بلوچستان اولمپک ایسوسی ایشن کے جعلی انتخابات
بہ مورخہ 10جون کو بلوچستان اولمپک ایسوسی ایشن کے انتخابات ہونے کا اعلان کیا گیا ہے، ایک بار پھر ناجائز اور ظلم کا بازار گرم ہونے جا رہا ہے،
الیکشن کے لئے جو لسٹ جاری کی گئی ہے، اس میں سائیکلنگ کا کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں سائیکلنگ کی کوئی ایسوسی ایشن نہیں ہے، ان عقل کے ان اندھوں کوکون بتائے کہ زمینی حقائق کیا ہیں، جھوٹ ان بے حس اور عقل سے عاری لوگوں کا وطریہ بن گیا ہے،
یہ بہت بڑے منافق اور بدبودار اور قابل نفرت لوگ ہیں کہ جنہوں نے سائیکلنگ کو بلوچستان اولمپک ایسوسی ایشن کے انتخابات سے باہر کیا ہے، سائیکلنگ ایک حقیقت ہے اسے کوئی بھی جھٹلا نہیں سکتا ہے، یہ منافق اور بدبودار لوگ یہ سمجھتے ہیں
کہ سائیکلنگ کو ان انتخابات سے نکال کر ہمارے غیض و غضب سے بچ سکیں گے، ایسے غلیظ افراد کا پیچھا ہم کسی صورت نہیں چھوڑیں گے، یہ کب تک ہمارے ساتھ ظلم اور بدیانتی کریں گے، ہمارے صبر کا امتحان کب تک لیں گے، بلوچستان میں سائیکلنگ کا میدان ہم کبھی ان کے لئے خالی نہیں چھوڑیں گے، گل کاکڑ نامی شخص جو کہ اس وقت رسہ کشی ایسوسی ایشن کا سربراہ ہے،
جبکہ ساتھ ہی سرکاری ملازم بھی ہے اور کچلاک محکمہ تعلیم میں اے ڈی ڈی او بھی ہے،سائیکلنگ ایسوسی ایشن میں بھی انگلیاں مار رہا ہے اور ساتھ میں کرکٹ ایسوسی ایشن میں بھی ہے،یہ تمام منافق افراد جن میں گل کاکڑ، سہیل احمد خان اور شیر محمد ترین شامل ہیں
کھیلوں کا مزید بیڑا غرق کرنے کی پوری منصوبہ بندی کر چکے ہیں اور بلوچستان اولمپک ایسوسی ایشن پر قبضہ کرنے کی منصوبہ بندی کر چکے ہیں، جس کی ہم کسی صورت بھی ان کو اجازت نہیں دیں گے، اپنے مفاد کے لئے انہوں نے سائیکلنگ کو الیکشن سے باہر کر دیا ہے،
مگر ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ نیشنل گیمز میں سائیکلنگ کو پھر کیوں شامل کیا گیا، صرف اس لئے کہ فنڈ ہڑپ کیا جائے، جب نیشنل گیمز میں سائیکلنگ شامل تھا
تو بلوچستان اولمپک ایسوسی ایشن کے انتخابات سے سائیکلنگ کو باہر کرنا ان بدنیت افراد کی نیت کو ظاہر کرتا ہے، گل کاکڑ جیسا بدبودار انسان، اب اپنی منافقت کی انتہا کر رہا ہے،
مگر یہ تمام بے کردار انسان یاد رکھیں بے انصافی اور دھوکے سے یہ کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتے ہیں، ہم ان کے راستے میں چٹان کی طرح کھڑے رہیں گے اور ان کی منافقت سے دنیا کو خبردار کرتے رہیں گے۔