کویٹہ میں ہماری ثقافت اور رواداری کا بدترین استحصال کیا گیا
قاضی اسد لطیف (نائب صدر خیبرپختونخوا بیس بال ایسوسی ایشن)
حالیہ جاری نیشنل گیمز جو کہ کوئٹہ میں منعقد ہے کے دوران سافٹ بال کھیل میں خیبرپختونخواہ سافٹ بال ویمن ٹیم کے ساتھ جو ناراوہ سلوک کیا گیا
وہ نا صرف کھلاڑیوں کے ساتھ ہوا بلکہ ہمارے صوبے کی روایات اور رواداری کو پامال کیا گیا جس طرح خیبرپختونخواہ کے اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر نے نیشنل گیمز کی انتظامیہ کو دھمکا کر خیبرپختونخواہ سافٹ بال ویمن ٹیم کو سیکنڈ راؤنڈ کے میچ کے دوران میچ رکوا کر صوبائی سافٹ بال ویمن ٹیم کو یہ کہہ کر ٹورنامنٹ سے نکال دیا گیا
کہ خیبرپختونخواہ کے اولمپک ایسوسی ایشن کےصدر نے کہا ہے کہ خیبرپختونخواہ سافٹ بال ویمن ٹیم کا خیبرپختونخواہ اولمپکس ایسوسی ایشن کے دستے کا حصہ نہیں ہے اگر خیبرپختونخواہ سافٹ بال ویمن ٹیم کو ٹورنامنٹ میں کھلایا گیا
تو میں اپنے خیبرپختونخواہ کے اولمپک ایسوسی ایشن کا پورا دستہ واپس لے جاؤں گا۔ اس قسم کا غاصبانہ اور ڈیکٹیٹر شپ والا روایہ سپورٹس میں اچنبھے اور تکلیف کا باعث ہے جس کا سراسر نقصان خیبرپختونخواہ کے کھلاڑیوں کا ہو رہا ہے
اور یہ ان لوگوں کے ہاتھوں جو ہمارے صوبے میں سپورٹس کے ارباب اختیار بنے بیٹھے ہیں۔ خیبرپختونخواہ بیس بال ایسوسی ایشن اس قسم کے شرمناک روایہ کی پر زور مذمت کرتی ہے
اور گورنر خیبرپختونخواہ حاجی غلام علی اور نگران وزیر اعلیٰ اعظم خان صاحب و نگران وزیر کھیل ڈاکٹر ریاض انور سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس تمام سانحہ کے لئے سپیشل انکوائری کمیشن مقرر کیا جائے
اور انکوئری کی جائے کہ جن عناصر کی وجہ ایسی صورتحال پیدا ہوئی کہ ہمارے صوبے کا تقدس پامال ہوا ان سپورٹس کے غاصب عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔