سپورٹس ڈائریکٹوریٹ کے پی کے انجینئرنگ ونگ کے منظور کردہ ہاکی ٹرف مسائل کا شکار.

 

سپورٹس ڈائریکٹوریٹ کے پی کے انجینئرنگ ونگ کے منظور کردہ ہاکی ٹرف مسائل کا شکار

مسرت اللہ جان

 

پشاور… سپورٹس ڈائریکٹوریٹ کے پی کے انجینئرنگ ونگ کی جانب سے مکمل کیے گئے ہاکی ٹرف کے چھ منصوبے بڑے دھوم دھام سے افتتاح کرنے کے بعد اب یہ ٹرف مختلف مسائل کا شکار ہیں ان منصوبوں پرسابق وزیراعلی و وزیر کھیل محمود خان اور عاطف خان کی وزارت کھیل کے دور میں عمل کیا گیا تھا،

انجنیئرنگ ونگ اس وقت سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے زیر انتظام کام کررہاتھا جبکہ اب اسے علیحدہ حیثیت دیدی گئی ہیں.
ہاکی ٹرف میں پہلا اور اہم تاریخی اسلامیہ کالج پشاور کا ہاکی ٹرف ہے جس پر لاگت 90.304 ملین آئی تھی۔ وزیراعلیٰ کے پی کے محمود خان نے ٹرف کا افتتاح کیا، لیکن اس وقت اس کی حالت خراب ہے۔ٹرف جھریوں کا شکار ہے،

اور تاریخی گراؤنڈ میں پانی کی دستیابی کے اہم مسئلے کو حل کرنے میں ناکامی بھی ٹرف کو مسائل سے دو چار کررہی ہے۔ جی ٹی روڈ کے قریب ہونے کی وجہ سے مٹی اور درختوں کیپتوں نے ٹرف کو متاثر کیا ہے اور ہر وقت یہاں پر گرد و غبار ہوتا ہے جبکہ اسے پانی بھی نہیں مل رہا.

جس سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ اس ہاکی ٹرف کیلئے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی تھی.اسی طرح سپورٹس ڈائریکٹوریٹ کے انجینئرنگ ونگ کے زیر اہتمام بننے والے کوہاٹ میں ہاکی ٹرف کو بھی مسائل کا سامنا ہے۔

90.314 ملین لاگت کا یہ منصوبہ اب مایوس کن ثابت ہو رہا ہے۔ایک اور پریشان کن معاملہ چارسدہ میں ہاکی ٹرف کا ہے جس کی لاگت 81.213 ملین ہے۔ سائٹ کی تعمیر ناقص ہے اور سول ورک متعدد جگہوں سے متاثر ہو چکی ہیں

اور دراڑیں آچکی ہیں.ڈی آئی خان میں ہاکی ٹرف، انجینئرنگ ونگ کی نگرانی میں مکمل کی گئی یہ بھی انتہائی خراب حالت میں ہے اور اس کی تعمیرات غیرمعیاری ہیں اور ٹرف کے چاروں اطراف میں کچھ زمین مکمل طور پر بیٹھ گئی ہیں.نوشہرہ میں انجینئرنگ ونگ کی طرف سے مکمل ہونے والے پانچویں منصوبے پر 123.75 ملین لاگت آئی۔ تاہم، زیادہ قیمت کے باوجود، ٹرف توقعات پر پورا نہیں اتر رہا ہے۔

چھٹا منصوبہ، ایبٹ آباد کا ہاکی ٹرف، محمود خان کی وزارت کے دوران مکمل ہوا اور اس پر 115.21 ملین لاگت آئی۔ تاہم، یہ منصوبہ بھی مسائل سے محفوظ نہیں ہے۔

ان ٹھیکوں کا ایک حیران کن پہلو مختلف ٹھیکیداروں میں کام کی تقسیم ہے۔ سول ورک اور ٹرف الگ الگ ٹھیکیداروں کو تفویض کیے گئے تھے، جس کی وجہ سے ابہام اور احتساب کا فقدانہے۔ مرکزی ٹھیکیدار نے تعمیراتی ذمہ داری سے بھی کرتا ہے

کیونکہ سول ورکس کسی اور نے کیا ہے، جس کی وجہ سے ان منصوبوں میں نگرانی کا فقدان ہے۔یہ افسوسناک ہے کہ عوام کے ٹیکس کا پیسہ ان منصوبوں کی فنڈنگ کے لیے استعمال کیا گیا، لیکن اس کے باوجود ٹرف اور تعمیر کا معیار مشکوک ہے۔ہاکی ٹرف کی اس ابتر صورتحال نے کھیلوں سے وابستہ حلقوں میں غم و غصے کو جنم دیا ہے،

 

 

error: Content is protected !!