فیصل آباد اور کراچی وائٹس کی نظریں قائداعظم ٹرافی کے ٹائٹل پر

 

 

 

فیصل آباد اور کراچی وائٹس کی نظریں قائداعظم ٹرافی کے ٹائٹل پر،

پانچ روزہ فائنل کل سے قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلا جائے گا۔

 

فیصل آباد ریجن اور کراچی ریجن وائٹس کی ٹیمیں قائداعظم ٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ کے فائنل میں مدمقابل ہورہی ہیں۔ یہ پانچ روزہ فائنل کل سے قذافی اسٹیڈیم لاہور میں شروع ہوگا۔

فیصل آباد کی قیادت فہیم اشرف کررہے ہیں جبکہ کراچی وائٹس کے کپتان سرفراز احمد ہیں۔ دونوں کپتانوں کی نظریں پاکستان کی فرسٹ کلاس کرکٹ کے سب سے بڑے ٹائٹل پر لگی ہوئی ہیں۔

2014 کے پی سی بی آئین کے تحت بحال ہونے والے ڈومیسٹک اسٹرکچر کا یہ اس سیزن میں کھیلا جانے والا پہلا اہم ٹورنامنٹ ہے۔
گزشتہ سیزن میں قائداعظم ٹرافی کے فائنل میں عمرامین کی قیادت میں ناردن نے خرم منظور کی قیادت میں سندھ کی ٹیم کو اننگز اور پچپن رنز سے شکست دی تھی۔ناردن کے محمد حریرہ اور مبصرخان کی کارکردگی شاندار رہی تھی۔سندھ کے لیگ اسپنر ابرار احمد 43 وکٹوں کے ساتھ نمایاں رہے تھے جس پر انہیں قومی ٹیم میں جگہ ملی تھی۔

اس بار قائداعظم ٹرافی میں آٹھ ریجنل ٹیموں نے حصہ لیا جن میں لاہور وائٹس، لاہور بلوز، کراچی وائٹس، پشاور، راولپنڈی، فاٹا، ملتان اور فیصل آباد کی ٹیمیں شامل ہیں۔ ان ٹیموں کے درمیان تین شہروں میں راؤنڈ رابن لیگ کی بنیاد پر میچز کھیلے گئے ہر ٹیم کو سات میچ کھیلنے کو ملے فیصل آباد نے تین میچ جیت کر 108 پوائنٹس کے ساتھ پوائنٹس ٹیبل پر پہلی پوزیشن حاصل کی جبکہ کراچی وائٹس نے دو میچ جیتے اور 100 پوائنٹس حاصل کیے۔ اس طرح ان دونوں ٹیموں نے فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔

لاہور بلوز نے اگرچہ دو میچ جیتے لیکن 99 پوائنٹس لے کر وہ فائنل میں جگہ بنانے میں کامیاب نہ ہوسکی۔

فیصل آباد اور کراچی وائٹس دونوں ٹیمیں تجربہ کار کھلاڑیوں پر مشتمل ہیں۔ دونوں کپتان کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ فہیم اشرف 16 ٹیسٹ اور73 فرسٹ کلاس میچز کھیل چکے ہیں دوسری جانب سرفراز احمد پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان ہیں جن کے نام کے آگے53 ٹیسٹ اور 179 فرسٹ کلاس میچز درج ہیں۔

کراچی وائٹس کی طرف سے سرفراز احمد اور اسد شفیق کے لیے یہ ٹورنامنٹ بہت اچھا رہا ہے سرفراز احمد نے چھ میچوں میں دو سنچریوں اور تین نصف سنچریوں کی مدد سے 579 رنز بنائے ہیں جس میں لاہور وائٹس کے خلاف ڈبل سنچری قابل ذکر رہی تھی۔

اسد شفیق دو سنچریوں اور دو نصف سنچریوں کی مدد سے سات میچوں میں 532 رنز بناچکے ہیں۔
بولنگ میں میرحمزہ 26 اور نعمان علی نے 21 وکٹیں حاصل کرکے نمایاں رہے ہیں۔ میرحمزہ سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولرز میں دوسرے نمبر پر ہیں۔

سب سے زیادہ وکٹیں فیصل آباد کے تیز بولر خرم شہزاد کی ہیں جو ابتک سات میچوں میں صرف18.13 کی اوسط سے 31 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں جن میں صرف 23 رنز کے عوض6 وکٹوں کی عمدہ کارکردگی بھی شامل ہے۔ محمد علی 24 وکٹوں کے ساتھ فیصل آباد کے دوسرے سب سے کامیاب بولر رہے ہیں۔

فیصل آباد کی بیٹنگ میں محمد حریرہ سات میچوں میں دو نصف سنچریوں کی مدد سے 474 رنز کے ساتھ نمایاں ہیں۔علی وقاص نے چار میچوں میں 316 رنز اسکور کیے ہیں جن میں دو سنچریاں شامل ہیں۔
کپتان فہیم اشرف ایشیا کپ کی وجہ سے پہلے دو میچ نہیں کھیل پائے تھے ابتک پانچ میچوں میں دو نصف سنچریوں کی مدد سے 265رنز بنانے کے ساتھ ساتھ 14 وکٹیں بھی حاصل کرچکے ہیں۔

قائداعظم ٹرافی میں سب سے زیادہ 847 رنز پشاور کے کپتان صاحبزادہ فرحان نے اسکور کیے ہیں جس میں تین سنچریاں اور دو نصف سنچریاں شامل ہیں۔

ملتان کے زین عباس نے دو سنچریوں اور تین نصف سنچریوں کی مدد سے665 رنز بنائے ہیں جس میں سیزن کا سب سے بڑا انفرادی اسکور 292 بھی شامل ہے جو انہوں نے فاٹا کے خلاف بنایا تھا۔

فیصل آباد کے کپتان فہیم اشرف کا کہنا ہے کہ پوری ٹیم فائنل جیتنے پر اپنی توجہ رکھے ہوئے ہے۔پوائٹس ٹیبل پر سرفہرست ہونے کی وجہ سے ہمارے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے اور ہم اس مومینٹم کو برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے۔ہماری ٹیم نے انفرادی اور ٹیم کی حیثیت سے اچھی کارکردگی دکھائی ہے اور مجھے یقین ہے کہ تمام کھلاڑی اپنی بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں گے۔

کراچی وائٹس کے کپتان سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم ابتک جس طرح کھیلتی ہوئی آئی ہے اسی پرفارمنس کو فائنل میں بھی دکھاتے ہوئے وہ ٹائٹل جیتنے کی کوشش کریں گے۔ ان کی ٹیم میں تجربہ کار خرم منظور، شان مسعود اور اسد شفیق کے ساتھ ساتھ نوجوان صائم ایوب، عمیر بن یوسف اور غلام مدثر موجود ہیں اور یہ ایک بہترین کامبی نیشن ہے اور اس نے ہماری مثبت سوچ کے ساتھ کھیلنے کی حکمت عملی میں مدد دی ہے۔

واضح رہے کہ قائداعظم ٹرافی میں آخری نمبر پر آنے والی فاٹا کی ٹیم اگلے سال گریڈ ٹو کھیلے گی جبکہ حنیف محمد ٹرافی میں ٹاپ پر آنے والی ٹیم اگلے سال قائداعظم ٹرافی میں جگہ بنائے گی۔

حنیف محمد ٹرافی کا آخری راؤنڈ بھی کل سے شروع ہوگا۔اس ٹورنامنٹ میں دس ٹیمیں شریک ہیں۔

 

 

 

error: Content is protected !!