سابق چیف الیکشن کمشنر پاکستان کرکٹ بورڈ احمد شہزاد فارق رانا کی لاہور میں پریس کانفرنس:
الیکشن میں چیئرمین کی کوالیفیکشن وجہ تنازعہ تھی – مجھے کہا گیا کہ چیئرمین کے نامینیش پیپرز میں سے ڈگری کی شرط کو نکالا جائے
میں نے چیئرمین کے فام کی نامزدگی میں ایجوکیشن کوالیفکیشن اور ڈگری کی ویری فکیشن لازمی قرار دیا
ذکا اشرف کو چاہیئے کو وہ ہائر ایجوکیشن سےاپنی ڈگری کی تصدیق کروائیں
پیٹرن @CMShehbaz کو پتہ ہونا چاہیئے کہ وہ جس بندے کو چیئرمین کے لیے نامزذ کر رہے ہیں اسکی تعلیمی قابلیت کیا ہے
مینجمنٹ کمیٹی کی معطلی کے بعد قائم مقام کا چارج سنبھالا
پیڑن کی طرف سے بورڈ آف گورنرز کے لیے دو نام آنے کے بعد سے آئی پی سی منسٹری کی طرف سے مداخلت شروع ہوئی
میں نے انکے ماورائے آئین اقدامات کو تسلیم کرنے سے انکار کیا
آئی پی سی منسٹری کہہ رہی تھی کہ دو دن کے اندر الیکشن کروائیں، آئین کے مطابق 8 دن تک الیکشن ہو سکتے ہیں
نئی مینجمنٹ کمیٹی پی سی بی آئین کے آرٹیکل 48 کے تحت بنی جو غیرقانونی ہے
پی سی بی کے آئین کے آرٹیکل 38 کے تحت ایم سی بنتی ہے
مینجمنٹ کمیٹی بنانے کے لیے مخصوص حالات ہونے چاہئیے
میرا کیس یہ کہ پی سی بی میں آئین کے مطابق کام ہونا چاہیئے
میں نے جب پی سی بی کو جوائن کیا ، تب ریجنز کء الیکشن کا ٹاسک ملا تھا
92 ڈسٹرک اور 13 ریجنز کے الیکشن کروائے
الیکشن کے دوران عدالتوں مین 17 کیسز ہوئے