چیمپئینز لیگ ٹی20 کرکٹ کو 10 سال بعد ایک مرتبہ پھر بحال کرنے کی کوششیں تیز ہو گئیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سال 2014 میں آخری بار ٹورنامنٹ کا انعقاد بھارت میں ہوا تھا، جس میں چنئی سپر کنگز نے بنگلورو میں فائنل میں کولکتہ نائٹ رائیڈرز کو شکست دے کر ٹائٹل جیتا تھا۔
اس ایڈیشن میں ہندوستان کی تین، آسٹریلیا اور جنوبی افریقا کی 2،2 جبکہ پاکستان، ویسٹ انڈیز اور نیوزی لینڈ کی ایک ایک ٹیمیں شامل تھیں۔
آسٹریلیا کی کرکٹ وکٹوریا کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نے کہا کہ چیمپئنز لیگ کے حوالے سے بات چیت جاری ہے لیکن ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا۔
تمام بورڈز کے لیے سب سے بڑا چیلنج انٹرنیشنل اور لیگز کے سخت شیڈول کے دوران چیمپئنز لیگ کے لیے ایسا شیڈول تیار کرنا ہے جس میں لیگ میں کھیلنے والی تمام ٹیمیں دستیاب ہوں۔
ممبئی میں ایک ایونٹ میں انہوں نے بتایا کہ چیمپئنز لیگ اپنے وقت سے آگے کی چیز تھی، اس وقت ٹی20 کا منظرنامہ اتنا تیار نہیں ہوا تھا لیکن اب اس کا درست وقت ہے، اس وقت اس حوالے سے بھارت، آسٹریلیا اور انگلینڈ کے کرکٹ بورڈز کے درمیان بات چیت جاری ہے۔
نک کمنز نے کہا کہ سب سے مشکل کام اس لیگ کے انعقاد کے لیے درست وقت کو ڈھونڈنا ہے کیونکہ اس دوران آئی سی سی کے ایونٹس بھی شیڈول ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں لیگز تو بہت ہورہی ہیں لیکن ہم ابھی تک یہ نہیں جان سکے کہ آئی پی ایل، پی ایس ایل اور بگ بیش میں سے کونسی لیگ بہتر ہے، اس کا پتا جب چلے گا جب میلبرن سٹارز کی ٹیم کراچی کنگز یا ممبئی انڈینز سے ٹکرائے گی۔
چیمپئنز لیگ 2009 سے 2014 تک کھیلی گئی تھی لیکن 10 سال قبل اس لیگ کے انعقاد کا سلسلہ روک دیا گیا تھا۔
اس وقت دنیا میں صرف انگلینڈ، آسٹریلیا اور بھارت کی لیگز تھیں لیکن اس وقت دنیا کے تمام کرکٹ کھیلنے والے ملکوں کی اپنی اپنی لیگ ٹیمیں ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ایسے میں ماضی کے برعکس اس ٹورنامنٹ کی اہمیت بھی بڑھ جاتی ہے۔
اس ایونٹ میں بھارت کی تین، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ سے دو، دو جبکہ پاکستان، ویسٹ انڈیز اور نیوزی لینڈ سے ایک، ایک ٹیم شریک ہوتی تھی۔
2014 میں کھیلے گئے آخری ٹورنامنٹ کے فائنل میں انڈین پریمیئر لیگ کی فرنچائز چنئی سپر کنگز نے ممبئی انڈینز کو شکست دے کر چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔