ایڈیلیڈ کے چیف کیوریٹر ڈیمئن ہوف نے اپنے دورہ پاکستان کومثبت اور خوشگوار قرار دیا ہے۔ وہ 12 روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد 28 جولائی بروز جمعرات کو واپس آسٹریلیا روانہ ہوجائیں گے۔
ڈیمئن ہوف 15 جولائی کو پاکستان پہنچے تھے۔ اس دوران انہوں نے قذافی اسٹیڈیم لاہور، نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر، پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم، نیشنل اسٹیڈیم کراچی، نیا ناظم آباد اور ملتان کرکٹ اسٹیڈیم کی پچز کا معائنہ کیا۔ انہوں نے ان مقامات پر ذمہ داریاں ادا کرنے والے کیوریٹرز اور مقامی کوچز کو پچز اور آؤٹ فیلڈ کی تیاری پر لیکچرز بھی دئیے۔
ڈیمئن ہوف:
ڈیمئن ہوف نے کہا کہ ان کی پاکستان آمد کا مقصد یہاں کے کیوریٹرز کوایڈیلیڈ اوول میں بننے والی پچز کی تیاری متعلق معلومات فراہم کرنا تھا، جیسا کہ وہاں گیند میں باؤنس لانے کے لیےکتنا گھاس چھوڑا جاتا ہے۔اسی طرح انہوں نے چار سینٹرز کے کیوریٹرز اور کوچز کو لیکچرز دینے کے ساتھ ساتھ خود پچ کو رول کرکے بھی دکھایا۔
آسٹریلوی پچ ماہر نے کہاکہ ان کا دورہ پاکستان بہت خوشگوار اور مثبت رہا ہے، وہ وطن واپس پہنچ کراپنے دورے سے متعلق ایک مفصل رپورٹ پی سی بی کو بھجوائیں گے تاہم پاکستان کے لوگ کرکٹ سے بے پناہ محبت کرتے ہیں اور وہ یہاں مسابقتی کرکٹ کے لیے ہر ممکن بہتری کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کیوریٹرز اور کوچز سے تبادلہ خیال کے دوران دوطرفہ موضوعات پر گفتگو ہوئی اور اس دوران کئی نئی آئیڈیاز سامنے آئے۔ یہاں مختلف موسم کے باوجود کیوریٹر ڈیپارٹمنٹ سخت محنت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشینری ایک ایسی چیز ہے جو ہر بدلتے روز کے ساتھ اپ گریڈ ہوتی رہتی ہے مگر فی الحال پاکستان کی پچز میں استعمال ہونے والی مشینری ٹھیک ہے۔
ڈیمئن ہوف نے کہاکہ پاکستان کا اپنی پچز کی تیاری میں مختلف خطوں کی مٹی کا استعمال کرنا بہت قابل ستائش عمل ہے۔ آسٹریلیا کی مٹی یہاں پچ میں باؤنس لائے گی، جو پاکستان کو دورہ آسٹریلیا کی تیاریوں میں معاونت کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ آسٹریلیا نے بھی اپنے ہائی پرفارمنس سینٹر میں ریڈ کلے کی ایک پچ بنارکھی ہے جہاں وہ پاکستان یا بھارت کے دورے سے قبل تیاری کرتے ہیں۔
ڈیمئن ہوف نے کہا کہ وہ ڈراپ ان پچز سے متعلق ایک فزیبلٹی رپورٹ پی سی بی کو فراہم کریں گے، تاہم یہ پی سی بی پر منحصر ہے کہ وہ اس معاملے پر مزید کیا فیصلہ کرنا چاہیں گے۔