پی ایس بی نے لالہ ایوب ہاکی اسٹیڈیم ٹرف پر تحفظات دور کرنے کے لیے نئی کمیٹی قائم کردی.

 

پی ایس بی نے لالہ ایوب ہاکی اسٹیڈیم ٹرف پر تحفظات دور کرنے کے لیے نئی کمیٹی قائم کردی

مسرت اللہ جان

پشاور میں پاکستان سپورٹس بورڈ کی جانب سے بنائے جانیوالے لالہ ایوب ہاکی سٹیڈیم کے نئے ٹرف پر تحفظات کے بعد پی ایس بی اسلام آباد ہیڈ کوارٹر نے نئی کمیٹی قائم کردی ہے جس کا بنیادی مقصد لالہ ایوب ہاکی اسٹیڈیم میں نئے ٹرف پر اٹھائے جانیوالے تحفظات کو ختم کرنا ہے رمضان المبارک سے قبل بھی یہی کمیٹی بنائی گئی تھی تاہم ابھی تک پہلے سے اعلان کردہ کمیٹی نے کوئی اقدام نہیں اٹھایا اسی بناء پر نئی کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا اور آٹھ اگست کونئی کمیٹی قائم کردی گئی جس میں ڈپٹی ڈائریکٹر شاہد اسلام اور ہاکی امپائر ہارون الرشید سمیت پی ایس بی ہیڈ کوارٹر کے متعدد اعلی افسران کو شامل کیا گیا ہے.

 

اس نئی تخلیق شدہ جامع کمیٹی کو پشاور میں نئے بچھائی جانے والی ٹرف کا باریک بینی سے معائنہ کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ یہ کمیٹی ٹرف پر اٹھائے جانیوالے تحفظات کا مختلف پہلووں سے جائزہ لے گی اور اس بارے میں رپورٹ ایک ہفتے میں مکمل کرکے ہیڈ کوارٹر میں جمع کرائے گی یہ ٹرف سال 2020 میں پی ایس بی کی جانب سے ملک بھر کے مختلف علاقوں میں بچھائے جانیوالے نئے ٹرفوں کی فہرست میں شامل تھا تاہم سال 2022میں اس پر کام شروع کردیا گیا اور جنوری 2022 میں شروع کئے جانیوالے اس ٹرف کو مئی 2022 میں مکمل کیا جانا تھا تاہم یہ کام دسمبر 2023 تک مکمل کیا گیا.

 

ٹرف بچھانے والی کمپنی کی نمائندگی کرنے والے اہلکاروں نے کمیٹی کے اعلان کے دوسرے دن ہی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے گذشتہ روز پشاور کے لالہ ایوب ہاکی اسٹیڈیم کا رخ کیا۔ چھ ماہ قبل نئے ٹرف کی غیر مساوی آباد کاری، اس کی سطح پر جھریاں نمودار ہونے، گول پوسٹ کے پیچھے غیر معیاری جنگلے لگانے، اسپرنکلر کی خرابی اور ریپئر کرکے دوبارہ لگانے جیسی شکایات سمیت پلاسٹک پائپ کے استعمال کے حوالے سے کئی شکایات سامنے آئی تھی جس کی نشاندہی انہی صفحات پر کی گئی. یہ ٹرف کینیڈا میں مقیم پاکستانی نژاد کنٹریکٹر نے لگایا ہے.

 

ابتدائی رپورٹ کے متعلق اس معاملے کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ ٹرف کے اردگرد صرف کچھ پائپوں کو ہی تبدیل کیا گیا تھا، جبکہ مشینری کے پائپوں کو ویسے ہی چھوڑ دیا گیا۔ مزید برآں، لوہے کی پائپ کو ہٹا کر پلاسٹک کے پائپ لگائے گئے اسی طرح ٹرف کے چاروں اطراف نالی پر لگائے گئے لوہے کی جالیاں ہٹا کر اس پرسیمنٹ کے بنے چاریں لگائی گئی اس منصوبے پر کم و بیش دس کروڑ روپے لگائے گئے اسی طرح امپائر و ٹیکنیکل آفیشل کیلئے نصب کئے جانیوالے کرسیاں بھی ٹھیک نہیں لگائی گئی جس پر تاحال خاموشی تھی اور کنٹریکٹر نے چھ ماہ میں گراؤنڈز کا چکر تک نہیں لگایا.تاہم پی ایس بی ی جانب سے اٹھ اگست کو نئے بنائے جانیوالے کمیٹی کے اعلان کے فوری بعد ہی ایک دن بعد یعنی 10 اگست کو، ٹرف بچھانے والے ٹھیکیدار کے دو نمائندوں نے پشاور اسپورٹس کمپلیکس کا دورہ کیا تاکہ اسپرنکلر سسٹم کی فعالیت کو درپیش مسائل کے بارے میں معلومات اکٹھی کی جاسکیں۔

 

ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کہ دونوں موٹروں کا بیک وقت آپریشن اسپرنکلر کے بہترین طریقے سے کام کرنے کے لیے ضروری ہے۔تاہم پانی فراہم کرنے والی دونوں موٹر مشینیں بیک وقت نہیں چل سکتی.کیونکہ بجلی کی لائن بھی کمزور ہے اور اسی ایک لائن پر ٹیبل ٹینس ہال سمیت عادل خان سوئمنگ پول کو بجلی بھی فراہم کی گئی ہیں اور ایک لائن میں اتنی پاور نہیں کہ آسٹرو ٹرف تک پانی پہنچا سکے.ذرائع کے مطابق ٹرف کے جھریوں کو ختم کرنے کیلئے ابھی متعلقہ اہلکاروں نے صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کو دن میں دو اوقات میں پانی فراہم کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں تاکہ جھریاں ختم کی جاسکے.۔

 

 

error: Content is protected !!