سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی ری سٹرکچرنگ کے باوجود سات اضلاع میں ڈی ایس اوزتعینات
مسرت اللہ جان
ری سٹرکچرنگ کے عمل کے باعث آر ایس اوز کی تعیناتی کے بعد گریڈ سترہ کے ڈی ایس اوز کو ختم کیا جانا تھا لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہوا
مختلف اضلاع میں تنازعات کے باعث کھیلوں کی سرگرمیاں بھی متاثر ،
ری سٹرکچرنگ پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا جارہا. ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے پانچ فیصدبجٹ میں دو حصہ دار
ڈی ایس او مردان ، پشاور ، کوہاٹ ، ملاکنڈ ،ایبٹ آباد ، بنوں اور ڈی آئی خان مزوں میں ، فنانس نے عہدے ختم کئے مگر ان کے مزے ہیں
صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں پانچ سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود ڈسٹرکٹ سپورٹس آفسر کی سیٹ جس کو ختم کرنے کی منظوری بھی ری سٹرکچرنگ کے عمل میں دی گئی تھی پر تاحال عمل نہیں ہوسکا اور پانچ سال میں کروڑوں روپے صوبے کے سات ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر کی تنخواہوں اورمراعات پر انتظامی افسران کی نااہلی کے باعث اڑا دئیے گئے جس پر تاحال خاموشی ہیںسپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ کے ڈائریکٹر جنرلز کو بھی اس معاملے میں مختلف اوقات میں بھی آگاہ کیا گیا تاہم انہوں نے بھی اس معاملے پرمکمل طورانجان رہنے کو ترجیح دی.
فنانس ڈیپارٹمنٹ کی منظوری سے ختم ہونیوالے ڈویژنل سطح کے ڈی ایس اوز کے عہدوں میں ڈی ایس او مردان ، ڈی ایس او پشاور ، ڈی ایس او ایبٹ آباد ، ڈی ایس او ڈی آئی خان ، ڈی ایس او ملاکنڈ ، ڈی ایس کوہاٹ اور ڈی ایس او بنوں شامل ہیں تاہم نامعلوم وجوہات کی بناءپر یہ سیٹیں ختم نہیں کی گئی اور سال 2018 میں ختم ہونیوالی یہ سیٹ تاحال چل رہی ہیں
وزیراعلی خیبر پختونخواہ ، سیکرٹری سپورٹس ، چیف سیکرٹری کی منظوری سے ری سٹرکچرنگ کے عمل میں صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں ایک گریڈ بیس کی ڈی جی ، چار ڈپٹی ڈائریکٹرز اٹھارہ گریڈ ،اٹھارہ گریڈ کے سات ریجنل سپورٹس آفیسرز ، چار اسسٹنٹ ڈائریکٹر گریڈ سترہ کے اور گریڈ سترہ کے سات سینئر کوچز شامل تھے
کھیلوں کی صوبائی وزارت کے ذرائع کے مطابق سال 2018مارچ میں صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی ری سٹرکچرنگ کا عمل کیا گیا جس کے دوران تجویز دی گئی کہ ریجنل سپورٹس آفیس صوبے کے سات مختلف ڈویژنل شہروں میں ڈیوٹی دینگے اوریہاں پر ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسرز کی آسامیاں ختم کی جائینگی
جبکہ ڈی ڈی اوز کے اختیارات بھی ریجنل سپورٹس آفیسرز کے حوالے کئے جائیں گے ری سٹرکچرنگ کے عمل میں ریجنل سپورٹس آفیسرز کو گریڈ اٹھارہ میں رکھا گیا تھا
اسی بناءپر ڈویژنل سطح کے سات مختلف ڈسٹرکٹ کے ڈی ایس اوز کو ختم کیا گیا جبکہ ریجنل سپورٹس آفیسرز کو انہی مقامات پر تعینات کرنے کی منظوری دی گئی تھی جس کی منظوری چیف سیکرٹری ، وزیراعلی خیبر پختونخواہ اور فنانس ڈیپارٹمنٹ نے دی تھی
ذرائع کے مطابق ان سات اضلاع میں ریجنل سپورٹس آفیسرز بھی تعینات ہیں جبکہ ڈی ایس اوز بھی کام کررہے ہیں اور متعدد مرتبہ اکاﺅنٹس کے معاملے پر ان اضلاع میں مسائل پیدا ہوئے
کیونکہ ری سٹرکچرنگ کے عمل کے مطابق ڈی ڈی او کے اختیارات ریجنل سپورٹس آفیسرز کے پاس ہونے ہیں تاہم ان اضلاع میں ڈی ایس اوز ان معاملوںمیں آگے ہیں اسی باعث تنازعات پیدا ہورہے ہیں اور کئی مرتبہ ان تنازعات مختلف اضلاع میں کھیلوں کی سرگرمیاں بھی نہیں ہوسکی ہیں.
سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے ذرائع کے مطابق ری سٹرکچرنگ کے عمل کے بعد کام کرنے والے ان اضلاع کی غیر قانونی تعیناتیوں کے بارے میں متعدد بار ڈائریکٹر جنرلز کو بھی آگاہ کیا گیا لیکن عوامی ٹیکسوں کے بے دریغ اور ضیاع پر سب نے خاموشی اختیار رکر رکھی ہیں