پوری قوم کی طرح مینز اور ویمنز کرکٹرز بھی 18 سال بعد نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی پاکستان آمدپر مسرور ہیں۔دونوں ممالک کے مابین3 ون ڈے انٹرنیشنل اور 5 ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز پر مشتمل تاریخی سیریز کا آغاز 17 ستمبرکو راولپنڈی سے ہوگا۔
سیریز میں شامل تینوں ون ڈے انٹرنیشنل میچز 17،19 اور 21 ستمبر کو پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم جبکہ 25 ستمبر سے شروع ہونے والی پانچ ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز پر مشتمل سیریز کے تمام میچز قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلے جائیں گے۔
نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم نے آخری مرتبہ 2003 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا، جب پانچ ون ڈے انٹرنیشنل میچز پر مشتمل سیریز میں پاکستان نے مہمان ٹیم کے خلاف کلین سوئیپ کیا تھا۔
اس کے بعد پاکستان نے اٹھارہ سال میں تین مرتبہ نیوزی لینڈ کی میزبانی کی تاہم تینوں مرتبہ سیریز کے تمام میچز متحدہ عرب امارات میں کھیلے گئے۔
لہٰذا، مہمان ٹیم کے ایک طویل عرصہ بعد پاکستان آمد پر کرکٹ حلقے خوش اور سنسنی خیز میچز دیکھنے کے منتظر ہیں۔ اس موقع پر مینز اور ویمنز کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کا اعزاز حاصل کرنے والے کھلاڑیوں نے اپنے جذبات کا اظہار کچھ یوں کیا ہے:
راشد لطیف، سابق کرکٹر:
سابق کرکٹر راشد لطیف کا کہنا ہے کہ ایک طویل عرصے بعد پاکستان میں نیوزی لینڈ کے کھلاڑیوں کو ایکشن میں دیکھنا شائقین کرکٹ کی خوش قسمتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ نیوزی لینڈ کے خلاف ان کی کرکٹ کی بہت سے یادیں وابستہ ہیں، آج بھی کراچی میں کھیلا گیا وہ میچ یاد ہے، جس میں شعیب اختر نے تیز رفتار باؤلنگ کرکے 6 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی تھی۔
راشد لطیف نے مزید کہا کہ دونوں ٹیموں کا پاکستان میں کرکٹ کھیلنا نوجوان کھلاڑیوں کے لیے بہت خوش آئند عمل ہے۔ 25 فیصد شائقین کرکٹ بھی میچز دیکھنے اسٹیڈیم کا رخ کرسکتے ہیں، لہٰذا انہیں دونوں ٹیموں سے بہترین کھیل کی امید ہے۔
کامران اکمل، وکٹ کیپر بیٹسمین:
وکٹ کیپر بیٹسمین کامران اکمل کا کہنا ہے کہ وہ 18 سال بعد اپنی ٹیم کو پاکستان بھجوانے پر نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ کے شکرگزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہمان اسکواڈ میں شامل یہ کھلاڑی جب اپنے وطن واپس جائیں گے توان کی پاکستان کی کرکٹ اور یہاں کے ماحول کے بارے میں مثبت گفتگو دنیا کو مثبت پیغام دے گی۔
کامران اکمل نے کہا کہ پاکستان کے نوجوان جب اپنے شہروں میں انٹرنیشنل کرکٹ ٹیموں کو کھیلتا دیکھتے ہیں یا اپنے اسٹار کو ان ایکشن دیکھتے ہیں تو ان میں کرکٹ کا جوش اور جذبہ مزید بڑھ جاتا ہے، امید ہے کہ اس سیریز سے خطے میں کرکٹ کو فروغ ملے گا۔
ندا ڈار، اسپنر:
قومی خواتین کرکٹ ٹیم کی سینئر کھلاڑی اور اسپنر ندا ڈار کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے 18 سال بعد دورہ پاکستان پر وہ بہت خوش ہیں اور وہ سیریز میں قومی کرکٹ ٹیم کی بھرپور حوصلہ افزائی کریں گی۔
جویریہ خان، کپتان قومی خواتین کرکٹ ٹیم:
قومی خواتین کرکٹ ٹیم کی کپتان جویریہ خان کاکہنا ہے کہ ایک طویل عرصے بعد نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی پاکستان آمد بہت خوش آئند بات ہے اور وہ اس تاریخی سیریز میں بابراعظم کی ٹیم کو اسپورٹ کریں گی۔
اعجاز احمد، سابق کرکٹر:
قومی جونیئر کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور سابق کرکٹر اعجاز احمد کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ کرکٹ کا دورہ پاکستان ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی مکمل بحالی کی طرف ایک اور خوش آئند قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے بعد انگلینڈ کرکٹ ٹیم بھی پاکستان کا دورہ کرے گی، ان دونوں سیریز سے جہاں شائقین کرکٹ کو بہترین کرکٹ مقابلے دیکھنے کو ملیں گے تو وہیں قومی کھلاڑیوں کو آئی سی سی ٹی ٹونٹی ورلڈکپ کی تیاریوں میں بھی مدد ملے گی۔
اعجاز احمد نے شائقین کرکٹ سے درخواست کی ہے کہ وہ اسٹیڈیم میں میچز دیکھنے ضرور جائیں تاہم اس دوران سماجی فاصلے کا خاص خیال رکھیں
عمران فرحت، سابق کرکٹر:
سابق کرکٹر عمران فرحت کاکہنا ہے کہ وہ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی پاکستان آمد پر بہت خوش ہیں۔ مہمان ٹیم کے خلاف ان کی حسین یادیں وابستہ ہیں، خاص طور پر نیوزی لینڈ کے آخری دورہ پاکستان پر انہوں نے عمدہ بیٹنگ کی بدولت پاکستان کی جیت میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
یاسر حمید ، سابق کرکٹر اور موجودہ کمنٹیٹر:
سابق کرکٹر اور موجودہ کمنٹیٹر یاسر حمید کا کہنا ہے کہ سری لنکا، ویسٹ انڈیز اور جنوبی افریقہ کےبعد اب نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان بہت خوشی کی بات ہے۔
انہوں نے کہاکہ نیوزی لینڈ کبھی بھی آسان حریف ثابت نہیں ہوتی، امید ہے دونوں ٹیموں کے مابین سنسنی خیز مقابلے دیکھنے کو ملیں۔