پاکستان کے سابق کپتان اور دنیا بھر میں سوئنگ کے سلطان کے نام سے مشہور وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سوشل میڈیا جنریشن اب بھی انہیں میچ فکسر سمجھتی ہے۔آسٹریلین ٹیلی ویژن پروگرام ‘وائڈ ورلڈ آف اسپورٹس’ کو انٹرویو دیتے ہوئے وسیم اکرم نے اپنے پورے کیریئر میں خود پر لگائے گئے میچ فکسنگ کے الزامات کے بارے میں بات کی۔سابق کپتان نے اعتراف کیا کہ ان پر لگے الزامات نے ہی انہیں اپنی سوانح عمری، ‘سلطان اے میموئر’ لکھنے کی طرف راغب کیا۔وسیم اکرم نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ ‘آسٹریلیا، انگلینڈ، ویسٹ انڈیز اور بھارت میں میرا نام ورلڈ الیون میں اب تک کے عظیم ترین گیند بازوں میں شمار کیا جاتا ہے لیکن پاکستان میں سوشل میڈیا کی یہ نسل مجھے میچ فکسر کہتی ہے’۔سابق کرکٹر نے کہا ‘سوشل میڈیا پر لوگ اب بھی کمنٹس کرتے ہیں اور کہتے ہیں اوہ یہ تو میچ فکسر ہے، مجھے نہیں معلوم ایسا کیوں کیا جاتا ہے
اپنی زندگی میں ایسا دور گزارا ہے جب مجھے لوگوں کی فکر ہوا کرتی تھی کہ وہ کیا کہیں گے’۔واضح رہے کہ 1990 کی دہائی میں وسیم اکرم کے خلاف میچ فکسنگ کے الزامات کی تحقیقات کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ نے لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ملک محمد قیوم کی سربراہی میں ایک انکوائری پینل تشکیل دیا تھا۔پینل کی رپورٹ 2000 میں شائع ہوئی تھی جس میں سلیم ملک اور عطا الرحمان سمیت کئی کرکٹرز کو میچ فکسنگ کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔رپورٹ میں وسیم اکرم سے متعلق بتایا گیا کہ فاسٹ بولر کے خلاف کوئی ٹھوس شواہد نہیں ملے جس کی وجہ سے ان پر شک برقرار تھا، بعدازاں کمیشن نے تجویز پیش کی کہ وسیم اکرم کو ٹیم کی کپتانی سے برطرف کرکے ان پر کڑی نظر رکھی جانی چاہیے اور ان کے اثاثوں کا بھی جائزہ لینا چاہیے۔اس کے علاوہ کمیشن نے وسیم اکرم پر 5 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔قومی ٹیم کے سابق کپتان اور مایہ ناز فاسٹ بولر وسیم اکرم پاکستان کی جانب سے ٹیسٹ اور ون ڈے میچز میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر، انہوں نے 18 سالہ کیریئرکے بعد 2003 میں انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔