پرائم منسٹر ٹیلنٹ ہنٹ اسپورٹس پروگرام فٹ بال میچ میں خاتون کھلاڑی کے کھیل نے تنازعہ اختیار کرلیا
مسرت اللہ جان
چارسدہ.. وزیراعظمپاکستان کے ٹیلنٹ ہنٹ اسپورٹس پروگرام فٹ بال فیمیل مقابلے اس وقت تنازعے کا شکار ہوگئے ہیں جب ایک خاتون ملازم کھلاڑی نے گذشتہ روز چارسدہ کے عبدالولی خان اسپورٹس کمپلیکس میں منعقدہ فٹ بال مقابلے میں پشاور ریجن کی ٹیم کی جانب سے مقابلے میں حصہ لیا۔ سابق خاتون ایتھلیٹ اورچارسدہ کی یونیورسٹی کی خاتون اسپورٹس ڈائریکٹر کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے اس فٹ بال ٹورنامنٹ کا مقصد کھیلوں کے نئے ٹیلنٹ کو اجاگر کرنا تھا، لیکن کھلاڑیوں کے انتخاب میں جانبداری اور اقربا پروری کے الزامات کی وجہ سے یہ ایونٹ زیربحث آیا۔ اس خاتون ملازمہ کھلاڑی کو ٹیم آرگنائزر نے کھیلنے کی اجازت دی تھی ۔
یہ تنازعہ گذشتہ روز پشاور ریجن کی ٹیم کے دوسرے میچ کے دوران اس وقت کھڑا ہوا جب یک آفیشل نے خاتون ملازمہ کی شرکت پر تشویش کا اظہار کیا۔ اہلکار کا موقف تھا کہ کہ ملازمت کرنے والی کھلاڑی کی شمولیت غیر منصفانہ ہے اور اس اقدام سے نے وزیراعظم ٹیلنٹ ہنٹ سپورٹس پروگرام کے بنیادی اصول کی خلاف ورزی ہوئی ہے جس کا بنیادی مقصد نئے ٹیلنٹ کو مواقع فراہ کرنا ہے ایسے میں کھلاڑیوں کو کھلانے کیلئے یہ پروگرام شروع نہیں کیا گیا.گذشتہ روز کے اس متنازعہ واقعے سے پہلیبیس جولائی کو میڈیا آؤٹ لیٹ Kikxnow پہلے ہی کھلاڑیوں کے غیر منصفانہ انتخاب کے الزامات کی خبر دے چکا ہے. رپورٹ کے مطابق پشاور کے 28 کھلاڑیوں میں سے 15کھلاڑیوں کا انتخاب کیا گیا جبکہ چارسدہ کے 73 کے فیمیل کھلاڑیوں میں صرف 3 کھلاڑی منتخب ہوئے۔ اس انکشاف نے ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کی شفافیت اور انصاف پسندی پر شکوک کے سائے ڈال دیئے ہیں۔۔
وزیراعظم ٹیلنٹ ہنٹ سپورٹس پروگرام کے فٹ بال سلیکشن کا معاملہ مزید تنازعہ اس وقت بھی اختیار کرتا جارہا ہے کیونکہ اسپورٹس پروگرام میں حصہ لینے والی خواتین کھلاڑیوں کو مالی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے کھلاڑیوں کواروزانہ کی بنیاد پر 1500 روپے یومیہدینے کا وعدہ کیا گیا جو انہیں (ڈیلی الاؤنس) نہیں ملااسی طرح خواتین کھلاڑیوں کو جن میں پشاور کی ٹیم کی خواتین شامل ہیں انہیں پشاور میں شاہ طہماس فٹ بال کیمپ میں دو روزہ تربیتی کیمپ کے اخراجات بھی نہیں دئیے گئے.
مالی مدد کی اس کمی نے منتظمین کی خواتین کھلاڑیوں کے فروغ کیلئے شروع کئے جانیوالے اس اہم پروگرام کی شفافیت پر سوال کھڑے کردئیے ہیں.مزید برآں، ایک خاتون کھلاڑی کی تقرری بطور مینجر کی گئی ہے جو منتظم کی معاون کے طور پر کام کررہی ہیں اور بنیادی طور پر آرگنائزر کے بچوں کے آیا کے طور پر کام کررہی ہیں اس اقدام کے باعث وزیراعظم کے ٹیلنٹ ہنٹ سپورٹس پروگرام کے اندر ممکنہ جانب داری اور اقربا پروری کے بارے میں قیاس آرائیاں مزید بڑھ رہی ہیں.
بڑھتی ہوئی تنقید کے جواب میں، ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کے منتظم نے کھلاڑیوں کے انتخاب کا سختی سے دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف اور صرف میرٹ کی بنیاد پر کیے گئے ہیں۔ تاہم، پشاور ریجن میں خاتون کھلاڑی کی موجودگی نے بہت سے لوگوں کو انتخاب کے عمل کی دیانت اور شفافیت پر سوالیہ نشان اٹھا دیا ہے
اور یہ سوال اٹھایا جارہا ہے کہ سلیکشن کس طرح ہوئی ہے .عوام اور کھیلوں کے شائقین نے اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے جواب اور احتساب کا مطالبہ کیا ہے۔ جیسے جیسے تنازعہ بڑھتا جا رہا ہے، وزیر اعظم کے ٹیلنٹ ہنٹ اسپورٹس پروگرام کا مستقبل غیر یقینی ہے، اس کی تنظیم اور اس پر عمل درآمد کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ پرائم منسٹرز ٹیلنٹ ہنٹ اسپورٹس پروگرام، جو کھیلوں کے نئے ٹیلنٹ کو پروان چڑھانے اور فروغ دینے کے لیے بنایا گیا ہے،