پشاور(سپورٹس لنک رپورٹ) کھیلوں کی مختلف ایسوسی ایشنز کی کوئی قانونی حیثیت ہی نہیں تاہم وہ سپورٹس ڈائریکٹریٹ سے لاکھوں روپے کے گرانٹس سالانہ لے رہے ہیں وزیراعلی خیبر پختونخواہ کے پاس کھیلوں کی اضافی وزارت کے باوجود بھی کھیلوں کے شعبے میں وزیراعلی کھیلوں کے مختلف ایسوسی ایشنز کے حوالے سے کچھ بھی نہیں کرسکے ہیں
ذرائع کے مطابق اس وقت سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ کے پاس تقریبا چونتیس کے قریب اپنے آپ کو رجسٹرڈ ایسوسی ایشن کہلواتے ہیں اسی طرح گیارہ نئے ایسوسی ایشنز ہیں جو کھیلوں کے ہیں تاہم ان کا الحاق نہ تو انڈسٹریز ڈیپارٹمنٹ کیساتھ ہے نہ ہی سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کیساتھ ‘ حالانکہ قانونا ان ایسوسی ایشنز کو صوبائی حکومت کی طرف سے جاری کردہ قوانین کے تحت رجسٹرڈ ہونا ہوتا ہے تاہم کوئی بھی ایسوسی ایشن کسی بھی سرکاری ادارے کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں ‘ یہ ایسوسی ایشن اپنے آپ کو پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کیساتھ رجسٹرڈ اور الحاق شدہ بتاتی ہیں
تاہم فنڈنگ یہی ایسوسی ایشن صوبائی حکومت سے لیتی ہیں ـ ایسوسی ایشن کے قانون کے مطابق ایسوسی ایشن کے سات ممبران ہوتے ہیں جن کی سیکورٹی کلیئرنس سمیت ان کی اثاثوں کی تفصیلات بھی ایسوسی ایشن فراہم کرتی ہیں جبکہ ایک شخص کے متعدد ایسوسی ایشنز میں ممبرشپ پر بھی پابندی ہے تاہم خیبر پختونخواہ میں کھیلوں کی موجودہ ایسوسی ایشنز میں ایسے بہت سارے ہیں جن میں باپ اور بیٹے ایک ایسوسی ایشن میں ایک عہدے پر تو دوسرے ایسوسی ایشن میں یہی باپ بیٹا اور چچا دوسرے اہم عہدوں پر قابض ہیںسب سے حیران کن بات یہ ہے کہ بعض ایسوسی ایشنز بھی ہیں جن کی نہ تو ضم شدہ اور نہ ہی صوبے کے تمام اضلاع میں ایسوسی ایشنز ہیں مگر چند اضلاع کی بنیاد پروہ صوبائی ایسوسی ایشن کے عہدیدار بن بیٹھے ہیں جبکہ وزیراعلی خیبر پختونخواہ کی اپنی ہی وزارت اس