سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے لیے پاکستانی کرکٹ ٹیم کا اعلان
• شاہین آفریدی کی ٹیسٹ ٹیم میں واپسی ، محمد حریرہ اور عامر جمال پہلی بار ٹیسٹ اسکواڈ کا حصہ ۔مورنے مورکل بولنگ کوچ مقرر
فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی کی ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی ہوگئی ہے۔ انہیں آئندہ ماہ سری لنکا کے دورے میں کھیلی جانے والی دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے پاکستانی کرکٹ ٹیم میں شامل کرلیا گیا ہے۔
قومی سلیکشن کمیٹی نے اعلان کردہ سولہ رکنی ٹیم میںٹاپ آرڈر بیٹر محمد حریرہ اور آل راؤنڈر عامر جمال کو بھی شامل کیا ہے۔
سری لنکا کے خلاف ہونے والی دو ٹیسٹ میچوں کی یہ سیریز دراصل تیسری آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں پاکستان ٹیم کی پہلی سیریز ہوگی۔
پاکستان ٹیم ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے: بابراعظم ( کپتان ) ،محمد رضوان ( نائب کپتان اور وکٹ کیپر ) ،عامر جمال، عبداللہ شفیق، ابرار احمد ،حسن علی، امام الحق، محمد حریرہ، محمد نواز، نسیم شاہ، نعمان علی، سلمان علی آغا، سرفراز احمد (وکٹ کیپر)، سعود شکیل، شاہین آفریدی اور شان مسعود۔
ٹیم کا انتخاب سری لنکا کی کنڈیشنز کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے جس میں چار اسپنرز ،چار فاسٹ بولرز ،چھ مستند بیٹسمین اور دو وکٹ کیپرز شامل ہیں۔
شاہین شاہ آفریدی کو ٹیسٹ میچوں میں وکٹوں کی سنچری مکمل کرنے کے لیے صرف ایک وکٹ درکار ہے۔شاہین شاہ آفریدی کے 3 دسمبر 2018 کو ٹیسٹ ڈیبیو کے بعد سے کوئی بھی پاکستانی بولر ان سے زیادہ وکٹیں نہیں لے سکا ہے۔
شاہین شاہ آفریدی نے ٹیسٹ ٹیم میں واپسی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک سال بعد دوبارہ ٹیسٹ ٹیم میں واپسی پر وہ خوش ہیں اور وہ ٹیسٹ کرکٹ سے دوری کو بہت زیادہ محسوس کررہے تھے اور اس فارمیٹ سے دور رہنا ان کے لیے بہت مشکل ہوگیا تھا۔
شاہین آفریدی کا کہنا ہے کہ وہ سری لنکا میں گزشتہ سال انجری کے بعد سے پورا ہوم سیزن باہر رہے اور اب سری لنکا ہی میں ان کی واپسی ہورہی ہے اور وہ اس واپسی کو یادگار بنانے کے لیے پرامید ہیں اور ساتھ ہی وہ ٹیسٹ کرکٹ میں وکٹوں کی سنچری کی تکمیل کے بھی منتظر ہیں۔وہ اپنے پرستاروں کے شکرگزار ہیں جنہوں نے مشکل وقت میں انہیں بھرپور سپورٹ کی اور اب وہ آنے والے چیلنجز کے لیے تیار ہیں۔
ٹیسٹ اسکواڈ میں پہلی بار شامل کیے جانے والے محمد حریرہ نے چوبیس فرسٹ کلاس میچوں کے علاوہ دس ون ڈے اور چھ ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے ہیں ۔ان کا سلیکشن ان کی مسلسل عمدہ کارکردگی کی وجہ سے عمل میں آیا ہے۔وہ گزشتہ دو قائداعظم ٹرافی میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹر تھے ۔ 23-2022 کی قائداعظم ٹرافی میں سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے 21 سالہ محمد حریرہ ایک ہزار رنز بنانے والے واحد بیٹسمین تھے انہوں نے گیارہ میچوں میں چار سنچریوں اور دو نصف سنچریوں کی مدد سے 1024رنز 73.14کی اوسط سے بنائے تھے۔ان کی شاندار کارکردگی نے ناردن کو پہلی بار فرسٹ کلاس ٹائٹل جتوانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
محمد حریرہ نے پاکستان شاہینز کے دورۂ زمبابوے میں بھی عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا انہوں نے دورے کے دو فرسٹ کلاس میچوں میں ایک سنچری ( 178) اور ایک نصف سنچری( 64 ) کی مدد سے 242 رنز بنائے تھے۔
محمد حریرہ پاکستان میں فرسٹ کلاس کرکٹ میں ٹرپل سنچری بنانے والے دوسرے کم عمر بیٹسمین ہیں ۔سب سے کم عمری میں ٹرپل سنچری بنانے کا ریکارڈ جاوید میانداد کا ہے۔محمد حریرہ نے 22-2021 کے سیزن میں ناردن کی طرف سے بلوچستان کے خلاف اسٹیٹ بینک گراؤنڈ کراچی میں 343گیندوں پر311 رنز اسکور کیے تھے اور ناردن کی اننگز اور170 رنز کی جیت میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔
میانوالی سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ عامر جمال نے پاکستان شاہینز کی طرف سے زمبابوے کے دورے میں کھیلےگئے چھ ون ڈے میچوں میں سب سے زیادہ 16 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
عامر جمال 23-2022 کی قائداعظم ٹرافی میں فاسٹ بولرز میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر تھے انہوں نے 29.71 کی اوسط سے31 وکٹیں حاصل کی تھیں جس میں دو مرتبہ اننگز میں پانچ پانچ وکٹیں بھی شامل تھیں۔
عامر جمال دو ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں میں بھی پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں ان کے کریئر کی خاص بات گزشتہ ستمبر میں اپنے ڈیبیو ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کے آخری اوور میں معین علی کے خلاف پندرہ رنز کا کامیاب دفاع کرنا تھا جس کی وجہ سے پاکستان انگلینڈ کے خلاف وہ پانچواں ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل چھ رنز سے جیتا تھا۔
عامرجمال نے اس کے علاوہ 23 فرسٹ کلاس میچز23 ون ڈے اور 20 ٹی ٹوئنٹی میچز بھی کھیل رکھے ہیں۔
پاکستانی ٹیم کے انتخاب کے بارے میں چیف سلیکٹر ہارون رشید کا کہنا ہے کہ وہ تمام منتخب کردہ کھلاڑیوں خاص کر محمد حریرہ اور عامر جمال کو مبارک باد دیتے ہیں جو اپنی عمدہ کارکردگی کی وجہ سے ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ سری لنکا کی کنڈیشنز اور چیلنجز کو دیکھتے ہوئے ٹیم کا سلیکشن کیا گیا ہے۔یہ تیسری آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ میں ہماری پہلی سیریز ہے اور یہ اسکواڈ ہمیں اچھا آغاز فراہم کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
ہارون رشید کا کہنا ہے کہ سری لنکا میں کنڈیشنز فنگر اسپنرز کے لیے موافق ہوتی ہیں ۔ ماضی میں اور پاکستانی ٹیم کے گزشتہ دورے میں ہم یہ بات دیکھ چکے ہیں ۔اسی بنا پر ہم نے اس طرح کے تین اسپنرز ٹیم میں رکھے ہیں جن میں مسٹری اسپنر ابرار احمد بھی شامل ہیں۔
ہارون رشید کا کہنا ہے کہ فاسٹ بولرز کی بھی اپنی اہمیت ہے لہذا ٹیم میں چار فاسٹ بولرز کا انتخاب کیا گیا ہے تاکہ کپتان اور ٹیم مینجمنٹ کے پاس دورے میں مناسب وسائل موجود ہوں۔بیٹنگ لائن مضبوط ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ ان دو ٹیسٹ میچوں میں وہ اچھا پرفارم کرے گی۔
ہارون رشید کا کہنا ہے کہ جو کھلاڑی اس دورے کے لیے سلیکٹ نہیں ہوسکے ہیں انہیں مایوس نہیں ہونا چاہیے کیونکہ وہ بھی ہمارے پلان کا حصہ رہیں گے ۔آنے والا سیزن بہت مصروف ہے اور ان کھلاڑیوں کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ اور پاکستان شاہینز کی طرف سے کھیلنے اورخود کو تیار رکھنے کے مواقع موجود رہیں گے۔
دریں اثنا پاکستان کرکٹ بورڈ نے جنوبی افریقہ کے سابق فاسٹ بولر مورنے مورکل کو پاکستانی کرکٹ ٹیم کا بولنگ کوچ مقرر کردیا ہے۔ انہیں چھ ماہ کا کنٹریکٹ دیا گیا ہے۔
مورنے مورکل نے اپنے گیارہ سالہ انٹرنیشنل کریئر میں 86 ٹیسٹ میچوں میں309 وکٹیں ۔117 ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میں188 وکٹیں۔ اور44 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں میں 47 وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں۔ انہوں نے اپنا آخری ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ ستمبر2017 میں ورلڈ الیون کی طرف سے پاکستان کے خلاف لاہور میں کھیلا تھا۔
پاکستانی ٹیم کا سپورٹ اسٹاف یہ ہے :
ریحان الحق ( منیجر)، گرانٹ بریڈبرن ( ہیڈ کوچ ) ،اینڈریو پیوٹک ( بیٹنگ کوچ )، مورنے مورکل ( بولنگ کوچ ) ،آفتاب خان ( فیلڈنگ کوچ ) ،عبدالرحمن ( اسسٹنٹ کوچ ) ،ڈریکس سائمین ( اسٹرینتھ اینڈ کنڈیشننگ کوچ )، کلف ڈیکن ( فزیوتھراپسٹ ) ،احسن افتخار ناگی ( میڈیا اینڈ ڈیجیٹل کانٹینٹ منیجر ) ،لیفٹننٹ کرنل ریٹائرڈ عثمان انوری ( سکیورٹی منیجر )م طلحہ اعجاز ( انالسٹ ) اور ملنگ علی ( میسیور ) ۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم تین جولائی کو کراچی میں یکجا ہوگی جہاں اس کا کیمپ نو جولائی کو روانگی تک جاری رہے گا۔دورے کا شیڈول سری لنکن کرکٹ بورڈ جاری کرے گا۔
پاکستان اور اور سری لنکا کے درمیان آخری ٹیسٹ سیریز جولائی 2022 میں کھیلی گئی تھی جو ایک ایک سے برابر رہی تھی۔