کراچی (سپورٹس لنک رپورٹ)کھیلوں کے فروغ کے لیے اسپورٹس پالیسی پر کام کررہے ہیں،سیکریٹری اسپورٹس کووڈ کے بعدکھیل کے میدانوں کا آباد ہونا خوش آئند ہے، شیخ الجامعہ این ای ڈیآل پاکستان انٹرورسٹی فٹبال (ویمن) چیمپئن شپ کا کا انعقادکھیلوں کے فروغ کے لیے اسپورٹس پالیسی پر کام کررہے ہیں،کھیل کے میدان میں طالبات کا آگے آنا بہت ضروری ہے، جامعہ این ای ڈی کا کھیلوں کے فروغ میں بھی اہم کردار رہا ہے،ان خیالات کا اظہار سیکریٹری اسپورٹس سید امتیاز علی شاہ نے جامعہ این ای ڈی میں ایچ ای سی،اسلام آباد کے اشتراک سے آل پاکستان انٹرورسٹی فٹبال (ویمن) چیمپئن شپ کے کا انعقادکے موقعے پر کیا۔مہمان خصوصی سیکریٹری اسپورٹس امتیاز علی شاہ اور شیخ الجامعہ این ای ڈی پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی اور شیخ الجامعہ کراچی یونی ورسٹی خالد محمود عراقی نے افتتاحی تقریب سے خطاب کیا۔سیکرٹری اسپورٹس کا کہنا تھا کہ کھیلوں کے فروغ کے لیے اسپورٹس پالیسی پر کام کررہے ہیں۔ مزید کہا کہ کھیل کے میدان میں طالبات کا آگے آنا بہت ضروری ہے کیوں کہ خواتین،معاشرے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتی ہیں لہذا کھیلوں کے فروغ کے لیے بھی انہیں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔جامعہ کے سو برس مکمل ہونے پر مبارک باد دیتے ہوئے ان کا کہنا تھاکہ جامعہ این ای ڈی کھیلوں کی ترقی میں بھی اہم کردار رہی ہے،بین الاقوامی سطح کا ٹارٹن ٹریک، یہاں کا فٹبال گراؤنڈ جب کہ اس شاندار فٹبال مقابلوں کا انعقاد اس بات کا ثبوت ہے کہ یونی ورسٹی پاکستان بھر سے طالب علموں کے کھیل کی جانب رجحان کو ترقی و ترویج دے رہی ہے۔ جامعہ ترجمان کے مطابق این ای ڈی یونی ورسٹی کے ڈیپارٹمنٹ آف اسٹوڈنٹ افیئرز کے اسپورٹس سیکشن کے تحت ان مقابلوں کا آغازآج سے کیا گیا ہے۔ میزبان ٹیم این ای ڈی یونی ورسٹی سمیت پاکستان بھر سے10 تعلیمی اداروں کی طالبات ان فٹبال مقابلوں میں حصّہ لے رہی ہیں، جن میں کراچی یونی ورسٹی،بے نظیر بھٹو شہید یونی ورسٹی لیاری، انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کراچی،پنجاب یونی ورسٹی لاہور، لاہورویمن کالج یونی ورسٹی، بہاؤالدین زکریا یونی ورسٹی ملتان، ویمن یونی ورسٹی ملتان وغیرہ شامل ہیں۔فٹبال ٹیموں کے لیے نیک خواہشات کااظہار کرتے ہوئے شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی کا کہنا تھاکہ جیتنے کی خوشی اپنی جگہ ہے لیکن مقابلوں میں شرکت ازحد ضروری ہے۔کووڈ کے پیش نظر اپنی نقل و حرکت کو محدود کرنا وقت کا تقاضہ تھا،اب کھیل کے میدانوں کا آباد ہونا خوش آئند ہے۔ نوجوانوں کی توجہ سائبر ورلڈ سے آزادی کی جانب مبذول کرواتے ہوئے ان کاکہنا تھا کہ تعلیم کے فروغ کے ساتھ ساتھ ہم نصابی سرگرمیوں کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے۔ مزید کہا کہ کھیل،انسان کو پریشر جھیلنا سیکھاتا ہے، یہ سیکھ کامیابی کی کنجی ثابت ہوتی ہے۔