کم عمری میں کوہ پیمائی میں عالمی ریکارڈ یافتہ شہروز کاشف حکومتی رویے سے سخت مایوس ہیں اور اس مایوسی کے عالم میں وہ پھٹ پڑے ہیں۔شہروز کاشف نے ایک انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا ہر دروازہ کھٹکھٹا چکا ہوں، جواب نہ ملنے پر مایوس ہوں، بس یہی کہا جاتا ہے کہ کریں گے، لیکن کوئی کچھ نہیں کرتا۔کوہ پیما شہروز کاشف نے کہا کہ اب میں نانگا پربت سر کرنے کے لیے جا رہا ہوں اور مائونٹ ایورسٹ اور کے ٹو کی طرح یہاں بھی میں کم عمری کا عالمی ریکارڈ قائم کرنے کی کوشش کروں گا، لیکن میرے کام کو سراہا نہیں جا رہا ہے اور کوئی آگے نہیں آرہا۔انہوں نے مزید کہا کہ مائونٹ ایورسٹ سر کرنے کے موقع پر صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے آنر شپ لینے کا کہا تھا لیکن مائونٹ ایورسٹ سر کرنے کے بعد کسی نے میری کال تک نہیں اٹھائی
ابھی صدرِ پاکستان سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ کمائی کا اپنا ذریعہ بنائو جبکہ وزارت بین الصوبائی رابطے میں میرے لیے اعلان کردہ رقم کا کیس پھنسا ہوا ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مجھے کہا گیا کہ میں ایتھلیٹس کے ایلیٹ پول میں شامل ہوں، یہ بھی زبانی کام ہوا، مائونٹ ایورسٹ سر کرنے والے کو پہلے 50 لاکھ روپے ملتے تھے، اب 10 لاکھ روپے بھی نہیں ملے۔شہروز کاشف نے کہا کہ میں ادھار کے پیسوں سے ملک کے لیے کوہ پیمائی میں ورلڈ ریکارڈ قائم کر رہا ہوں، بجلی کے بلوں کے بعد گھر کا سارا بجٹ مجھ پر خرچ ہوجاتا ہے، اب تو میرے والد نے بھی ہاتھ اٹھا لیے ہیں، کہتے ہیں اب بیچنے کے لیے کچھ نہیں، کیونکہ وہ میری کوہ پیمائی کے لیے اب تک گاڑی اور پلاٹ فروخت کر چکے ہیں۔کوہ پیما شہروز کاشف کا کہنا تھا کہ میں اب اپنے لیے لوگوں سے فنڈز مانگنے پر مجبور ہوں، میں لوگوں سے پانچ پانچ دس دس ڈالرز مانگ رہا ہوں، مجھے قطعاً یہ اچھا نہیں لگ رہا۔