز جاوید میاں داد ، ظہیر عباس،اقبال قاسم ،محسن حسن خان، صلاح الدین، وسیم اکرم، وقار یونس ، شعیب اختر، شاہد آفریدی،سعید انور، عامر سہیل، راشد لطیف، محمد یوسف ،معین خان ،نضمام الحق، رمیز راجہ، اعجاز احمد ،سلیم ملک، شبیر احمد ، شاہد نذیر سمیت دیگرکرکٹرز جن کو کرکٹ کی وجہ سے عزت،دولت اور شہرت ملی ہے اگر انہوں نے آج گراس روٹ لیول سے کرکٹ کے کھیل کو تباہ ہونے سے نہ بچایا ، ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کی بحالی کیلئے آواز بلند نہ کی توتاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی