سوشل میڈیا ایکٹوسٹ اور صحافی مقبول احمد جعفر کا نیشنل گیمز 2023 کے بارے میں ہوش ربا انکشافات
نیشنل گیمز 2023 مئی 15, 2023 کو شروع ہوا لیکن قومی سطح کے ان میگا مقابلوں کے لئے وردی، جوتے اور دیگر آئٹمز ابھی تک کوئٹہ نہیں پہنچے نیشنل گیمز کی اوپننگ 22 مئی 2023 کو ہونے جارہی ہے
اور اس وقت مختلف کھیلوں کے دستے کوئٹہ شہر کو چھوڑ چکے ہونگے۔ نیشنل گیمز میں شامل مختلف کھیلوں کے ایونٹس کے دوران بدترین لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے
جس کی وجہ سے نہ صرف کھلاڑیوں کو کوفت و پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ ان کھیلوں کو دیکھنے والے صرف چند تماشائیوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے
یہ واضع رہے کہ کوئی بھی تماشائی بغیر انٹری پاس کے ان مقابلوں کو دیکھ نہیں سکتا کھلاڑیوں کے لئے دیگر سہولیات تو کجا پینے کے صاف پانی تک کی بھی سہولت موجود نہیں وزیر اعلیٰ بلوچستان کی سربراہی میں قائم منیجمنٹ کمیٹی جس میں چیف سیکریٹری بلوچستان ،
سیکریٹری کھیل محمد اسحاق جمالی، ڈائریکٹر کھیل درا بلوچ اور صوبائی وزیر صحت کے پرائیویٹ سیکریٹری سہیل احمد خان بھی شامل ہیں کا گروانڈ پر کارکرگی بالکل صفر ہے۔
نیشنل گیمز کے کھلاڑیوں کے لئے سامان کی خریداری کے لئے کڑوڑوں روپے حکومت بلوچستان نے جاری کئے لیکن محکمہ کھیل حکومت بلوچستان کے سیکریٹری محمد اسحاق جمالی نے بجائے نیا سامان خریدنے کے اکثر کھیلوں کے آئٹمز کو پاکستان سپورٹس بورڈ اسلام آباد سے کرائے پر لیا
پاکستان سپورٹس بورڈ اسلام آباد سے چند روز کے لئے کرائے پر حاصل کئے گئے آئٹمز کو 5 کنٹینرز میں بھر کر بلوچستان سپورٹس بورڈ کوئٹہ کے ملازمین امان اللہ اور غفور بلوچ نے کوئٹہ پہنچا دئے ہیں
محکمہ کھیل بلوچستان کے حکام یہ ظاہر کرینگے کہ کھیلوں کے نئے آئٹمز خریدے گئے ہیں اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ نیشنل گیمز کے لئے خریدی دئ تمام اشیاء کو ریکارڈ پر لاتے ہوئے خریدے گئے
اور پاکستان سپورٹس بورڈ اسلام آباد سے کرائے پر لائے گئے سامان کو بلوچستان سپورٹس بورڈ کوئٹہ میں رکھا جائے تاکہ صوبے کے کھلاڑی مستقبل میں کھیلوں کے سامان سے مستفید ہوسکے۔
ووشو کھیل پر ایک معزز عدالت نے سٹے آڈر جاری کیا ہے لیکن اس کے باوجود بھی ووشو کھیل کے لئے سامان خریدنے کی تیاری جاری ہے ووشو کھیل کے سامان کی خریداری کے لئے پاکستان ووشو فیڈریشن کے صدر ملک افتخار نے شرط رکھی ہے
کہ ووشو کھیل کا تمام سامان ان سے خریدنا ہوگا ووشو کھیل کا اگر ایک گلوز کوئٹہ میں 2000 روپے کا ملتا ہے ملک افتخار اسی گلوز کو مبلغ 16000 روپوں میں نیشنل گیمز کے ٹھیکیدار کو فروخت کریگا کیا
ٹھیکیدار اور محکمہ کھیل بلوچستان کے حکام اس عمل کو مستقبل میں آڈٹ کے دوران اس عمل کا قانونی جواز پیش کرسکے گے ؟
اس قسم کی ہتھکنڈے دوسرے کھیلوں کے سامان کی خریداری میں استعمال ہورہے ہیں 20 کھلاڑی ہینڈ بال ، باسکٹ بال اور کبڈی کے کھیلوں میں مصروف نظر آتے ہیں
یہ 20 کھلاڑی صوبائی وزیر صحت کے پرائیویٹ سیکریٹری سہیل احمدخان نے اپنی تین ایسوسی ایشنوں کے ایونٹس میں خانہ پری کے لئے بلائے ہیں یہ 20 کھلاڑی ایک دن آپ کو ہینڈ بال کے مقابلوں میں کھیلتے ہوئے نظر آئینگے دوسرے دن یہی 20 کھلاڑی باسکٹ بال کے میدان میں اترے ہونگے
اور یہی 20 کھلاڑی ایک دن کبڈی کھیل دنگل میں نظر آئینگے عجیب بات ہے کہ تین کھیلوں کے ایونٹس کو 20 کھلاڑی کراتے ہیں لیکن بلوچستان ہینڈ بال ایسوسی ایشن ، بلوچستان باسکٹ بال ایسوسی ایشن اور بلوچستان کبڈی ایسوسی ایشن کو سامان پورے کھلاڑیوں کا مل رہا ہے