پی سی بی نے بابر اعظم کو کپتان بنانے اور شاہین کو کپتانی سے ہٹانے کی وجوہات بتا دیں

 پاکستان کرکٹ بورڈ نے فاسٹ بولر شاہین آفریدی کو کپتانی سے ہٹانے کی وجوہات بتا دیں۔

بابر اعظم پاکستان کے وائٹ بال کپتان مقرر

لاہور 31 مارچ، 2024:

ایک اسٹریٹجک اقدام کے تحت جس کا مقصد کھلاڑیوں کی اعلیٰ کارکردگی کو یقینی بنانا تھا، پاکستان کرکٹ بورڈ نے وائٹ بال کی قیادت کو تبدیل کیا ہے۔ بین الاقوامی کرکٹ میں شاندار بیٹنگ کے ریکارڈ کے لیے مشہور بابراعظم شاہین شاہ آفریدی سے کپتانی سنبھالیں گے۔

شاہین آفریدی نے بلاشبہ خود کو ایک اسٹار فاسٹ بولر ثابت کیا ہے اور انہوں نے کئی برسوں سے پاکستان کے پیس اٹیک کی قیادت کی ہے ، پاکستان بورڈ ان کی بہترین کارکردگی کو برقرار رکھنے کے لیے روٹیشن

پاکستان کرکٹ بورڈ نے شاہین آفریدی کی بطور کپتان ان کے کنٹری بیوشن پر ان کا شکریہ ادا کیا ہے اور امید ظاہر ہے کہ بابر اور شاہین دونوں ملکر پاکستانی ٹیم کو ٹاپ پر لے جانے میں اپنا موثر کردار ادا کریں گے۔

اور آرام کی اہمیت کو سمجھتا ہے۔ یہ فیصلہ کھلاڑیوں کے لمبے کریئر اور خاص کر فاسٹ بولرز کو انجریز سے بچانے کے ضمن میں بورڈ کے عزم سے مطابقت رکھتا ہے۔

ورک لوڈ منیجمنٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہے کہ پی سی بی کے اہم بولرز اپنے کھیل میں نمایاں رہیں۔

بورڈ نہیں چاہتا کہ قومی ٹیم بولنگ کے وسائل کے حوالے سے انجریز کے بحران سے دوچار ہو جیسا کہ آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2022 سے پہلے دیکھا گیا تھا

جہاں شاہین کی دیکھ بھال کرنی پڑی تھی اور آئی سی سی ون ڈے کرکٹ ورلڈ کپ 2023 میں جب ٹیم کونسیم شاہ کی خدمات حاصل نہیں تھیں۔

واضح رہے کہ بابر اعظم اپنی قائدانہ صلاحیتوں اور شاندار مستقل مزاجی کے ساتھ ٹیم کی قیادت کرنے کے لیے پوری طرح لیس ہیں۔ ان کا ماضی کا کپتانی ریکارڈ خود بتادیتا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو پاکستان مینز کرکٹ ٹیم کا نیا وائٹ بال کپتان مقرر کر دیا ہے۔

یاد رہے کہ بابر اعظم اس سے قبل 2019 سے 2023 کے درمیان 43 ون ڈے اور 71 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں میں پاکستان کی قیادت کر چکے ہیں۔

ان کی قیادت میں، آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2021 میں پاکستان نے پہلی بار بھارت کو شکست دی۔ 2022 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں انہوں نے ٹیم کو فائنل تک پہنچایا۔ 2009 کے بعد یہ کسی ورلڈ کپ میں پاکستان کا پہلا فائنل تھا۔

بطور کپتان ان کی تقرری ٹیم کو کامیابی کی طرف لے جانے اور متحد کرنے کی صلاحیت پر پی سی بی کے اعتماد کی عکاسی کرتی ہے۔

error: Content is protected !!