مہمند باجوڑ امن سائیکلنگ گالا ، امن کے قیام کا ثبوت
مسرت اللہ جان
مہمند ضلع کی سرزمین پر مہمند باجوڑ امن سائیکل گالا کا انعقاد انعقاد پاکستان آرمی کے 22 بریگیڈ اور پاکستان اولمپکس اسوسی ایشن کے زیر اہتممام مشترکہ کارنامہ ہے ،
جس پر قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت اس علاقے سے تعلق رکھنے والے مشران اور تمام افراد مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے ٹو ر ڈی مہمند جو کہ سال 2016 میں کرائی گئی تھی کے کم و بیش سات سال بعد یعنی سال2023 میں گذشتہ مہمند باجوڑ امن سائیکلنگ گال کے انعقاد کو یقینی بنایا .
سنگلاخ پہاڑوں کی سرزمین پر سائیکلنگ کے مقابلوں کے انتظامات کرنا اور پھر پورے ملک کے صوبوں کی سائیکلنگ ٹیموں اور ڈیپارٹمنٹ کی ٹیموں کو اکھٹا کرنا اور انہیںہر طرح کی سہولیات فراہم کرنا بھی22 بریگیڈ کا ہی کارنامہ ہے جنہوں نے کیڈٹ کالج مہمند میںپورے پاکستان سے آئے ہوئے مہمانوں کی مہمان داری کے اعلی روایات کے سلسلے کو جاری رکھا.
پاکستان اولمپکس اسوسی ایشن اور سائکلنگ منیجمنٹ کمیٹی کے تعاون سے منعقد ہونیوالے اس امن سائیکلنگ گالا میں کچھ دوستوں کے توسط سے جانے کا موقع ملا
اس سائیکلنگ گالا کے فوکل پرسن ناصرمہمند نے جس طرح پورے پاکستان کے سائیکلسٹوں جن میں پاک آرمی ، ہائیر ایجوکیشن کمیشن ، واپڈا سمیت دیگر ڈیپارٹمنٹ اور چاروں صوبوں سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں کی پشاور میں خیال رکھا یہ بھی سائیکل گالا میں حصہ لینے والے کھلاڑی بھی مانتے ہیں.
مقابلے میں حصہ لینے والے تمام کھلاڑیوں اور آفیشلزکیلئے کیڈٹ کالج مہمند میں قیام کا بندوبست کیا گیا تھا .جہاں پر اس وقت کم و بیش پانچ سو کے قریب مختلف قبائلی علاقوں کے بچے زیر تعلیم ہیں-
مہمند کیڈٹ کالج میں جاتے ہوئے ڈر بھی لگ رہا تھا کہ فوجیوں کی طرح ہمیں بھی صبح سویرے اٹھانے سے بڑا مسئلہ ہوگا لیکن وہاں پر سندھ سائیکلنگ ایسوسی ایشن سے تعلق رکھنے والے کلیم نے یہ ڈیوٹی پوری کردی علی الصبح سیٹیاں بجا کر سب کو اٹھاناشائدان کی ذمہ داری تھی
جو انہوں نے ہر طرح سے پوری کرنے کی کوشش کی یہ الگ بات کہ کبھی کبھار ہمیں بھی ان کی مسلسل باتوں کی عادت سے کوفت ہوتی تھی لیکن ان کی سیٹیوں نے بہت سارے سست ترین کھلاڑیوں کو بھی بروقت اٹھانے پر مجبور کیا تھا.
تین روزہ سائیکنگ گالا کی خوبصورت بات یہی تھی کہ اس میںخیبر پختونخواہ کی چار ٹیموں بشمول ضم اضلاع کی ٹیموں نے بھی حصہ لیا ،مہمند کیڈٹ کالج سے مہمند ٹنل اور پھر باجوڑ کے علاقے خار کے نزدیک ہونیوالے ریس کے باعث نہ صرف بہت سارے کھلاڑیوں کو مہمنداور باجوڑ کی خوبصورت جگہوں کو دیکھنے کا موقع ملا ،
سائیکلسٹوں کی حوصلہ افزائی کیلئے سڑک کنارے کھڑے مقامی لوگوں کی شرکت نے یہ بات ظاہر بھی کردی کہ یہاں کے مقامی لوگ کھیلوں کے فروغ اور امن کے خواہاں ہیں.وہاں سڑک پر کھڑے بہت سارے لوگوں کی یہ سوچ تھی کہ شائد مہمند اور باجوڑ کی چڑھائی اور اترائی کے مختلف مقامات پر پاکستان بھر سے آنیوالے سائیکلسٹ نہیں چڑھ سکیں گے
لیکن کھلاڑیوں نے مقامی لوگوں کو بھی حیران کردیا .مہمند اور باجوڑ کے مابین کم و بیش اسی کلومیٹر کے اس سائیکل ریس میں کچھ مقامات پر سڑک بھاری بھر گاڑیوں کے بوجھ تلے خراب ہوئی تھی
تبھی ریس کے دوران کچھ سائیکلسٹ گر بھی گئے جنہیں فوری طور پر 1122کے جوانوں سمیت پاک آرمی کے طبی عملے نے امداد فراہم کی اور بعد میں بھی انہی سائیکلسٹ نے ریس میں حصہ لیا ،
مہمند کیڈٹ کالج میں رات گئے ہونیوالے فائر ورک اور فرنٹیئر کور کے نوجوانوں کے خوبصورت دھنوں ، خٹک ڈانس نے جہاں پاکستان بھر سے آنیوالے کھلاڑیوں اور آفیشل کو محظوظ کیا وہیں پر رات گئے ہونیوالے ڈنر کے موقع پرمہمند کیڈٹ کالج کے کمانڈنٹ سمیت22 بریگیڈ کے افسران کی موجودگی اورکھلاڑیوں سے مل جل کر بیٹھنے اور ان کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی نے پورے پاکستان کے کھلاڑیوں کے دل جیت لئے ،
فائر ورک کے خوبصورت مظاہرے کے دوران کیڈٹ کالج مہمند کے طلباءسمیت سندھ ، پنجاب اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں و آفیشل نے روایتی ڈانس کا مظاہرہ کیا-دوسرے دن ہونیوالے سائیکل ریلی میں جو مہمند کیڈٹ کالج سے باجوڑ کے علاقے تک تھی میں مہمند کیڈٹ کالج کے کیڈٹس نے بھی حصہ لیا ،
وہ پروفیشنل کھلاڑیوں کا مقابلہ تو نہیں کر پائے لیکن ان کی یہ کوشش مستقبل میں نہ صرف کیڈٹ کالج مہمند سے سائیکلنگ مقابلوں میں حصہ لنے کیلئے نئے کھلاڑیوں کا پیش خیمہ ثابت ہوگی بلکہ اس ضلع سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کا باعث بھی بنے گی.
امیچیور کے سائیکلنگ مقابلہ جو مہمند کیڈٹ کالج سے مہمند ٹنل تک تھا میں خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں نے پہلی اور دوسری پوزیشن حاصل کرکے سب کو حیران کردیا حالانکہ ان مقابلوں میں حصہ لینے کیلئے اسلام آباد سے ایمیچور کی ٹیم بھی آئی ہوئی تھی.
22 بریگییڈ ، فرنٹیئر نارتھ اور منیجمنٹ کمیٹی کے ٹیکنیکل آفیشلز وقارعلی۔سرپرست اعلی مظم کلئر ۔ادریس حیدر خواجہ۔ کرنل رٹائرڈ جہانزیب شہزادہ بٹ ۔مسرت اللہ جان ۔گل محمد کاکڑ ۔ امجد نواز خان۔ ممتار ریاض۔ سخاوت علی ذاہد گلفام اور اس ریس فوکل پرسن ناصر خان مہمند کے زیر انتظام ہونیوالے امن سائیکلنگ گالا کی اختتامی تقریب مہمندکیڈٹ کالج کے گراﺅنڈ میں منعقد ہوئی جس میں نہ صرف کیڈٹ کالج مہمند کے کیڈٹس ، ان کے والدین ، مقامی ملکان اور مشران سمیت پورے پاکستان کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں نے شرکت کی ،
تقریب کے مہمان خصوصی آئی جی ایف سی میجر جنرل نور علی خان تھے اس موقع پر کیڈٹس کے بغیر ہتھیار کے مقابلوں کے مظاہرے سمیت جوڈو کے مظاہروں اور فرنٹیئر کور کے جوانوں کے بینڈ اور خٹک ڈانس نے اختتامی تقریب کے شرکاءکو محظوظ کیا.مہمند باجوڑ امن سائیکل ریس خیبرپختونخوا کی ٹیم نے ایک گولڈ اور دو سلور میڈل حاصل کرلئے 22 بریگیڈ کے زیر اہتمام تین روزہ سائیکل امن سائیکل ریس میں خیبرپختونخوا کی ٹیم نے پروفیشنل میں عمر فاروق نے سیکنڈ پوزیشن حاصل کی اس طرح امیچیور کے مقابلوں میں خیبرپختونخوا کے حارث نے پہلی اور عدنان نے دوسری پوزیشن حاصل کی
مہمان خصوصی آئی جی ایف سی میجر جنرل نور ولی خان نے اس حوالے سے منعقدہ تقریب عمر فاروق کو ڈیڑھ لاکھ اور امیچور میں پہلی پوزیشن ہولڈر کو پچھتر ہزار اور دوسرے پوزیشن حاصل کرنے والے کو پچاس ہزار روپے نقد انعام دیا۔
اس تقریب انعامات کے اختتام پر ریس کے فوکل پرسن ناصر خان نے آئی جی ایف سی نور ولی خان سے درخواست کی کہ اس قسم کے ایونٹ ہر سال منقد کئے جائے۔انہوں نے وعدہ کا کہ سائیکلنگ کے فروغ کیلئے مستقبل میں بھی اس طرح کی سرگرمیوں کو جاری رکھے جائنگے
ضلع مہمند میں انضمام کے بعد ہونیوالے پہلی سائیکلنگ ریس نے جہاں پاکستان بھر کے کھلاڑیوں، آفیشلز بلکہ پوری دنیا کو یہ پیغام دیا کہ مہمند اور باجوڑ کا علاقے پرامن ہیں اور یہاں کے مقامی افراد بھی اقتصادی خوشحالی چاہتے ہیں تاکہ وہ بھی ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں.
یہ الگ بات کہ 1980 میں گمبتی اور زیارت کے علاقے میں پیدا ہونیوالے سنگ مرمر دنیا کے کسی بھی حصے میں پایا نہیں جاتا ، لیکن یہ اس علاقے کی بدقسمتی کے یہاں پرسرمایہ کاری نہیں ہوتی اور کان کنی کے روایتی طریقوں سے پتھروں کی کٹائی کے باعث نہ صرف بہت سارے قیمتی پتھر ضائع ہوجاتے ہیں بلکہ اس سے حاصل ہونیوالی آمدنی بھی اتنی نہیں ہوتی جتنی اس سنگ مرمر سے دنیا کے مختلف ممالک جو پاکستان کے اس علاقے سے حاصل ہونیوالے پتھروں کو خراش تراش کرکے کما رہے ہیں
جس میں سرفہرست اٹلی اور برازیل ہے اسی طرح قیمتی پتھروں میں نیفرائٹ کی بڑی مقدار بھی اس علاقے کا خزانہ ہے لیکن یہ بھی بدقسمتی کہ یہ بھی چین جاکر خراش تراش کے بعد قیمتی بن جاتی ہیں لیکن یہاں پر روایتی طریقہ کار اور جدید مشینری نہ ہونے کے باعث نہ صرف مقامی مزدوروں اور اس روزگار سے وابستہ افراد اتنی آمدنی حاصل نہیں کر پاتے .جو افسوسناک بھی ہے .
ان تمام باتوں کے باوجود قیام امن کیلئے مقامی افراد اور سیکورٹی اداروں کی کاوشیں قابل تحسین ہے جسکی وجہ سے کسی زمانے میں دہشت گردی کیلئے استعمال ہونیوالے سرزمین پر امن سائیکنگ گالا کا انعقاد ممکن ہوا.اور اگر کھیلوں کے ذریعے امن کے قیام کا یہ سلسلہ جاری رکھا گیا تو بہت جلد مہمند و باجوڑ کے علاقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی اقتصادی صورتحال بہتر ہوگی بلکہ یہاں پر صنعتوں کے قیام ، جدید مشینری اور سرمایہ کاری آنے سے یہ ایریا بھی تجارتی سرگرمیوں کا حب ثابت ہوگا