پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے کہا ہے کہ مِس منیجمنٹ کا الزام ہم پراس وقت لگائیں جب چیزیں ہمارے ہاتھ میں ہوں، بعض فیصلے ابوظبی حکومت کے ہاتھ میں تھے، برانڈ کیلئےضروری تھا کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 6 مکمل ہوتا۔
نجی ٹی وی چینل بات چیت کرتے ہوئے وسیم خان نے کہا کہ پی ایس ایل ہونا بہت ضروری تھا، پی سی بی نے شروع ہی میں 3 سے4 شیڈول تیار کیے ہوئے تھے،اس سے آمدنی میں کمی ہوگی لیکن نقصان نہیں ہورہا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ جب تک موجودہ فرنچائزز منافع میں نہیں آئیں گی ساتویں ٹیم نہیں لائیں گے، پی ایس ایل کا بزنس پلان تبدیل کررہے ہیں۔
غیرملکی کرکٹ ٹیموں کی آمد سے متعلق پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے کہا کہ ستمبر کے وسط میں نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستان آئے گی، آسٹریلیا کی ٹیم سے سیریز فروری، مارچ میں کرانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیریزسےمتعلق فرنچائز سے بات کریں گے، آسٹریلیا 22 سال بعد آرہی ہے،شیڈول بدلنا مشکل ہے، 2 سے3 ایونٹس یو اےای کے ساتھ شراکت میں کریں گے، ویسٹ انڈیز میں میزبان ملک کی خواہش پر ٹیسٹ میچ ختم کیا تھا۔
وسیم خان نے کہا کہ محمد عامر کا بورڈ سے کوئی مسئلہ نہیں،وہ اچھا لڑکا ہے، عامر سے کہا ہے کہ بیٹھ کر مسائل کا حل نکالتے ہیں۔
وسیم خان نے کہا کہ پی ایس ایل 6 کا انعقاد اس برانڈ کیلئے بہت ضروری تھا، ابوظبی میں ہونیوالے میچز کے اضافی اخراجات پی سی بی برداشت کررہا کیوں کہ یہ فرنچاِئز کے ساتھ ناانصافی ہوتی، اضافی اخراجات کی وجہ سے مالی نقصان نہیں لیکن آمدن میں کمی ضرور ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں پی ایس ایل میچز کے دوران جو کچھ ہوا اس کے آئندہ کے انٹرنیشنل میچز پر اثرات نہیں ہوں گے، ایشیائی ملکوں میں ایسا ہوجاتا ہے، آئی پی ایل میں بھی معاملات دیکھنے کو آئے۔