پشاور(سپورٹس رپورٹر)چھ ماہ کی تربیت حاصل کرکے صوبائی انڈر 21 گیمزسمیت متعددتیراندازی مقابلوں کی گولڈ میڈلسٹ حاصل کرنیوالی پختونخواآرچری کلب کی خاتون کھلاڑی ارسا علی خان نے کہاہے کہ آرچری انکا پسندیدہ کھیل ہے اس میںقومی اور بین الاقوامی سطح اپنااور ملک کانام روشن کرنامیری سب سے بڑی خواہش ہے اور اس مقصد کیلئے روزانہ کلب میں کئی کئی گھنٹے کی پریکٹس کرتی ہوں،دیکھنے میں آرچری کھیلناآسان لگتاہے تاہم دراصل ایک مشکل گیم ہے۔میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے انکاکہناتھاکہ انکے والد وجاہت علی خان کھیلوں سے وابستہ ہے جبکہ دادادین محمد خود بھی باسکٹ بال کے نیشنل لیول کے باصلاحیت کھلاڑی رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ سپورٹس میں انہیںگھر سے کوئی سے کوئی پابندی نہیںہے بلکہ والد صاحب تو بہت سپورٹ کرتے
ہیں جبکہ بھائی بھی محمد مطیب بھی ارچری کھلاڑی ہیں اورمتعدد مقابلوں میں میڈلز جیتے ہیں۔بیگم شہاب الدین ہائی سیکنڈری سکول نہم جماعت کی طالبہ ارسہ علی نے کہاکہ دیکھنے میںآرچری کھیل آسان لگتاہے کہ لیکن دراصل ایک مشکل گیم ہے پہلے تواسکے لئے جسم کو فٹ رکھنے میں کافی دن لگتے ہیں،ارساعلی کا کہناتھاکہ ارچری ایک بہترین کھیل ہے انسان ایک دفعہ کھیلے تو اس کھیل کا ہی ہوجاتاہے
باسکٹ با ل اور والی بال کبھی کبھی کھیلتی ہوں لیکن آرچری کھیلتے ہوئے سکون ساملتاہے کیونکہ اسے اسلامی کھیل بھی کہاجاتاہے ۔ایک سوال کے جواب میں ارساعلی نے کہاکہ لڑکیوں کو آرچری بلکہ دوسرے کھیلوں میں ضرورآنا چاہئے اور والدین کو بھی اپنے بچیوں کو سپورٹ کرناچاہئے کیونکہ اس سے انسان خودکوذہنی اور جسمانی طور پر فٹ رکھ سکتاہے ۔