خیبرپختونخوا سائیکلنگ ایسوسی ایشن کے صدر نے مخالف تنظیم کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
خیبرپختونخوا سائیکلنگ ایسوسی ایشن کے صدر ناصر مہمند نے باضابطہ طور پر مخالف سائیکلنگ تنظیم کی مذمت کی ہے، جو صوبے میں اس کھیل کی نمائندہ تنظیم کے طور پر خود کو غیر قانونی قرار دیتی ہے۔
ناصر مہمند نے اپنے جاری بیان میں کہا ہے کہ کہ ان کی ایسوسی ایشن ، پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اور خیبر پختونخواہ اولمپک ایسوسی ایشن کے ساتھ رجسٹرڈ ہے، 2019 سے 2023 تک نیشنل گیمز کے مقابلوں میں سرگرمی سے حصہ لے رہی ہے۔
ناصر مہمند نے واضح کیا کہ ان کی ایسوسی ایشن کے سائیکلسٹوں نے نہ صرف نیشنل گیمز میں صوبے کی نمائندگی کی ہے بلکہ صوبائی سطح کے مقابلوں میں بھی سرگرمی سے حصہ لیا ہے۔
انہوں نے متعلقہ کھیلوں کے حکام کی طرف سے اس کی پہچان کو اجاگر کرتے ہوئے اپنی ایسوسی ایشن کی قانونی حیثیت پر زور دیا۔
مزید برآں، مہمند نے انکشاف کیا کہ حالیہ انتخابات کے دوران قواعد کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے مخالف گروپ کو پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کی جانب سے 2019 سے پابندی کا سامنا کرنا پڑا،
جہاں پاکستان اسپورٹس بورڈ کے نمائندوں نے حصہ نہیں لیا۔ بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان انتخابات کو کالعدم قرار دے دیا۔
مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے، مہمند نے غیر قانونی سائیکلنگ ایسوسی ایشن کے ساتھ روابط برقرار رکھنے پر صوبائی سپورٹس ڈائریکٹوریٹ کے ڈائریکٹر آف آپریشنز پر تنقید کی۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان سپورٹس بورڈ اور اسلام آباد ہائی کورٹ دونوں کی طرف سے غلط سمجھی جانے والیفیڈریشن اور ایسوسی ایشن کے ساتھ کوئی بھی جانبدارانہ بات چیت قانونی اور اخلاقی طور پر غلط ہے۔
مہمند نے صوبائی اسپورٹس ڈائریکٹوریٹ کے ایسے کسی اقدام کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا وعدہ کیا۔ مزید برآں، انہوں نے مہمند باجوڑ سائیکلنگ ریس کی کامیاب تنظیم کا ذکر اپنی ایسوسی ایشن کی سرگرمیوں کے جائز ہونے کے ثبوت کے طور پر کیا
جس میں خیبر پختونخواہ کی سائکلنگ ٹیم ایک گولڈ اور دو سلور میڈلز اپنے نام کئے اور 2033 نشنل گیمز میں بھی میڈلز جیتے ہیں