پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا ہے کہ ملک کی نمائندگی کرنا فخر اور میگا ایونٹ میں کپتانی کرنا چیلنج ہے، ورلڈ کپ پہلی بار کھیل رہا ہوں اور خوشی ہے کہ ایونٹ میں کپتانی کر رہا ہوں۔ورچوئل پریس کانفرنس کرتے ہوئے کپتان پاکستان کرکٹ ٹیم بابر اعظم نے کہا کہ ہم اس بارے میں سوچ رہے ہیں کہ ایونٹ میں اچھا کرنا ہے کیوں کہ اچھی پرفارمنس سے اعتماد ملتا ہے، میں فارم میں ہوں، اس کا فائدہ ہوگا۔بابر اعظم کا کہنا ہے کہ ٹورنامنٹ سے قبل پرفارمنس اچھی ہو تو اس کا فائدہ ہوتا ہے اور میں ایونٹ شروع ہونے کا منتظر ہوں۔قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان نے مزید کہا کہ پاکستان نے 2009 میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتا، یہ قابلِ فخر لمحہ تھا اور ہم اس مرتبہ پوری کوشش کریں گے کہ ایک بار پھر وہ لمحہ آئے۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات میں ہم نے بہت کرکٹ کھیلی ہے، کنڈیشنز کا اندازہ ہے جس کا ہمیں فائدہ ہے لیکن ہمیں ہر شعبے میں اچھی کرکٹ کھیلنی ہے۔کپتان نے کہا کہ ورلڈ کپ سے قبل بدقسمتی سے انٹرنیشنل سیریز نہ ہوسکیں جبکہ ڈومیسٹک ٹورنامنٹ میں کچھ کھلاڑیوں کی پرفارمنس اچھی نہ ہونے سے تبدیلیاں کرنا پڑیں جس کی وجہ سے شعیب ملک، فخر زمان اور حیدر علی ٹیم میں آئے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ شعیب ملک تجربے کار ہیں، ان کا شمار فٹ کھلاڑیوں میں ہوتا ہے
ان کو پلیئنگ الیون میں کھلانے سے متعلق ہمیں ابھی پلان بنانا ہے۔بابر اعظم نے کہا کہ نیشنل ٹی ٹوئنٹی کے میچز کھیلنے کا فائدہ ہوا ہے، اس کے بعد ٹریننگ کیمپ بھی ہوا تھا جس میں تمام کھلاڑی گروپ کی شکل میں رہے ہیں۔کپتان بابر اعظم کا کہنا ہے کہ محمد رضوان بہترین وکٹ کیپر بیٹر ہیں، وہ بہت اچھا کھیل رہے ہیں، وہ ہم سب کے لیے انسپائریشن ہیں، رضوان کے ساتھ بیٹنگ کرنا اچھا لگتا ہے کیوں کہ ان کے ساتھ کیمسٹری بہت اچھی ہے، کوشش ہوگی کہ محمد رضوان کے ساتھ مل کر لمبی اننگز کھیلوں۔انہوں نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن بیٹنگ اور قومی فاسٹ بالر حسن علی بولنگ میں فیورٹ ہیں۔