قائد اعظم ٹرافی سیزن 21-2020 کے دلچسپ اعداد وشمار


‏کراچی(سپورٹس لنک رپورٹ)‏دفاعی چیمپئین سنٹٹرل پنجاب اور خیبر پختونخواہ کی ٹیموں کے درمیان کھیلا جانے والا 63 ویں قائد اعظم ٹرافی کا فائنل سنسنی خیز مقابلے کے بعد ٹائی رہا ۔
‏کراچی کے وینیوز پر کھیلے جانے والے ٹورنامنٹ کے 31 میچوں کے دروان کئی ایک ریکارڈ بنے ۔
‏اعدادوشمار کے ماہر مظہر ارشد نے کچھ دلچسپ ریکارڈز پر نظر ڈالی ہے
‏ٹائیڈ فرسٹ کلاس میچز
‏فرسٹ کلاس میچز کی 248 سالہ تاریخ میں 60296 میچز میں سے صرف 67 میچز کا اختتام ٹائی پر ہوا ۔ اس طرح اس کی شرح صرف 0.11 فیصد بنتی ہے۔
‏ دنیا میں پہلی مرتبہ فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ کا فائنل ٹائی ہوا ہے ۔ جبکہ پاکستان میں یہ ٹائی ہونے والا 5 واں میچ ہے ۔ 1961 میں لاہور بلیوز اور بہاولپور ، 1983 میں ایم سی بی اور پاکستان ریلویز ، 1988 میں پشاور اور بہاولپور جبکہ 2011 میں ایچ بی ایل اور واپڈا کے درمیان میچ ٹائی ہوا ۔

Tied First-Class Matches in Pakistan
Year Venue Match
1961 Bahawalpur Lahore Blues v Bahawalpur
1983 Sialkot MCB v Pakistan Railways
1988 Bahawalpur Peshawar v Bahawalpur
2011 Lahore HBL v WAPDA
2021 Karachi Central Punjab v Khyber Pakhtunkhwa

‏سنٹرل پنجاب کو میچ جیتنے کے لیے 356 رنز کا ہدف ملا ۔ یہ ٹارگٹ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں فرسٹ کلاس کرکٹ کے 66 سالوں میں کوئی ٹیم حاصل نہیں کر سکی ۔ سنٹرل پنجاب کی آخری وکٹ 355 رنز پر گری ۔ یہ ٹائی میچز میں ہدف کے تعاقب میں سب سےزیادہ بننے والے رنز ہیں اس سے قبل 347 رنز بنے جو انڈیا نے 1986 میں چنائی میں کھیلے جانے والے میچ میں بنائے۔
Highest 4th innings totals in tied first-class matches
Total Match Venue Year
453 Somerset v West Indies A Taunton 2002
436 Sussex v Kent Hove 1991
380 Essex v Warwickshire Birmingham 2003
355 Central Punjab v Khyber Pakhtunkhwa Karachi 2021
347 India vs Australia Chennai 1986

‏ اس لسٹ میں ایم سی جی میں 1948 میں بریڈ مین الیون اور اے ایل ہیسٹ الیون کے درمیان بننے والے 402 رنز شامل نہیں ہیں ۔ ریکارڈ بکس میں اس میچ کو ٹائی قرار دیا گیا ہے لیکن بریڈ مین الیون آل آوٹ نہیں ہو ئی تھی۔

‏37 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا
‏ خیبر پختونخواہ کے بیٹسمین کامران غلام نے قائد اعظم کے ایک ایڈیشن میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ قائم کیا ۔ انہوں نے ٹورنامنٹ میں 1249 رنز بنائے ۔ انہوں نے یہ رنز 62.45 کی اوسط سے پانچ سنچریوں کی مدد سے بنائے ان میں ایک سنچری فائنل میں شامل ہے ۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ ایچ بی ایف سی کے سعادت علی کے پاس تھا انہوں نے84-1983کے سیزن میں 1217 رنز اسکور کیے تھے ۔ کامران غلام 10-2009 میں اسد شفیق کے 1104 رنز کے بعد 1100 سےزائد رنز بنانے والے واحد بیٹسمین ہیں۔



Most runs in one edition of Quaid-e-Azam Trophy
Name Inns Runs Avg Season
Kamran Ghulam 20 1,249 62.45 2020-21
Saadat Ali 18 1,217 71.58 1983-84
Rizwan-uz-Zaman 25 1,138 49.47 1989-90
Asad Shafiq 20 1,104 64.94 2009-10
Younis Khan 14 1,102 110.20 1999-00

‏آف اسپنرز کی بہترین کارکردگی
‏خیبر پختونخواہ کے ساجد خان 25.08 کی اوسط سے 67 وکٹیں لے کر زیادہ وکٹیں لینے والے بولروں کی فہرست میں ٹاپ پر رہے ۔ ٹائی ہو نے والے میچ میں انہوں نے ٹورنامنٹ کی آخری وکٹ بھی حاصل کی ۔ آٹھ سیزن میں پہلی مرتبہ کسی آف اسپنر نے یہ اعزاز حاصل کیا ہے اس سے قبل 13-2012کے سیزن میں عاطف مقبول نے 55 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
‏ساجد خان کی 67 وکٹیں قائد اعظم ٹرافی میں کسی آف اسپنر کی 96-1995کے بعد حاصل کی جانے والی سب سے زیادہ وکٹیں ہیں تب بہاولپور کے مرتضے حسین نے 15.08 کی اوسط سے 72 وکٹیں حاصل کیں ۔
‏فاسٹ بالرز ان ایکشن
‏اس سیزن میں پانچ بالروں نے 25 سے زائد وکٹیں حاصل کیں یہ اس لحاظ سے ایک بہت بڑی تبدیلی ہے کہ پچھلے سیزن میں ایک بھی بولر نے 25 سے زائد وکٹیں نہیں لی تھیں۔
‏ سنٹرل پنجاب کے کپتان حسن علی جنہوں نے پلئیر آف دی ٹورنامنٹ اور مین آف دی فائنل کا اعزاز حاصل کیا،فاسٹ بولروں میں سب سے زیادہ 43 وکٹیں لیں انہوں نے یہ وکٹیں 20.06 کی اوسط سے لیں جبکہ ان کے بعد دوسرے نمبر پر ان کے ساتھی بولر وقاص مقصود رہے جنہوں نے 41 وکٹیں لیں ۔
‏سیزن 21-2020 میں 25 سے زائد وکٹیں لینے والے دیگر تین بالروں میں سندھ کے تابش خان، بلوچستان کے تاج ولی اور سندھ کے شاہنواز دھانی شامل ہیں جنہوں نے بلترتیب 30 ، 27 ، اور 26 وکٹیں لیں ۔
‏ ایک وکٹ کے اوسط رنز
‏گزشتہ دو ایڈیشنز کے مقابلے میں قائد اعظم ٹرافی 21-2020 میں ایک وکٹ کے رنز کی اوسط زیادہ رہی ۔ اس دفعہ یہ اوسط 35.04 رہی ۔ جو یہ چیز واضح کرتی ہے کہ پچز اور بال کی کوالٹی میں بہتری آئی ہے ۔ دو سیزن کے 62 میچز میں 1784 وکٹوں کے نقصان پر 62512 رنز بنے ۔ 2019 کے بعد دنیا میں کسی بھی فرسٹ کلاس ایونٹ میں اس سے زیادہ اوسط نہیں رہی۔
‏18-2017 اور 19-2018 میں ایک وکٹ پر رنز بنانے کی اوسط 23.96 رہی۔
Highest runs per wicket in first-class tournaments since 2019 (Min: 40 matches)
Country Matches Runs/Wicket
Quaid-e-Azam Trophy Pakistan 62 35.04
Four Day Franchise South Africa 51 32.34
Sheffield Shield Australia 50 31.25
Premier League Tournament Sri Lanka 181 30.57
Plunket Shield New Zealand 41 30.33
County Championship England 126 29.52
CSA Three-day Provincial Cup South Africa 95 27.75
Bob Willis Trophy England 46 27.46
Ranji Trophy India 194 26.79
WICB PCL West Indies 49 25.99

error: Content is protected !!