پاکستان کرکٹ ٹیم کے عبوری کوچ ثقلین مشتاق کا کہنا ہے کہ مصباح الحق اور وقار یونس کے بارے میں بھاگ جانے کا لفظ استعمال کرنا تھوڑا سخت ہے، ایسے نہیں کہنا چاہیئے، دونوں کوچز کے مستعفی ہونے پر بات نہیں کروں گا۔ثقلین مشتاق نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جو کل ہوا اس پر نہیں آنے والے کل پر نظر ہے، مجھے پاکستان کرکٹ کی بہتری کے لیے جو ٹاسک دیا گیا ہے میں اسے دیکھ رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم اچھا کریں گے تو کریڈٹ سپورٹ اسٹاف کو بھی جائے گا، غلطی کا بھی کریڈٹ لیں گے اور غلطی سے سیکھیں گے، اچھا کیا تو ٹھیک ہے، غلط کیا تو سینہ تان کر کہیں گے کہ غلطی ہو گئی ہے آئندہ کوشش کریں گے کہ نہ ہو۔ثقلین نے کہا کہ میری فلاسفی ہے آپ جیتتے ہیں، یا سیکھتے ہیں، ہارنے سے بھی سیکھا جاتا ہے اور جیتنے سے بھی سیکھا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے برانڈ کی کرکٹ کھیلنا ہے، نڈر اور جارحانہ انداز میں کھیلنا ہے
ہم نے گزشتہ ایک برس سے یہی کام کیا ہے اور نیچے تک یہ پیغام بھی دے دیا ہے کہ ہم نے غلبہ حاصل کرنے والی کرکٹ کھیلنی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے تمام کرکٹرز میں نڈر اور جارحانہ انداز میں کرکٹ کھیلنے کی صلاحیت ہے، کھلاڑیوں کو لڑنا بھی آتا ہے، ان کے مائنڈ سیٹ میں جیت ہے اور اسی چیز کو واپس لے کر آئیں گے۔سابق آف سپنر نے کہا کہ ضروری نہیں ہے کہ بھارتی کرکٹرز کی ہی مثالیں دیں، ہمارے اپنے بڑے لیجنڈز ہیں، ہم ان کی مثالیں کیوں نہ دیں۔انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ بھارتی ٹیم اس وقت اچھی کرکٹ کھیل رہی ہے
بحیثیت کوچ آپ جہاں بھی اچھی کرکٹ ہو رہی ہو وہ آپ دیکھتے ہیں، کھلاڑیوں کو اس کے بارے میں بتاتے ہیں اور اس سے سیکھتے ہیں، دنیا میں جیسی کرکٹ کھیلی جا رہی ہو اس سے وسیع نظر سے سیکھنا چاہیئے۔ثقلین مشتاق نے کہا کہ ہمارا فوکس اس وقت نیوزی لینڈ کی سیریز پر ہے، اس میں ہم نے اچھا کرنا ہے، تمام بہترین دستیاب کھلاڑیوں کا انتخاب ہوا ہے، وہ توقعات پر پورا اترنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ کوچز کیوں گئے یہ کل کی بات ہے، میں آنے والے کل کی طرف دیکھ رہا ہوں، کوچز کون ہوں گے یہ پی سی بی کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔ثقلین مشتاق نے یہ بھی کہا کہ پاکستان ٹیم کے ساتھ کام کرنے پر فخر محسوس کر رہا ہوں، یہ ایک چیلنج ہے اور جو ذمے داری سونپی گئی ہے اس پر پورا اترنا ہے۔