پاکستان کرکٹ بورڈ کے بورڈ آف گورنرز کا 69واں اجلاس جمعرات کو نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر لاہور میں منعقد ہوا، جہاں مالی سال 23-2022 کے لیے 15 ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دی گئی۔منظور شدہ بجٹ کا 78 فیصد حصہ کرکٹ سے متعلقہ سرگرمیوں پر خرچ کیا جائے گا۔اس میں مینز اور ویمنز کرکٹرز کے سینٹرل کنٹریکٹ، بین الاقوامی اور ڈومیسٹک ایونٹس سمیت ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ 8 اور پاکستان جونیئر لیگ کے افتتاحی ایڈیشن کے انعقاد بھی شامل ہیں۔
اے سی سی ایشیاکپ 2023 اور آئی سی سی چیمپنز ٹرافی 2025 کے پاکستان میں انعقاد کے پیش نظر بی او جی نےانفراسٹرکچر اور اسٹیڈیمز کی اپ گریڈیشن کے لیے فنڈز کی اصولی منظوری دے دی ہے۔ اس میں فلڈ لائٹس، ڈریسنگ رومز، تماشائیوں کے لیے نئی کرسیاں اور ری پلے سکرینز شامل ہیں۔
بی او جی نے ملازمین کے بچوں کی تعلیم کے لیے اسکولنگ الاؤنس بھی متعارف کروانے کی منظوری دے دی ہے۔
سینٹرل کنٹریکٹ:
مالی سال 23-2022 کے لیے مینز سینٹرل کنٹریکٹ میں کیا گیا اضافہ مندرجہ ذیل ہے:
• ریڈ اور وائیٹ بال کے علیحدہ علیحدہ کنٹریکٹس کے بعد سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کی تعداد 20 سے بڑھا کر 33 کردی گئی
• بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے پر دستک دینے والے کھلاڑیوں کے لیے سینٹرل کنٹریکٹ میں اضافی کٹیگری "ڈی کٹیگری” متعارف کروادی گئی
• سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کے ماہوار وظیفہ میں اضافہ
• تینوں طرز کی کرکٹ کی میچ فیس میں 10، 10 فیصد اضافہ
• نان پلیئنگ پلیئرز کی میچ فیس میں 50 سے 70 فیصد اضافہ
• کپتان کے لیے خصوصی الاؤنس بھی متعارف کروادیا گیا
• ورک لوڈ منیجمنٹ کے تحت ایلیٹ کھلاڑیوں کے لیے خصوصی رقم مختص کردی گئی تاکہ وہ مکمل فٹ اور پاکستان کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کے لیے دستیاب رہیں
ویمنز سینٹرل کنٹریکٹ:
• ہر کٹیگری میں شامل ویمن کرکٹر کے ماہوار وظیفہ میں 15 فیصد اضافہ
• کھلاڑیوں کی تعداد 20 سے بڑھا کر 25 کرنے کی منظوری
سال 23-2022 کے لیے مینز اور ویمنز سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کی فہرست کا اعلان جلد کردیا جائے گا۔ ان کنٹریکٹس کا اطلاق یکم جولائی2022 سے ہوگا۔
رمیز راجہ، چیئرمین پی سی بی:
چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ ستمبر 2021 سے اب تک قومی کرکٹ ٹیم کی کامیابی کا تناسب 75 فیصد رہا ہے،جو اس دوران ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والی کسی بھی ٹیم کے مقابلے میں سب سے بہتر ہے۔ اس شاندار کارکردگی کی بدولت پاکستان کرکٹ ٹیم ٹیسٹ کی موجودہ رینکنگ میں پانچویں جبکہ ون ڈے انٹرنیشنلز اور ٹی ٹونٹی انٹرنیشنلز رینکنگ میں تیسرے نمبر پر براجمان ہے۔
اس پس منظر میں عمدہ کارکردگی کامظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کو سراہنے کی پالیسی کے تحت انہیں مالی سال 23-2022 کے لیے سینٹرل کنٹریکٹ میں اضافہ کرنے پر خوشی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملک کے لیے اعزازات اور فینز کو خوشیاں دینے والےیہ کھلاڑی قوم کا فخر ہیں اور وہ ان کھلاڑیوں کا مکمل خیال رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔
چیئرمین پی سی بی نے مزید کہاکہ وائیٹ بال کی اہمیت اور کھیل کی ترقی کو مد نظر رکھتے ہوئے انہوں نے ریڈ اور وائیٹ بال کے لیے علیحدہ علیحدہ کنٹریکٹس کو متعارف کروایا ہے۔ ان کھلاڑیوں نے آئندہ 16 ماہ میں 2 ورلڈکپ سمیت 4 انٹرنیشنل ایونٹس کھیلنے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ دو علیحدہ کنٹریکٹس کی پیشکش کے ذریعے انہیں دو مختلف طرز کے مقابلوں کے لیے بیک وقت دو مختلف اسکواڈز کی تیاری میں معاونت ملے گی۔ اس حکمت عملی کے تحت انہیں مزید ٹیلنٹ سامنے لانے میں بھی مدد ملے گی۔
رمیز راجہ نے کہا کہ ایلیٹ کھلاڑیوں کو آف سیزن ایونٹس میں شرکت سے روکنے کے لیے خصوصی رقم مختص کردی گئی ہے۔ یہ رقم ان کے ریونیو کو پہنچنے والے ممکنہ نقصانات کی تلافی،ان کے ورک لوڈکا خیال رکھنے اور انہیں مکمل فٹ رکھنے پر خرچ کی جائے گی تاکہ وہ تازہ دم اور تیار رہیں۔
پاکستان کرکٹ فاؤنڈیشن:
اپنی سماجی ذمہ داری کو مد نظر رکھتے ہوئے بی او جی نے ٹرسٹ کی حیثیت سے پاکستان کرکٹ فاونڈیشن کی بنیاد رکھنے کی بھی منظوری دے دی ہے۔ یہ فاؤنڈیشن ریٹائرڈ کرکٹرز، میچ آفیشلز، اسکوررز اور گراؤنڈ اسٹاف کی دیکھ بھال کرے گی۔ اس فاؤنڈیشن سے مستفید ہونے کے لیے اہلیت کے معیار کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
ابتدائی طور پر بی او جی نے پاکستان کرکٹ فاؤنڈیشن کو آئندہ مالی سال کے لیے دس کروڑ روپے عطیہ کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
رمیز راجہ، چیئرمین پی سی بی:
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ یہ پراجیکٹ ہمیشہ ان کے دل کے بہت قریب تھا اور وہ اس حوالے سے پاکستان کرکٹ فاؤنڈیشن کے قیام کی منظوری دینے پر بی او جی کے مشکور ہیں۔ اس فاؤنڈیشن کے ذریعے وہ مشکلات کا شکار اپنے ریٹائرڈ کرکٹرز، میچ آفیشلز، اسکوررز اور گراؤنڈ اسٹاف کا خیال رکھ سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بی او جی کی جانب سے دس کروڑ روپے کا عطیہ مختص کرنے کے بعد اب وہ دیگر ڈونرز کو دعوت دیں گے تاکہ مشکلات کا شکار افراد کی امداد کی جاسکے۔
سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز کی حد بندی اور ضوابط کی منظوری:
بی او جی نے سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز کی حد بندیوں اور ضوابط میں ترامیم کی منظوری دے دی ہے۔ اس حوالے سے تمام دستاویزات پی سی بی کی آفیشل ویب سائٹ پر دستیاب ہیں۔
ترامیم کے مطابق اب بلوچستان کے اضلاع کی تعداد 13، سینٹرل پنجاب کے 18، خیبر پختونوخواہ کے 19، ناردرن کے 11، سندھ کے 17 اور سدرن پنجاب کے 14 ہوگئی ہے۔
دیگر امور:
بی او جی نے پہلی مرتبہ پاکستان میں ایچ بی ایل پی ایس ایل کو بلاتعطل مکمل کرنے پر پی سی بی کو مبارکباد پیش کی ہے۔ بی او جی نے لیگ کے میڈیا اور اسپانسرشپ ریونیوز میں 81 فیصد اضافے کو بھی سراہا ہے۔
بی او جی نے لاہور، کراچی اور ملتان میں کھلاڑیوں کی رہائش کے لئے اضافی کمرے بنانے کی بھی منظوری دے دی ہے۔
بی او جی نے 21 سالہ لیگ اسپنر طوبہ حسن کو آئی سی سی ویمنز پلیئر آف دی منتھ کا ایوارڈ جیتنے والی پہلی پاکستانی خاتون کرکٹر بننے پر بھی مبارکباد پیش کی ہے۔بورڈ نے اس امید کا اظہار بھی کیا ہے کہ قومی خواتین کرکٹ ٹیم برمنگھم کامن ویلتھ گیمز، آئی سی سی ویمنز چیمپئن شپ اور آئی سی سی ویمنز ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔
چیئرمین پی سی بی نے بورڈ آف گورنرز کو پاکستان جونیئر لیگ پر اپ ڈیٹ فراہم کی۔ بی او جی کو بتایا گیا ہے کہ آئی سی سی ممبر بورڈز کی جانب سے اپنے کھلاڑیوں کو لیگ میں شرکت کی اجازت دینے پر رضامندی ظاہر کی گئی ہے۔ لیگ کے کمرشل پارٹنرز بننے کے لیے بہت دلچسپی ظاہر کی جارہی ہے۔
بی او جی نے پی سی بی ویلفیئر پالیسی کے تحت ٹیسٹ کھلاڑیوں کی پنشنز میں اضافے سے متعلق چیئرمین پی سی بی کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔
بی او جی نے پی سی بی کی جانب سے ڈومیسٹک سیزن 22-2021 کے دوران 12 نیشنل ٹورنامنٹس میں مجموعی طور پر 314 میچز منعقد کروانے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ اس دوران ڈومیسٹک کھلاڑیوں نے کنٹریکٹ کی مد میں سالانہ 37 لاکھ سے 50 لاکھ روپے تک کمائے ہیں۔
بی او جی کو کے پی ایم جی کی جانب سے کلبز کی اسکروٹنی پر بھی اپ ڈیٹ فراہم کی گئی۔