کاکول کے فزیکل ٹریننگ کیمپ سے کھلاڑیوں کو بہت فائدہ ہوا ، کرکٹرز کی رائے۔
کیمپ کا بنیادی مقصد اتحاد اور ٹیم بانڈنگ تھی۔ بابراعظم۔
کھلاڑیوں کا اکٹھے وقت گزارنا اور اعظم خان کا پہاڑ پر چڑھنا بہت انجوائے کیا
فزیکل ٹریننگ کیمپ سے ہمیں انٹرنیشنل کرکٹ میں بہت فائذہ ہوگا۔ بابراعظم۔
میرا اس طرح کا یہ تیسرا کیمپ تھا۔ جب بھی آئے ہیں کچھ نہ کچھ سیکھ کر گئے ہیں۔بابراعظم۔
اس کیمپ کا اصل مقصد ٹیم میں اتحاد تھا اور اس پر بہت کام ہوا ۔ بابراعظم۔
اس کیمپ کے بعد ہمیں فزیکل فٹنس کی فکر نہیں رہے گی ۔ بابراعظم ۔
میرے لیے سب سے یادگار لمحہ اعظم خان کا پہاڑ کی چوٹی سر کرنا تھا۔ بابراعظم۔
ورلڈ کپ سے قبل یہ فٹنس کیمپ بہت ضروری تھا۔شاداب خان۔
کھلاڑی جتنے زیادہ فٹ ہونگے ٹیم کو فائدہ ہوگا۔ شاداب خان ۔
کیمپ کے ذریعے کھلاڑیوں کو ایک دوسرے کو سمجھنے کا بھرپور موقع ملا۔ شاداب خان۔
اس طرح کی ٹریننگ ہمارے لیے بالکل نئی تھی لیکن پھر ہم اس کے عادی ہوگئے ۔ عامر جمال ۔
کسی بھی ایونٹ سے قبل ٹیم بانڈنگ ضروری ہوتی ہے اس کیمپ سے اس میں مدد ملی۔ عامر جمال۔
یہ ٹریننگ کرکٹ کی عام ٹریننگ سے مختلف لیکن بہت کارآمد رہی۔ عماد وسیم۔
آرمی کے ٹرینرز نے کھلاڑیوں کی فٹنس پر بہت زیادہ محنت کی ہے۔ عماد وسیم ۔
اس ٹریننگ میں جم ورک کم تھا ، زیادہ توجہ اسٹیمنا پر رہی۔ نسیم شاہ۔
یہ ٹریننگ ٹیسٹ کرکٹ میں ہمیں کام آئے گی جہاں زیادہ اسٹیمنا درکار ہوتا ہے۔ نسیم شاہ۔
سطح سمندر سے بلندی کی وجہ سے یہ کیمپ سخت تھا لیکن اس کا فائدہ بھی ہوا ہے۔ اعظم خان۔
پہاڑ کی چوٹی تک پہنچنے کا ایک منفرد تجربہ تھا جو ہمیشہ یاد رہے گا ۔ اعظم خان۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں نے کاکول میں منعقدہ فزیکل ٹریننگ کیمپ کو انتہائی کارآمد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کیمپ کا بنیادی مقصد اتحاد اور ٹیم بانڈنگ تھی۔
پاکستان آرمی کے ٹرینرز سے ملنے والی اس ٹریننگ کے کھلاڑیوں کی فٹنس اور کارکردگی پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔ ان کھلاڑیوں کا پی سی بی ڈیجیٹل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہنا ہے کہ کیمپ میں کھلاڑیوں کو اکٹھے ہونے کا موقع ملا اور سب نے ایک ایک لمحے سے بھرپور لطف اٹھایا۔
یاد رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیرمین محسن نقوی نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی انٹرنیشنل کرکٹ میں شرکت کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس فزیکل ٹریننگ کیمپ کا انعقاد پاکستان آرمی کے اشتراک سے کاکول میں کیا جہاں مدعو کیے گئے کرکٹرز نے پاکستان آرمی کے تجربہ کار ٹرینرز کی نگرانی میں ٹریننگ حاصل کی۔
کیمپ کے اختتام کے بعد یہ تمام کھلاڑی آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی جانب سے دیے گئے افطار ڈنر میں شرکت کرینگے۔
پاکستان کے وائٹ بال کپتان بابراعظم کا کہنا ہے کہ اس کیمپ سے نہ صرف کھلاڑیوں کو اپنی فٹنس بہتر بنانے کا موقع ملا بلکہ اس کیمپ کا بنیادی مقصد کھلاڑیوں میں اتحار اور ٹیم بانڈنگ تھا۔اس سلسلے میں لیکچرز بھی ہوئے۔
بابراعظم کا کہنا ہے کہ ان کے لیے اس طرح کے فزیکل ٹریننگ کیمپ میں حصہ لینے کا یہ تیسرا موقع ہے اور وہ جب بھی یہاں آئے ہیں کچھ نہ کچھ سیکھ کر گئے ہیں۔
بابراعظم کا کہنا ہے کہ یہ کیمپ اس لیے مختلف ہے کہ اس میں کرکٹ نہیں تھی۔یہاں صرف فزیکل فٹنس اسپیڈ پھرتی اور اسٹرینتھ پر کام ہوا جبکہ اصل چیز ٹیم یونیٹی تھی جس پر بہت کام ہوا ہے۔اس طرح کے کیمپس بہت فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں جب آپ ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارتے ہیں۔
بابراعظم نے کہا کہ یہ کیمپ ہمارے لیے اس لیے بھی اہم ہے کہ اب ہمیں متواتر کرکٹ کھیلنی ہے کیونکہ ہمیں اب فزیکل فٹنس کی فکر نہیں ہوگی۔ انہوں نے 2017 میں بھی اس طرح کے کیمپ میں حصہ لیا تھا اور وہ فٹنس پورے سال کام آئی تھی۔ُامید ہے کہ اس بار بھی یہ فٹنس ہمیں آنے والے میچوں میں کام آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس سے قبل روزے رکھ کر میچ بھی کھیلے ہیں لہذا اس کیمپ کی ٹریننگ مشکل ضرور تھی لیکن روزوں پر زیادہ اثر انداز نہیں ہوئی۔
بابراعظم نے اس کیمپ کے سب سے بہترین لمحے کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اعظم خان کا پہاڑ پر چڑھنا تھا جو آسان کام نہ تھا لیکن انہوں نے بڑی ہمت دکھائی۔
فاسٹ بولرنسیم شاہ کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل میں ہم تمام کھلاڑی مختلف ٹیموں میں ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے کے خلاف کھیلے تھے لہذا اس کیمپ کی وجہ سے ہمیں ایک ساتھ وقت گزارنے اور اپنے خیالات شیئر کرنے کا موقع ملا ۔ ٹیم کو یکجا رکھنے کے لیے یہ بہت اچھا اقدام تھا۔
نسیم شاہ کا کہنا ہے کہ ٹریننگ کوئی بھی ہو اس کا فائدہ کھلاڑیوں کو ہوتا ہے۔ یہ ٹریننگ عام ٹریننگ سے زیادہ مختلف نہیں تھی۔اس ٹریننگ میں زیادہ توجہ اسٹیمنا پر رہی۔ یہ چیز آگے چل کر ہمیں ٹیسٹ کرکٹ میں بہت کام آئے گی کیونکہ اس فارمیٹ میں ہمیں زیادہ اسٹیمنا درکار ہوتا ہے۔ ہر ایتھلیٹ اور کھلاڑی کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنی فٹنس کو بہتر سے بہتر کرے۔
نسیم شاہ نے کہا کہ رمضان میں بغیر کھائے پیئے اس طرح کی سخت ٹریننگ خاص کر رننگ آسان نہیں ہوتی لیکن کاکول میں موسم اچھا تھا اور اس ماحول میں لڑکوں نے بھی انجوائے کیا۔
انہوں نے کہا کہ کیمپ کے دوران دلچسپ واقعات بھی رہے۔ محمد نواز ان کے روم میٹ تھے ۔ ٹریننگ کے بعد اتنے تھک جاتے تھے کہ اٹھنے کی ہمت نہیں ہوتی تھی اور پھر ایک دوسرے کی ُسستی چیک کرتے تھے کہ آج اٹھ کر کون کمرے کی لائٹ آف کرتا ہے۔
وکٹ کیپر بیٹر اعظم خان کا کہنا ہے کہ یہ کیمپ ان کے لیے زبردست تجربہ رہا۔ سطح سمندر سے بلندی پر ٹریننگ کا ہمیں فائدہ ہوگا۔ ان کی اسپیڈ اچھی ہے لیکن ان کا فوکس یہی تھا کہ اپنی endurance ( صبر ۔ برداشت ) میں اضافہ کریں اور ٹرینرز نے اس سلسلے میں ان پر کافی کام کیا۔
اعظم خان نے کہا کہ جب تمام کھلاڑی خوشگوار ماحول میں ساتھ رہتے ہیں تو اس سے ٹیم میں مثبت طاقت آتی ہے ۔پاکستان ٹیم صرف ٹیم نہیں ہے بلکہ ایک فیملی ہے اور پاکستان کی وجہ سے ہم ہیں۔
اعظم خان نے پہاڑ پر چڑھنے کو خوشگوار تجربہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پہاڑ کی چوٹی پر پہنچ کر خوشی ہوئی کیونکہ وہ اس سے پہلے کبھی اتنے بلند پہاڑ پر نہیں چڑھے تھے اور وہ سوچ رہے تھے کہ یہ کوہ پیما کس طرح بڑی بڑی چوٹیاں سر کرتے ہونگے ان کی ہمت اور حوصلے کی داد دینی چاہیے۔
آل راؤنڈڑ عامر جمال کے لیے یہ کیمپ اس قسم کا پہلا تجربہ تھا ۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی سے بالکل مختلف ٹریننگ تھی ۔ ٹیم کو یکجا رکھنے کے لیے اس طرح کے کیمپ بہت ضروری ہوتے ہیں
ابتدا میں یہ ٹریننگ مشکل لگی لیکن پھر سب اس کے عادی ہوگئے تھے ۔ ٹریننگ کے لیے ہمیں جو ماحول فراہم کیا گیا اس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔
آل راؤنڈر عماد وسیم کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس کیمپ میں اپنی ری ہیب اور اسٹرینتھ پر کام کیا اس لیے یہ کیمپ ان کے لیے بہت مفید رہا۔ جب آپ ایکسٹرا فزیکل ٹریننگ کرلیتے ہیں تو میچ میں آسانی رہتی ہے۔آرمی کے ٹرینرز نے کھلاڑیوں پر بہت محنت کی ہے ۔ یہ دو ہفتے سب کھلاڑیوں کو ہمیشہ یاد رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک ٹیم ایک ہوکر نہ کھیلے اسوقت تک نتائج نہیں آتے لہذا ٹیم بانڈنگ کے لیے یہ کیمپ بہت ضروری تھا۔کوشش کرینگے کہ ایک ہوکر آنے والی سیریز اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں سو فیصد کارکردگی دکھائیں۔
آل راؤنڈر شاداب خان کا کہنا ہے کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ تمام لڑکوں کی فٹنس میں بہتری آئی ہے اور وہ جتنے زیادہ فٹ ہونگے اتنا ہی ٹیم کے لیے اچھا ہے۔ ورلڈ کپ سےقبل ہمارے کھلاڑیوں کا فٹ ہونا بہت ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب آپ ایک ساتھ رہتے ہیں تو آپ کو ایک دوسرے کو سمجھنے اور جاننے کا اچھا موقع ملتا ہے۔ روزے میں ٹریننگ مشکل ہوتی ہے لیکن چونکہ موسم اچھا تھا لہذا زیادہ محسوس نہیں ہوا۔