پشاور سپورٹس کمپلیکس پویلین کی تعمیر نو میں غیر معیاری کام نے حفاظتی خدشات کو جنم دیا
مسرت اللہ جان
پشاور، پاکستان – پشاور اسٹیڈیم پویلین میں تعمیر نو کے جاری منصوبے نے اسٹیک ہولڈرز میں حفاظتی خدشات کو جنم دیا ہے۔ ٹھیکیداروں نے مبینہ طور پر کچھ جگہوں میں نئے نصب کرنے کے بجائے موجودہ ٹوٹے ہوئے نیٹ کو ویلڈنگ کرنے کا سہارا لیا ہے، جس کی وجہ سے ہوا کے حالات میں ممکنہ خطرات کا خدشہ ہے۔اور یہ کسی بھی وقت گر سکتے ہیں. جو نہ صرف مالی نقصان بلکہ جانی نقصان کا باعث بھی بن سکتے ہیں.
صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے اس پراجیکٹ کی مالی اعانت 64کروڑ روپے عوامی ٹیکسوں سے حاصل ہونیوالی آمدنی ہے اور اس کابنیادی مقصد پویلین کے بنیادی ڈھانچے کو بڑھانا ہے، جس میں چھتوں کی تنصیب بھی شامل ہے تاکہ شائقین کو ہوا ، بارش اور دیگر چیزوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔ تاہم غیر معیاری کام اور متضاد پوزیشنوں میں نیٹ کی ویلڈنگ پر کسی کا دھیان نہیں گیا، نہ ہی کسی نے ان لوہے کے جالیوں کی گیج کو چیک کیا ہے.
غیر معیاری کام کے باعث پراجیکٹ کے حفاظتی معیارات کی پابندی پر سوالات اٹھتے ہیں۔صوبائی سپورٹس ڈائریکٹر یٹ کے ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ شاہ فضل نے صورتحال سے لاعلمی کا اظہار کیا اور اس کی ذمہ داری سپورٹس ڈائریکٹوریٹ کے انجینئرنگ ونگ پر ڈال دی۔ان کے مطابق یہ ٹیکنیکل کام ہے اور اس بارے میں انجنیئرنگ ونگ کو زیادہ معلومات ہے.
اس صورتحال سے محکمہ کے اندر نگرانی اور جوابدہی کی کمی کے بارے میں تشویش پیدا ہوتی ہے۔اجیسا کہ تعمیر نو کا منصوبہ جاری ہے، عوام کی توجہ ممکنہ حفاظتی مسائل پر مرکوز ہے۔ #KPSstadiumSafety مہم اسٹیک ہولڈرز پر زور دیتی ہے کہ وہ کھیلوں کے شائقین کی حفاظت کو ترجیح دیں اور عوامی مالی اعانت سے چلنے والے منصوبوں کی ذمہ داری سے عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔