ایسٹرن اسٹارز کی انتظامیہ کو گراﺅنڈ واپس کرنے کے احکامات جاری کئے جائیں، شمس الرحمان۔

ایسٹرن اسٹارز کی انتظامیہ کو گراﺅنڈ واپس کرنے کے احکامات جاری کئے جائیں، شمس الرحمان۔

 

1980 سے رجسٹرڈ، معین خان، ندیم خان، شاہد آفریدی، انور خان اور شاداب کبیر اس کلب سے کھیل چکے ہیں۔

 

وزیراعلیٰ سندھ، گورنر سندھ، چیف سیکرٹری، محتسب اعلیٰ، میئرکراچی، کمشنرکراچی و دیگر اعلیٰ حکام سے اپیل۔

 

 

کراچی (اسپورٹس رپورٹر) نیب کراچی سے سزا یافتہ (کے ایم سی) کے ڈائریکٹر اسپورٹس اینڈ کلچر سیف عباس گراونڈ مافیا اپنے عہدے پر برقرار، کراچی کے مختلف گراونڈز پر غیرقانونی قبضہ کر رکھا ہے، نارتھ ناظم آباد ٹاون اور ایسٹرن اسٹارزکی انتظامیہ کو گراونڈ واپس کرنے کے احکامات جاری کئے جائیں،

تمام ادارے ایسٹرن اسٹارز انتظامیہ کے حق میں فیصلہ کرچکے ہیں۔ایسٹرن اسٹارزکے صدر شمس الرحمان اورانتظامیہ نے 43 سال کی جدوجہد کے بعد ایسٹرن اسٹارز کرکٹ گراونڈ کواسٹیڈیم کی شکل دی،

9ستمبر2017 کو افتتاح ہوتے ہی گراونڈ پرقبضہ کرلیاگیا، ایسٹرن اسٹارزکرکٹ گراونڈ/اسٹیڈیم پرتمام اداروں کے احکامات کے باوجود سیف عباس نے عملدرآمد نہیں کیا، 43 سال بعد کلب کے صدر اور انتظامیہ نے300 مکانات کی تجاوزات کا خاتمہ کروایا،

دن رات محنت کرکے اسٹیڈیم تعمیرکیا، ایسٹر ن اسٹارز کی کلب انتظامیہ نے اپنی رقم خرچ کی، 43 سال بعداسٹیدیم تعمیر ہوتے ہی سیف عباس نے غیر قانونی قبضہ کرلیا، کراچی کے مختلف گراونڈز کراچی سٹی سندھ رینجر ایسوسی ایشن کے 5 گراونڈز پر قبضہ کیا ہوا ہے،

تمام اخراجات پاکستان کرکٹ بورڈ نے برداشت کئے، 1980میں پاکستان کرکٹ بورڈ اورکراچی سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن اب کراچی سٹی رینجر ایسوسی ایشن ہے، ایسٹرن اسٹارز کرکٹ کلب اور گراونڈ رجسٹرڈ ہے،

اس گراونڈ پرجنگلی درخت، بڑے بڑے گڑھے موجودتھے، صدر اور ایسٹرن اسٹارزانتظامیہ نے اپنی مدد آپ 1980میں گراونڈ کو مثالی بنانے کا بیڑا اٹھایا، پہلے 38 سال سیمنٹ وکٹ گراونڈ تھا، 7اگست 1993میں (کے ایم سی) سینٹرل کے ڈائریکٹر شہزاد احمد خان نے قانونی طور پر گراونڈ کا اجازت نامہ ارسال کیا،

آرڈرنمبرDPRS/C/93، تاریخ 7/8/1993،حازق الخیری صاحب صوبائی محتسب اعلیٰ سندھ کوایسٹرن اسٹارز انتظامیہ اورصدرشمس الرحمان نے درخواستیں دی کہ گراونڈ کے اطراف میں 300 مکانات کی تجاوزات ہیں،

صوبائی محتسب اعلیٰ سندھ نے (کے ایم سی) کے ڈائریکٹر نے تصدیق کی کہ یہ لیٹر آپ نے جاری کیا ہے، ڈائریکٹر نے کہا کہ یہ گراونڈ پاکستان کرکٹ بورڈ اور کراچی سندھ سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن اففلیٹڈ ہے،

کراچی اورعلاقے کا صف اول میں شمارہوتا ہے، ان کلب کے پانچ کھلاڑیوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے نمائندگی کی ہے، جس سے ملک کا نام روشن ہوا، معین خان، ندیم خان، شاہد آفریدی، انور خان اور شاداب کبیر اس کلب سے فرسٹ کلاس کھیل کر ملک کا نام روشن کرچکے،

اس لئے ایسٹرن اسٹارز کو گراونڈ کو ماڈل بنانے کی اجازت دی ہے۔ صوبائی محتسب اعلیٰ سندھ نے اپنے فیصلے میں تحریری طور پر اجازت دی ہے، آرڈرنمبر POS/3845/J-87/2000 تاریخ 13/11/2000،گراونڈ پرتمام اخراجات کی رسید، کراچی نیب، مئیرکراچی، میونسپل کمشنراور ڈائریکٹر اسپورٹس (کے ایم سی) کے آفس میں ثبوت کے ساتھ جمع ہیں،

گراونڈ پرتمام سامان، جوگراونڈ کے استعمال میں وہ ایسٹرن اسٹازر کی انتظامیہ کا ہے، ڈاکٹر سیف الرحمان (سابق ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ کراچی) سے ملاقات کے دوران کہی کہ (کے ایم سی) کے پاس کیل لگانے تک کے پیسے نہیں اور نہ ہی قانونی طور پرگراونڈ چلانے کا اختیار ہے،

گراونڈ غیرقانونی طور پر لئے ہوئے ہیں، ایسٹرن اسٹارزاور تمام گراونڈز کے MOU بناکر واپس کرنے کے احکامات جاری کئے جائیں، جس سے قانونی طور پر(کے ایم سی) گراونڈ کا فنڈ ملے گااور یہ رقم گراونڈ مافیا کے پاس جانے سے محفوظ رہے گی۔

 

 

 

 

error: Content is protected !!