خواتین کرکٹرز کے لیے دو روزہ کمیونیکیشن ورکشاپ کا اختتام،بائیس خواتین کرکٹرز کی شرکت
لاہور 4 اگست،2023:
پاکستان کرکٹ بورڈ کے زیراہتمام خواتین کرکٹرز کے لیے کمیونیکیشن ورکشاپ جمعرات کے روز اختتام کو پہنچا۔
قذافی اسٹیڈیم لاہور میں منعقدہ اس ورکشاپ میں بائیس خواتین کرکٹرز نے شرکت کی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے اس ورکشاپ کے انعقاد کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ خواتین کرکٹرز کی رابطے ( کمیونیکیشن ) کی مہارت میں اضافہ کیا جائے تاکہ وہ ایک بہترین شخصیت کے طور پر خود کو دنیا کے سامنے پیش کرسکیں۔پاکستان کرکٹ بورڈ چاہتا ہے کہ یہ کھلاڑی انفرادی اور مجموعی اعتبار سے ایک ایسی شخصیت کا روپ دھارسکیں کہ معاشرے میں انہیں رول ماڈل کے طور پر دیکھا جائے۔
اس ورکشاپ کے انعقاد کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ چاہتا ہے کہ یہ کھلاڑی دنیا بھر کے لوگوں کو کرکٹ کی سفیر کی حیثیت سے متاثر کرسکیں۔
اس ورکشاپ میں کمیونیکیشن ماہرین اور پروفیشنل حضرات نے ان کھلاڑیوں کی رہنمائی کی اور رابطوں کے مختلف شعبوں سے متعلق اپنے تجربات شیئر کیے جن میں میڈیا انٹرویوز۔ سوشل میڈیا سے تعلق۔ عام لوگوں سے بات چیت اور کرائسس منیجمنٹ جیسے امور شامل تھے۔
ورکشاپ کے شرکاء کے لیے مختلف طرح کے سیشنز رکھے گئے تھے جن میں پریکٹیکل مشقیں بھی شامل تھیں جن کا مقصد ان کھلاڑیوں کے اعتماد میں اضافہ کرنا اور رابطوں کی مختلف صورتحال میں نمٹنے کی صلاحیت پیدا کرنا تھا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی منیجمنٹ کمیٹی کے چیرمین ذکا اشرف کا کہنا ہے کہ وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ کھلاڑیوں کے کریئر نکھارنے میں ان کی کمیونیکیشن سے متعلق صلاحیت اہم کردار ادا کرتی ہے اور ساتھ ہی اس سے پاکستان کرکٹ کا مثبت امیج بھی دنیا کے سامنے آتا ہے۔
ذکا اشرف کا کہنا ہے کہ یہ ورکشاپ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اپنی خواتین کرکٹرز کو بااختیار دیکھنا چاہتا ہے اس ورکشاپ سے انہیں نہ صرف کھلاڑی کی حیثیت سے بلکہ کمیونیکیٹر اور لیڈر کے طور پر بھی آگے بڑھنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو امید ہے کہ اس ورکشاپ سے کھلاڑیوں اور کھیل دونوں کو بہت زیادہ فائدہ پہنچے گا اور یہ کھلاڑی جدید کرکٹ کے دور میں پریشر کو بہتر انداز میں ہینڈل کرنے کے لیے تیار رہیں گی۔
خواتین کرکٹ کی سربراہ تانیہ ملک کا کہنا ہے کہ عام رائے قائم کرنے کے ضمن میں میڈیا اہم کردار ادا کرتا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ہماری کھلاڑی اپنے ملک کی نمائندگی کرتے وقت مکمل طور پر تیار اور ُپراعتماد رہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ بہتر کمیونیکیشن شائقین ، اسپانسرز اور میڈیا سے مضبوط تعلق قائم کرتی ہے اور اس سے کھلاڑیوں کو آگے بڑھنے کے اچھے مواقع میسر آتے ہیں ۔ کھلاڑیوں کی کمیونیکیشن مہارت بڑھنے سے ٹیم میں بھی مثبت اور تعمیری ماحول پیدا ہوتا ہے جس سے وہ اگلی نسل کے لیے رول ماڈل اور مینٹور کا کردار بھی ادا کرتی ہیں۔
اس ورکشاپ میں ان کھلاڑیوں نے شرکت کی۔ عالیہ ریاض۔ انوشے ناصر۔ بسمہ معروف۔ ڈیانا بیگ ۔ ایمان فاطمہ۔ فاطمہ ثنا۔ غلام فاطمہ ۔ گل فیروزہ۔ منیبہ علی۔ ناجیہہ علوی۔ نشرہ سندھو۔ نتالیہ پرویز۔ ندا ڈار۔ عمیمہ سہیل۔صدف شمس۔ سعدیہ اقبال ۔ شوال ذوالفقار۔ سدرہ امین۔ سدرہ نواز۔عروب شاہ ۔ طوبی حسن اور ام ہانی۔