اصغر علی مبارک
کیا افغانستان کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز فکسڈ تھی? پاکستان کی شکست پرکئی سوالات اٹھ گئے.سوال یہ ہے کہ یہ سیریز کیا فکسڈ تھی، پاکستان اچھی طرح جانتا ہے کہ ماضی میں شارجہ میں کھیلے گئے ہونے والی تمام میچوں کے نتائج پر سوال اٹھے تھے، اب ہم سب جانتے ہیں کہ سیریز میں شکست کے بعد آخری میچ پاکستان جیتے گا۔
سیریز کی پوسٹ مارٹم کی ضرورت ہے، ٹیم سپرٹ کے بغیر آپ جیت کی امید کیسے رکھتے ہیں؟ شکست کی ذمہ داری کون قبول کرے گا،ٹیم ورک کے لیے ہوم ورک بروقت کیوں نہیں کیا،
پاکستانی ٹیم نےمیچ ایک کلب ٹیم کی طرح کھیلا اور میچ سے پہلے کھلاڑیوں کی باڈی لینگویج دیکھی کہ وہ جیت کے لیے نہیں جا رہےاس سے قبل ہونے والے تمام ٹی ٹوئنٹی میچوں میں پاکستان نے افغانستان کو شکست دی تھی۔
ایڈوینچرسے پاکستان کرکٹ کو نقصان ہوا اور تاریخ میں پہلی بار افغانستان سے سیریز میں شکست ہو گئی،
نیا ٹیلنٹ گھر پر شیر تھا شارجہ میں الگ ہی روپ میں نظر آیا,
انٹرنیشنل میچوں میں پہلی بار افغانستان نے پاکستان کو ٹی ٹوئنٹی سیریز میں شکست دے کر یہ پیغام دیا کہ ٹیم میں سینئر کھلاڑیوں کا ہونا کتنا ضروری ہے۔ یہ تجربہ پاکستان کی مستقبل کی کرکٹ پر بری طرح اثر ڈالے گا.
اسٹارز سے عاری ٹیم میں پہلے میچ میں پاکستان کی طرف سے4 کھلاڑیوں ناتجربہ کارکھلاڑیوں کو ڈیبیو کروایا گیا تھا۔ ڈیبیو کرنے والوں میں زمان خان، احسان اللہ، طیب طاہر، اور صائم ایوب شامل تھے نے ڈیبو کیاتھا
ایک ساتھ اتنی بڑی تعداد میں کھلاڑیوں کو موقع دینے کا تجربہ ناکام رہا.
مسلسل دوسرے میچ میں پاکستان کی ٹاپ آرڈر بیٹنگ ناکام رہی. بابر اعظم کی کمی ہر شعبہ میں محسوس کی گئی.
ٹیم میں سینئر کھلاڑیوں کے نہ ہونے سے بھی ٹیم کو کافی نقصان اٹھانا پڑا جس پر شاہد آفریدی بھی بول پڑے
ان کا کہنا تھا کہ نوجوان کھلاڑیوں پر بھروسہ کرنا پی سی بی کا اچھا اقدام ہے لیکن انہیں میدان میں سینیئر کھلاڑیوں کے ساتھ ہونا چاہیے تھا تاکہ وہ فیلڈ کا تجربہ حاصل کرسکتے۔شاہد آفریدی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان ٹیم بہترین کھیلی، راشد خان آپ ہمیشہ کی طرح شاندار رہے، سابق کپتان محمد حفیظ نے افغان کرکٹ ٹیم کو موجودہ پاکستانی ٹی ٹوئنٹی ٹیم سے زیادہ تجربہ کار قرار دے دیا ۔
ٹوئٹر پیغام میں محمد حفیظ نے لکھا کہ افغانستان کا پاکستان کی موجودہ ٹیم سے زیادہ انٹرنیشنل تجربہ ہے۔
اسی دوران قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ کے امیدوار مکی آرتھر نے نوجوان کھلاڑیوں کو تجربہ کار کرکٹرز کے ساتھ گروم کرنے کا مشورہ دے دیا۔
مکی آرتھر نے کہا کہ صائم ایوب، عبداللہ شفیق اور محمد حارث میں بہت ٹیلنٹ ہے، فرنچائز کرکٹ کے مقابلے میں انٹرنیشنل کرکٹ کا پریشر اور ذمہ داریاں مختلف ہیں۔
شاداب خان نے میچ کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم لوگ ہی اپنے پلیئرز پر تنقید کرتے ہیں اور پھر انہیں عزت دیتے ہیں، رضوان اور بابر اعظم پر سست رفتاری سے کھیلنے پر تنقید ہوتی رہی ہے، ان کے اسٹرائیک ریٹ پر باتیں ہوتی ہیں۔
انہوں نے ٹیم میں سینئر کھلاڑیوں کی اہمیت کے حوالے سے کہا کہ اس سیریز کے بعد اب بابر اعظم اور محمد رضوان کو پہلے سے زیادہ عزت ملے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل ہمارے سینئر پلئیرزکی جس طرح کی پرفارمنس تھی انہیں اس طرح سے عزت نہیں ملی، مجھے لگتا ہے کہ اس سیریز کے بعد قوم اور میڈیا کی طرف انہیں پہلے سے زیادہ عزت ملے گی۔محمد رضوان نے بھی ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ میں پاکستان کرکٹ کے نوجوان سپر اسٹارز پر پختہ یقین رکھتا ہوں، مضبوط رہیں، اس شکست سے اپنی اندر کی قابلیت کو جگائیں، اور محنت کریں، آپ چیمپئین ہیں، آپ دوبارہ سے شان دار کم بیک کریں گے۔
سابق فاسٹ باؤلر تنویر احمد نے وکٹ کیپر اعظم خان کی خراب کارکردگی پر ان پر تنقید کی۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا ایک سوال ہے کہ وہ کرکٹرز کہاں ہیں جو اعظم خان کو سپورٹ کرتے ہیں اسی لیے بولتا ہوں کہ کرکٹ کھیل کر وقت ضائع کیا ہے۔
شاداب خان نے نوجوان پلیئرز کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ پی ایس ایل میں پرفارم کرنے والے نوجوانوں کو موقع ملنا چاہیے، وہ غلطیاں بھی کریں گے، وہ آتے ہی بابر اعظم کی طرح تو نہیں کھیلنا شروع کر دیں گے، پلیئرز بننے میں ٹائم لگتا ہے۔
اس سے قبل افغانستان نے پاکستان کو دوسرے ٹی20 میچ میں 7 وکٹوں سے شکست دے کر سیریز میں 0-2 کی فیصلہ کن برتری حاصل کر لی۔
شارجہ میں کھیلے گئے سیریز کے دوسرے ٹی20 میچ میں پاکستان نے ایک مرتبہ پھر ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا جو درست ثابت نہ ہو سکا۔