اختر علی خان
پاکستان فٹبال فیڈریشن کے معاملات کا اونٹ کسی کروٹ بیٹھنے کا نام ہی لے رہا ہے، عالمی تنظیم فیفا کی جانب سے معطلی اور اس کی توثیق کے باوجود پاکستان میں فٹبال کے کھیل کو چلانے والوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی اور اب تک اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے کوئی بھی مثبت پیش رفت سامنے نہیں آسکی ہے،اس کی وجہ سے بلاشبہ سب سے زیادہ نقصان پاکستان میں فٹبال کے کھلاڑیوں کا ہو رہا ہے، پاکستان کے حوالے سے فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا کا صبر تقریباً ختم ہی ہو چکاہے جبکہ اس کی جانب سے پاکستان میں تعینات کی جانے والی نارملائزیشن کمیٹی کے صبر کا پیمانہ بھی لبریزہوچکا ہے، یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ حکومت پاکستان اور بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کی جانب سے تمام تردعوئوں کے باوجود دونوں کی جانب سے کوئی بھی ایسا مثبت قدم سامنے نہیں آیا ہے جس سے یہ لگے کہ حکومتی سطح پراس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش نہیں کی گئی
دونوں کی جانب سے ایسا کوئی قدم سامنے نہیں آیا جس سے لگے کہ اشفاق حسن شاہ کی جانب سے فیفا ہائوس پر قبضے کو چھڑایا جا رہا ہے اشفاق گروپ کو فٹبال کی عالمی تنظیم تسلیم نہیں کر رہی ہے ، اس اشفاق گروپ نے فٹبال فیڈریشن کا انتظام سپریم کورٹ کے فیصلے کے تناظر میںہونے والے انتخابات میں کامیابی کے بعد حاصل کیا تھا ، حکومت اشفاق گروپ کی جانب سے فیفا ہائوس پر قبضے کی مذمت تو کرتی ہے مگر ابھی تک اس قبضے کو چھڑانے کیلئے عملی طور پر کچھ نہیں کرسکی ہے ، اس حوالے سے نارملائزیشن کمیٹی کے چیئرمین ہارون ملک کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ کمیٹی فہمیدہ نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ جلد فیفا ہائوس کا قبضہ ختم کروا لینگی مگر اب تک اس میں کو ناکام ہی ہیں ، یاد رہے کہ اشفاق گروپ نے فیفا ہائوس پر قبضہ جاری ویمن نیشنل فٹبال لیگ کے دوران رواں سال مارچ میں کیا تھا جبکہ فیفاکی جانب سے ہائوس کے انتظامات نارملائزیشن کمیٹی کو ستمبر 2019 میں دیئے گئے تھے ، چند ہفتے قبل اشفاق گروپ کی جانب سے ایک پریس کانفرنس کی گئی تھی جس میں نارملائزیشن کمیٹی کی ہیری پھیری کے ثبوت دیئے گئے اور ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ وہ فیفا کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں ،
اس ساری صورتحال کے حوالے سے جب ایک اخبار نے فہمیدہ مرزا سے رابطہ کیا تو ان کا جواب تھا دیکھیں کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کا بہترین ذریعہ مذاکرات ہیں اور ان میں وقت درکار ہوتا ہے اور ویسے بھی جو گند پھیلا ہوا ہے اس کو صاف کرنے میں وقت تو لگنا ہے ، ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے طور پر پوری کوشش کر رہی ہوں میں نے نارملائزیشن کمیٹی کے ہارون ملک اور دوسرے دو ممبران کے ساتھ بات کی ہے ،میں اشفاق گروپ سے بھی ملاقات کروں گی اور ان کی جانب سے ہیری پھیری کے ثبوت دیکھوں گی اس کے بعد میں فیفا سے اس ایشو پر بات کروں گی ، فیفا نے نارملائزیشن کمیٹی کے چیئرمین شپ کیلئے حمزہ خان کو منتخب کیا تھا مگروہ گزشتہ سال دسمبر میں مستعفی ہو گئے تھے اس حوالے سے بھی اشفاق گروپ کا الزام ہے کہ انہیں مستعفی ہونے پر مجبور کیا گیا۔
گزشتہ ہفتے چیئرمین نارملائزیشن کمیٹی ہارون ملک نے ایک انٹرویو میں کہاتھا کہ مجھے اس وقت فیفا کا مکمل تعاون حاصل ہے ادھر ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ہارون کی تعیناتی اٹلی کے معروف وکیل ماریو کی سفارش پر کی گئی تھی جو فیفا کی انڈیپنڈنٹ کمیٹی کے ڈائریکٹر بھی ہیں۔فٹبال کی عالمی تنظیم نے پاکستان فٹبال کی بحالی کیلئے دو ٹوک اعلان کر رکھا ہے کہ جن لوگوں نے فیفا ہائوس پر قبضہ کیا ہوا ہے وہ اسے فوری طور پر خالی کریں اور تمام انتظامات فیفا کی تعینات کردہ نارملائزیشن کمیٹی کے سپرد کریں تو یہ معطلی ختم ہوسکتی ہے ،ادھر اشفاق گروپ نے بھی واضح کردیا ہے کہ ہمیں اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہے کہ فیفا معطلی ختم کرتی ہے یا نہیں
فیفا نارملائزیشن کمیٹی کے چیئرمین ہارون ملک کا یہ بھی کہنا ہے کہ دکھ اور افسوس کی بات یہ ہے کہ ملک میں اس وقت سپورٹس مین وزیراعظم ہے اور اس کے دور میں کھیل اور کھلاڑی بری طرح متاثر ہو رہے ہیں کوویڈ کی صورتحال میں کھیل ہی وہ ذریعہ ہیں جو لوگوں کے مورال کو بلند رکھ سکتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ معطلی جاری رہی تو پاکستان کی ٹیم ساف فٹبال کپ سمیت دیگر بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت نہیں کرسکے گی ، فٹبال کے کھلاڑیوں ، کلبوں، ریفریز، کوچز اور منتظمین کی جانب سے بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ جتنی جلدی ہو سکے فیفا ہائوس کا قبضہ چھڑایا جائے، ادھر ایشین فٹبال کنفیڈریشن نے بھی فیفا ہائوس پر قبضے کی مذمت کرتے ہوئے فوری طور پر اس مسئلے کو فوری طور پر حل کرنے پر زور دیا ہے
گزشتہ ہفتے اشفاق گروپ نے ملک میں فٹبال کی سرگرمیوں کو بھی بحال کرنے کا اعلان کیاہے تاہم نارملائزیشن کمیٹی کے چیئرمین ہارون ملک کی جانب سے بھی کہاگیا ہے کہ ان سرگرمیوں میں اگر اشفاق گروپ کے ساتھ کسی نے تعاون کیا تو اس کیخلاف بھی فیفاکے قوانین کے مطابق ڈسپلنری ایکشن لیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان فٹبال فیڈریشن کا متوازی تنظیم کے حوالے سے قانون بڑا واضح ہے جس کے مطابق جو بھی کسی متوازی تنظیم کے ساتھ تعاون کرے گا اس کیلئے سزائیں مقرر ہیں ہارون ملک کا یہ بھی کہنا تھا کہ مجھے معلوم ہے کہ ملک میں فٹبال سے منسلک کمیونٹی اس سارے معاملے سے متاثر ہے ۔