تحریر: پرویز احمد شیخ، کوٹری۔
کئی سالوں سے فٹبال کی مایہ ناز ٹیم کے الیکٹرک کے فٹبالرز کا اس وقت معاشی قتل کردیا گیا جب اس ادارے نے دوسروں کی طرح اپنی فٹبال ٹیم ختم کرکے وابسطہ فٹبالرز کی ملازمت ختم کردی۔ان سے قبل بھی دیگر ادارے ایسا کرچکے ہیں اور ان اداروں کے افسران، حکومتی وزیر و مشیران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ اس ضمن میں ملک بھر کے نہ صرف فٹبالر بلکہ بیس بال، کرکٹ سمیت دیگر کھلاڑی اور آفیشلز میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اس ضمن میں ٹنڈوجام کے سابق فٹبالر و ڈاٹریکٹر فزیکل ایجوکیشن اور سندھ فٹسال ایسوسی ایشن کے سیکریٹری شاہد ولی نے راقم تحریر سے کھیلوں کے فروغ میں تعلیمی اداروں،ڈپارٹمینٹس، این جی اوز اور ایسوسی ایشن و فیڈریشنز کے کردار و اہمیت کے متعلق گفتگو میں اس جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انکا کہنا ہے کہ اسپورٹسمین وزیراعظم کے دور حکومت میں کھلاڑیوں کا معاشی قتل اور ڈپارٹمینٹس کے دروازے بند کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور یہ ہم سب کے لیئے نہ صرف یہ کہ تکلیف دہ عمل ہے بلکہ کھیلوں کے فروغ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔پاکستان کی انٹرنیشنل لیول پر نمائندگی کرنے والی کوٹری کی رہائشی گورنمینٹ گرلز ڈگری کالج کوٹری کی ڈائریکٹر فزیکل ایجوکیشن عائشہ ارم نے اس ضمن میں کہا کہ جدید دور میں کھیلوں پروفیشنل ازم اور شہرت کے حصول کی جدوجہد عام فہم ہے۔جب کھلاڑیوں کو روزگار کی یقینی نہیں ہوگی تو وہ کھیل کو محض وقت گزارنے اور تفریح کا زریعہ سمجھ کر اتنی ہی محنت کریں گے اور پاکستان میں میعاری کھلاڑیوں کا فقدان ہمیں دنیا میں پیچھے کی جانب لے جائے گا۔اس لیئے محکمہ جاتی ٹیموں کی بقا اور ختم شدہ ٹیموں کی بحالی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ یہی آواز پورے پاکستان کی ہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان فی الفور کھیلوں کی بحالی اور محکموں کی ٹیموں دوبارہ شروع کرنے کا حکم صادر فرما کر بے چینی دور کریں۔