کوئٹہ(سپورٹس لنک رپورٹ)آنے والا سال یوتھ کا سال ہوگا۔ مزید آل پاکستان کے کھیلوں کے مقابلے بھی منعقد کروائیں گے۔ مشیر کھیل۔(ترجمان محکمہ کھیل و امور نوجوانان بلوچستان ) 17 سال کے بعد بالآخر بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں آل پاکستان چیف منسٹر بلوچستان گولڈ کپ کی صورت میں نیشنل فٹ بال کی واپسی ہوگئی۔ ایونٹ کا شاندار افتتاح عبدالخالق ہزارہ مشیر کھیل و امور نوجوانان بلوچستان میں کیا۔ اس موقع پر ان کے ساتھ صوبائی وزراء اور سیکریٹریز نے بھی شرکت کی ان کے علاوہ کئی فٹ بال کے پرانے کھلاڑیوں اور شائقین فٹبال اور کوئٹہ کی عوام نے بھرپور شرکت کی۔ تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا اور اس کے بعد قومی ترانہ بجایا گیا۔
اس کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشیر کھیل عبدالخالق ہزارہ نے کہا کہ وزیراعلی جام کمال خان عالیانی نے اس تقریب کا افتتاح کرنا تھا تاہم بیماری کے باعث وہ شرکت نہ کر سکے۔ آج وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان عالیانی نے اپنے اس وعدے کی تکمیل کردی کہ بلوچستان میں فٹبال کا میگا ایونٹ انشاءاللہ ضرور کروائیں گے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بلوچستان کی لو کے شعبے میں روز بروز ترقی کر رہا ہے حکومت کی خواہش ہے کہ بلوچستان کو کھیلوں کے شعبے میں سارے پاکستان سے آگے دیکھیں۔ اس وقت بھی پوری دنیا میں بلوچستانی نوجوان پاکستان کا نام روشن کر رہے ہیں۔ محمد وسیم اور آصف ہزارہ باکسنگ میں پوری پوری دنیا میں ملک اور کام کا نام روشن کر رہے ہیں۔ خواتین میں نرگس ہزارہ نے پوری دنیا میں وویمن پلیئر آف دا ایئر کا ایوارڈ جیتا جو بلوچستان اور پاکستان کے لئے ایک اعزاز ہے۔ دل سے خوشی ہوتی ہے جب بلوچستان کے کھلاڑی ملک اور قوم کا نام روشن کرتے ہیں اور اعزازات جیتے ہیں۔ یہ سب کچھ وزیراعلی جام کمال خان عالیانی کی بھرپور سپورٹ اور تعاون کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ بلوچستان کا سب سے بڑا اسپورٹس کمپلیکس بہت جلد سریاب روڈ میں تعمیر ہوگا۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں۔ جنہوں نے ریڈیو پاکستان کی جگہ دے کر بلوچستانی خاص طور پر کوئٹہ کے عوام پر بہت بڑا احسان کیا۔ نومبر دسمبر اور آگے کھیلوں کے مزید مقابلے منعقد کئے جائیں گے۔ اور بلوچستان کے نوجوانوں کو مزید مواقع دیے جائیں گے انھیں میں سے ایک چیف منسٹر ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام بھی شامل ہے یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ آنے والا سال یوتھ کا سال ہوگا۔
میچ کو دیکھنے کے لیے تماشائیوں کی ایک بڑی تعداد گراؤنڈ میں موجود تھی۔جنہوں نے بلوچ کلب کوئٹہ اور افغان کلب چمن کے مابین میچ کو دیکھا اور اس سے لطف اندوز ہوئے