سابق ٹیسٹ فاسٹ بولر اور پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز لاہور قلندرز کے ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے مستعفی ہونے والے بولنگ کوچ وقار یونس کو مشورہ دیا ہے کہ اب وہ دوبارہ کمنٹری کرنے کے بجائے پہلے کوچنگ سیکھیں۔عاقب جاوید نے کہا کہ وقار یونس جب بھی کوچنگ سے ہٹے ہیں انہوں نے دوبارہ کمنٹری شروع کی، وقار نے دو ہی کام کیئے ہیں، ایک کمنٹری اور ایک کوچنگ
کوچنگ انہوں نے سیکھی نہیں اس لیے بہتر ہے کہ اب وہ کمنٹری کے بجائے کوچنگ سیکھنے پر توجہ دیں۔لاہور میں گفتگو کرتے ہو ئے عاقب جاوید نے کہا کہ یہ میرے سکون کی بات نہیں ہے کہ مصباح الحق اور وقار یونس کوچنگ سے دستبردار ہو گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی قومی ٹیم ہے جب مصباح الحق کو کوچنگ کی ذمے داریاں دی گئی تھیں میں نے اسی دن کہا تھا کہ اس سے بڑی زیادتی کوئی اور نہیں ہو سکتی کہ آپ پہلی مرتبہ کوچنگ کریں اور قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ ہوں، ایسا ہو نہیں سکتا۔عاقب نے کہا کہ وقار یونس کے بارے میں اب تو میں تب خوش ہوں گا کہ وہ اب کوچنگ سیکھیں اور سیدھا جا کر کہیں کوچنگ کریں
کمنٹری میں مت جائیں، 15 برسوں میں 5 مرتبہ کوچ بنے ہیں، اتنا تو کسی پلیئر کا کم بیک نہیں ہوتا، یہاں کوچ کا کم بیک ہوتا ہے، ایسا دنیا میں کہیں نظر نہیں آئے گا۔انہوں نے کہا کہ وقار یونس کبھی کوچ تھے، نہ انہوں نے کبھی بننا ہے، وہ بس پاکستان ٹیم میں کوچنگ کے لیے آتے ہیں اور پھر سیدھا کمنٹری کی طرف چلے جاتے ہیں، وہ دو تین سال لگاتے ہیں اور پھر سیدھا پاکستان ٹیم میں آ جاتے ہیں، کبھی ہیڈ کوچ تو کبھی بولنگ کوچ، میرا اختلاف طریقہ کار کے ساتھ تھا، کہ جس شخص کا کوچنگ پروفیشن نہیں ہے آپ اسے کوچ کیوں لگاتے ہیں۔
عاقب جاوید نے کہا کہ یقینی طور پر اب پاکستان ٹیم کے کوچز غیر ملکی ہوں گے کیونکہ پاکستان میں کوچنگ کی ڈیولپمنٹ پر کام تو کیا ہی نہیں گیا، یہ سب بند ہے، نہ کوئی اے ٹیم کے کوچز ہیں اور نہ ہی نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر میں کوالیفائیڈ کوچز ہیں، وہاں جتنے بھی لوگ ہیں وہ کوالیفائیڈ کوچز نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ایک بڑا نام لیتے ہیں اور اسے پکڑ کر کہتے ہیں کہ یہ بہت زبردست بیٹنگ کرتا تھا اب بہت زبردست بیٹنگ سکھائے گا، ماضی میں دیکھیں جو بندہ کوچنگ سیکھے بغیر آیا، چاہے وہ جاوید میاں داد ہوں یا کوئی اور، ان میں کوئی کامیاب نہیں ہوا اور نہ ہو سکتا ہے، کیونکہ کھیلنا اور کوچنگ کرنا دو مختلف چیزیں ہیں۔