قو می وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں آسٹریلیا کے خلاف سیمی فائنل سے قبل شدید بیماری کو بھول نہ سکے ۔ انہوں نے بتایا کہ طبعیت خراب ہونے کے بعد آنکھوں سے دھندلا نظر آرہا تھا، سانس لینے میں دشواری ہورہی تھی۔ ٹیم فزیشن کے علاوہ ہسپتال میں ڈاکٹرز نے حوصلہ بڑھایا۔ حالت یہ ہوگئی تھی کہ سر کے بال اور پاں کے ناخن کو چھوڑ کر بارہ تیرہ میڈیکل ٹیسٹ کئے گئے۔ڈاکٹرز کی جانب سے انہیں علاج کی خاطر ایک ہفتے تک ہسپتال میں رکنے کاکہا گیا جس پر وہ اہم میچ کی خاطر تیار نہیں ہوئے۔ واضح رہے کہ سیمی فائنل سے قبل رضوان کو شدید سینے میں تکلیف سمیت بخار اور کھانسی کے باعث قبل ہسپتال لے جایاگیا جہاں وہ دو روز تک آئی سی یو میں زیر علاج رہے۔محمد رضوان نے کہا کہ وہ ہسپتال میں ٹھہرنے کیلئے اس لئے بھی راضی نہیں تھے کیو نکہ سیمی فائنل سے قبل ٹیم کمبی نیشن میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی تھی ۔کوچ اور کپتان کی توقعات کو سامنے رکھتے ہوئے وہ خود بھی یہ چاہتے تھے کہ پلیئنگ الیون برقرار رہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب وہ ہسپتال پہنچے تو سانس رک رہی تھی اور آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھانے لگا تھا۔
علاج کے دوران ڈاکٹرز بیماری کی اصل صورتحال سے آگاہ نہیں کر رہے تھے ، نرس نے دلاسا دیا کہ گھبرانا نہیں ہے اور انہیں بتایا گیاکہ اگر ہسپتال منتقلی میں20 منٹ کی مزید تاخیر ہوجاتی تو سانس کی نالی پھٹ جاتی۔محمد رضوان کے مطابق وہ جب بولتے تھے کہ انہیں سیمی فائنل کھیلنا ہے تو ڈاکٹرز کہتے میچ والے دن چلے جانا،ا بھی علاج پر توجہ دو جبکہ وہ خود یہ چاہتے تھے کہ جلد از جلد ہوٹل پہنچ کر ساتھی کھلاڑیوں کو جوائن کرلیں۔ انہوں نے بتایا کہ جب وہ آئی سی یو میں دو راتیں گزارنے کے بعد ہسپتال سے ڈسچارج ہوکر آئے تو فزیو اور ٹیم کے میڈیکل سٹاف نے فوری فٹنس ٹیسٹ لینے کا فیصلہ کیا جس پر تھوڑی تعجب ہوا کیونکہ مکمل فٹ کھلاڑی کو بھی اگر 12بجے دن میں ڈیڑھ کلو میٹر تک دوڑ لگانی ہو تو اسے پریشانی ہوتی ہے۔ محمد رضوان نے کہا کہ وہ اہم میچ میں کھیلنے کیلئے ذہنی طور پر تیار تھے لہذا فٹنس ٹیسٹ دیا جس سے ان کے اعتماد میں اضافہ ہوا اورپھر وہ میچ میں بھی اچھی کارکردگی دکھانے میں کامیاب رہے۔