قومی کرکٹ ٹیم کے آل رائونڈر شاداب خان نے کہا ہے کہ وہ کسی بھی کھلاڑی کی بات کا برا نہیں مناتے، جتنی کپتان کی بات کی اہمیت ہے اتنی ہی ہر کھلاڑی کی بات کی اہمیت ہے۔شاداب خان اور خوشدل شاہ نے ٹوئٹر اسپیس پر انٹرویو دیا جس میں شاداب خان نے کہا کہ ہم چھٹیوں میں نیند پوری کرتے ہیں تاکہ جسم ریکوری کر سکے، میں نے جن گرائونڈز میں کرکٹ کھیلنا شروع کی وہاں فیلڈنگ کرنا بہت مشکل ہوتی تھی۔انہوں نے کہا کہ فیلڈنگ میں محنت کرتا ہوں لیکن جن گرائونڈز میں فیلڈنگ سیکھی وہاں خود کو بچانا زیادہ ضروری ہوتا تھا، فیلڈنگ بہتر کرنی ہے تو فیلڈنگ کرتے ہوئے انجوائے کرنا ضروری ہوتا ہے، فیلڈنگ کرتے ہوئے میرا دل کرتا ہے کہ گیند میرے پاس آئے اور میں ڈائیو ماروں۔قومی کرکٹر نے یہ بھی کہا کہ سکیورٹی اور موسم کی مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے ملتان والوں نے سٹیڈیم بھر دیا، ملتان والوں کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جنہوں نے ہمیں بھرے کرائوڈ میں سپورٹ کیا، سٹیڈیم میں جب کراڈ آتا ہے تو کھلاڑیوں کے حوصلے بڑھتے ہیں۔شاداب خان نے کہا کہ امید ہے پہلے ایک روزہ میچ کی طرح آخری دو میچوں میں بھی ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں کراڈ بھرا ہوا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ ٹیم میں برادرانہ ماحول کی وجہ تمام کھلاڑیوں کی ایک عمر کا ہونا ہے، ٹیم میں سینیئر جونیئر کی روایت کو ہم نے ختم کیا، کوئی بھی کھلاڑی کسی سے بھی بات کر سکتا ہے جس سے ہر کھلاڑی کو اہمیت ملتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیم میں ہر کوئی ایک دوسرے کا اچھا دوست ہے اور ایک دوسرے کی پرفارمنس سے خوش ہوتا ہے، اگر ڈریسنگ روم اور گرانڈ میں انجوائے نہیں کیا جائے گا تو پرفارمینس نہیں دی جائے گی۔شاداب خان نے کہا کہ آخری اوورز میں بیٹنگ کرنا مشکل ہوتا ہے لیکن خوشدل شاہ پی ایس ایل اور پاکستان کے لیے اچھی ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔ اپنے انٹرویو میں شاداب خان نے یہ بھی کہا کہ ویسٹ انڈیز میں میرا پسندیدہ کھلاڑی نکلوس پوران ہے، جو میرا دوست بھی ہے کیونکہ کیریبین پریمیئر لیگ میں ایک ہی ٹیم میں ہم دونوں کھیلے۔انہوں نے مزید کہا کہ اوپنرز شروع میں پچ کو دیکھ کر ہمیں باہر پیغام بھیجتے ہیں جس کو مدِنظر رکھتے ہوئے پلان بنایا جاتا ہے، میچ کا فیصلہ ہمارے ہاتھ میں نہیں لیکن میچ جیتنے کے لیے اپنی محنت پوری کریں گے۔دوسری جانب کرکٹر خوشدل شاہ نے کہا کہ پہلے میچ میں شاداب خان نے مجھے ہمت دی کہ میچ مکمل کرکے لوٹنا ہے، جب ساتھی کھلاڑی حوصلہ افزائی کریں تو اپنے اوپر مزید اعتماد بڑھتا ہے۔