مسرت اللہ جان
خیبرپختونخواہ سپورٹس ڈائریکٹوریٹ نے چونتیس سپورٹس کی تنظیموں کو سالانہ گرانٹس سال 2018-19 میں دی ہیں- جس پر ان ایسوسی ایشنز نے کھیلوں کی سرگرمیاں جاری رکھیں تاہم بعض ایسوسی ایشنز نے کوئی سرگرمی نہیں کی اور صرف گرانٹس حاصل کی – رائٹ ٹو انفارمیشن کے تحت دئیے گئے معلومات میں سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے سال 2018-19 میں کے پی بیڈمنٹن ایسوسی ایشن کو پانچ لاکھ روپے ، کے پی نیٹ بال ایسوسی ایشن کو پانچ لاکھ روپے ، کے پی والی بالی ایسوسی ایشن کو پانچ لاکھ روپے ، کے پی رگبی ایسوسی ایشن کو دو لاکھ روپے ، کے پی باکسنگ ایسوسی ایشن کو چار لاکھ روپے ، کے پی ٹیبل ٹینس ایسوسی ایشن کو چار لاکھ پچاس ہزار روپے کے پی جوڈو ایسوسی ایشن کوپانچ لاکھ روپے ، کے پی گالف ایسوسی ایشن کوچار لاکھ روپے ، کے پی رسہ کشی کی ایسوسی ایشن کو تین لاکھ روپے ، کے پی سنوکر ایسوسی ایشن کو پانچ لاکھ روپے ، کے پی فل کنٹیکٹ کراٹے ایسوسی ایشن کو پانچ لاکھ روپے ، کے پی سائیکلنگ ایسوسی ایشن کو سات لاکھ روپے ، کے پی موتائی ایسوسی ایشن کو تین لاکھ روپے ، کے پی سکواش ایسوسی ایشن کو سات لاکھ روپے ، کے پی تھرو بال ایسوسی ایشن کو تین لاکھ روپے ، کے پی کراٹے ایسوسی ایشن کو پانچ لاکھ روپے ، کے پی جوجستو ایسوسی ایشن کو دو لاکھ روپے ، کے پی سوئمنگ ایسوسی ایشن کو پانچ لاکھ روپے ، کے پی لان ٹینس ایسوسی ایشن کو پانچ لاکھ روپے ، باڈی بلڈنگ ایسوسی ایشن کو پانچ لاکھ روپے ، کے پی ویٹ لفٹنگ ایسوسی ایشن کو تین لاکھ روپے ، کے پی کبڈی ایسوسی ایشن کو چار لاکھ روپے ، باسکٹ بال ایسوسی ایشن کو چار لاکھ روپے ، ووشو ایسوسی ایشن کو چار لاکھ روپے ، تائیکوانڈو ایسوسی ایشن کو پانچ لاکھ روپے ، چیس ایسوسی ایشن کو ایک لاکھ روپے ، سپورٹس رائٹرز ایسوسی ایشن کوپانچ لاکھ روپے ، ہاکی ایسوسی ایشن کو چھ لاکھ روپے ، فٹ بال ایسوسی ایشن کو چھ لاکھ روپے ، جمناسٹک ایسوسی ایشن کو چار لاکھ روپے ، آرچری ایسوسی ایشن کو دو لاکھ روپے ، سافٹ بال ایسوسی ایشن خیبرپختونخواہ کو دو لاکھ روپے ، بیس سال ایسوسی ایشن خیبر پختونخواہ کو تین لاکھ روپے جبکہ ہینڈ بال ایسوسی ایشن کو تین لاکھ روپے سالانہ گرانٹس کی مد میں جاری کئے گئے-
اسی طرح سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ نے سال 2019-20 میں سپورٹس کی انیس تنظیموں کوگرانٹس کی مد میں لاکھوں روپے دئیے رائٹ ٹو انفارمیشن کے تحت دئیے گئے معلومات میں بتایا گیا ہے کہ گرانٹس لینے والوں میں کے پی بیڈمنٹن ایسوسی ایشن کو چارلاکھ ، کے پی نیٹ بال ایسوسی ایشن کو چھ لاکھ روپے ، کے پی والی بال ایسوسی ایشن کو سات لاکھ روپے ، کے پی رگبی ایسوسی ایشن کو ساٹھ ہزار روپے ، کے پی باکسنگ ایسوسی ایشن کو ڈھائی لاکھ روپے ، کے پی اتھلیٹکس ایسوسی ایشن کو پہلی مرحلے میں تین لاکھ جبکہ دوسرے مرحلے میں چار لاکھ روپے ، کے پی ٹیبل ٹینس ایسوسی ایشن کو ساڑھے تین لاکھ روپے ، کے پی جوڈو ایسوسی ایشن کو ڈھائی لاکھ روپے ، کے پی گالف ایسوسی ایشن کو پانچ لاکھ روپے ، کے پی ٹیگ آف وار ایسوسی ایشن کو تین لاکھ روپے ، این ڈبلیو ایف پی بلیئرڈ اینڈ سنوکر ایسوسی ایشن کو دو لاکھ روپے ، کے پی فل کنٹیکٹ کراٹے ایسوسی ایشن کو پانچ لاکھ روپے ، سائیکلنگ ایسوسی ایشن کے پی کو چھ لاکھ روپے ، کے پی موتائی ایسوسی ایشن کو چار لاکھ روپے ، کے پی سکواش ایسوسی ایشن کو دس لاکھ روپے ، کے پی تھرو بال ایسوسی ایشن کو تین لاکھ روپے ، کے پی کراٹے ایسوسی ایشن کو چھ لاکھ روپے ، کے پی جوجتسو کو پانچ لاکھ روپے سالانہ گرانٹس کی مد میں سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے سال 2019-20 میں دئیے ہیں- یہ ٹوٹل انیس ایسوسی ایشن ہیں جنہیں 79 لاکھ 85 ہزار روپے کی رقم ادا کی گئی
سال 2018-19 اور 2019-20 میں کھیلوں کی تنظیموں کو فنڈز گرانٹس کی صورت میں ملے تاہم صورتحال یہ ہے کہ سال 2018-19 میں کھیلوں کے مختلف ایسوسی ایشن نے سالانہ گرانٹس لئے مگر ان کی سرگرمیاں کہیں پر نہیں ہوئی ، جبکہ بعض ایسوسی ایشن نے انتخابات بھی نہیں کروائے اور پرانی کابینہ پر لاکھوں روپے کے گرانٹس وصول کررہے ہیں حالانکہ حکومتی گرانٹس لینے والے ایسوسی ایشن کو ہر سال باقاعدگی سے انتخابات کرانے ہوتے ہیںانتخابات نہ کرانے والوں میں کھیلوں کی ایسوسی ایشنز کیساتھ ساتھ کھیلوں کی سرگرمیوں کی کوریج کرنے والے سپورٹس رائٹرز کی تنظیم بھی شامل ہیں-اسی طرح لاکھوں کے سالانہ گرانٹس لینے والے ان ایسوسی ایشنز میںمتعدد ایسوسی ایشن غیر فعال ہیں تاہم کاغذوں میں موجود ہیں اور اس بنیاد پر فنڈز لئے جارہے ہیں سالانہ گرانٹس کی مد میںتقریبا ایک کروڑ بیالیس لاکھ روپے کھیلوں کی ایسوسی ایشنز کو جاری کئے گئے رائٹ ٹو انفارمیشن میں سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ کس بنیاد پر ایسوسی ایشن کو گرانٹس دئیے جارہے ہیں کیونکہ بعض ایسوسی ایشنز ایک اور دو لاکھ روپے دئیے گئے جبکہ سائیکلنگ اور سکواش ایسوسی ایشن کو سات سات لاکھ روپے کی رقم سالانہ گرانٹس کی مد میں جاری کی گئی سالانہ گرانٹس کی بنیاد پر جاری ہونیوالے ان رقوم کے بار ے میں کوئی معلومات نہیں کہ آیا یہ رقم سرگرمیوں کی وجہ سے زیادہ دی گئی یا جن ایسوسی ایشن کو رقم کم دی گئی ان کی سرگرمیاں کم رہی ، رائٹ ٹو انفارمیشن کے تحت دئیے جانیوالے معلومات میں یہ بھی نہیں کہا گیا کہ ان ایسوسی ایشن کی سالانہ گرانٹس کتنی بنتی ہیں-دوسری طرف بعض ایسوسی ایشن نے رقم تو لی ہیں مگر اپنی آڈٹ رپورٹ جمع نہیں کروائی –
اسی طرح سال 2019-20 میں صرف انیس ایسوسی ایشن کو 80 لاکھ روپے کی لگ بھگ رقم ادا کردی گئی سب سے زیادہ رقم سکواش کے کھیل کے ایسوسی ایشن کو ادا کردی گئی جو کہ تقریبا دس لاکھ روپے بنتی ہیں جبکہ سب سے کم رقم رگبی ایسوسی ایشن کو فراہم کی گئی جو کہ تقریبا ساٹھ ہزار روپے بتائی گئی ہیں رائٹ ٹو انفارمیشن کے تحت دئیے جانیوالے معلومات کے مطابق بعض ایسوسی ایشن کو بھی رقم ادا کی گئی جن کی سرگرمیاں فیلڈ میں کہیں پر بھی نظر نہیں آئی اور نہ ہی ان کے مقابلے صوبے بھر میں کہیں پر ہوئے تاہم انہیں رقم جاری کی گئی ہیں اسی طرح بعض ایسے ایسوسی ایشنز کو بھی رقم جاری کی گئی جس کی اولمپک ایسوسی ایشن خیبر پختونخواہ کیساتھ کوئی الحاق نہیں – اس بارے میں بھی نہیں بتایا گیا کہ کس بنیاد پر کھیلوں کی تنظیموں کو کم اور زیادہ رقم دی گئی واضح رہے کہ بعض ایسوسی ایشن سال 2019-20 رقم کیلئے متعدد بار سپورٹس ڈائریکٹریٹ آئی تاہم انہیں ادائیگی یہ کہہ کر نہیں کی گئی کہ کرونا کی وجہ سے رقم کی ادائیگی نہیں ہوسکتی – واضح رہے کہ اب سال 2020-21 کا مالی سال چل رہا ہے ..اور صوبائی حکومت نے نے سال 2020-21 میں سپورٹس ، ٹورازم اور یوتھ افیئر ،کلچر اور آرکیالوجی کیلئے 2915.373 ملین روپے رکھے ہیں
دوسری طرف صورتحال یہ ہے کہ. صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی جانب سے کھیلوں کے مختلف ایسوسی ایشنز کے حکام کھیلوں کے فروغ کیلئے سالانہ گرانٹس نہ ملنے کی شکایت کررہے ہیں آر ٹی آئی میں صوبائی ڈائریکٹریٹ کی جانب سے دئیے گئے معلومات پر کھیلوں کی متعد د تنظیموں نے گرانٹس نہ ملنے کی شکایت کی ہے اور کہا ہے کہ انہیں سالانہ گرانٹ نہیں ملا لیکن کاغذات میں ان کے کھاتے میں ڈال دیا گیا ہے بعض ایسوسی ایشنز کے حکام سے اس حوالے سے ان کے اکائونٹس کی تفصیلات طلب کی گئی تاکہ کنفرم ہوسکے کہ انہیں فنڈز دیا گیا ہے یا نہیں تاہم ایسوسی ایشن اس حوالے سے براہ راست آنے سے انکاری ہے کیونکہ اس طریقے سے نہ صرف ان کے تعلقات سپورٹس بورڈ سے خراب ہونے کا خطر ہ ہے ..یعنی کھیلوں کے ایسوسی ایشنز سے وابستہ افراد سیٹی بھی بجانا چاہتے ہیں مگر ساتھ میں ستو بھی کھانے کے خواہشمند ہیں. لیکن ستو کیساتھ سیٹیاں بجانا…ناممکن ہے…